کراچی (جیوڈیسک) ایم کیو ایم کے اراکین رابطہ کمیٹی اور رہنماؤں نے کہا کہ خورشید شاہ نے مہاجر لفظ کی توہین کر کے رسالت کی توہین کی لیکن وہ بتا دینا چاہتے ہیں کہ مہاجر صرف متروکہ سندھ کے نہیں بلکہ پاکستان کے بھی مالک ہیں اور نئے انتظامی یونٹس کی تحریک جاری رہے گی۔
شارع قائدین پر احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ خورشید شاہ یہ جان لیں کہ مہاجروں اور پناہ گزینوں میں بہت فرق ہوتا ہے، جب مہاجر چلنا شرع ہوتا ہے تو تحریر شروع ہوتی ہے اور جب وہ پہنچتا ہے تو تبدیلی آتی ہے۔
ہم صرف متروکہ سندھ کے ہی نہیں بلکہ پاکستان کے بھی مالک ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ 20 صوبوں کے لیےمحرم الحرام کے بعد تحریک شروع کریں گے جب کہ کہا جارہا ہے کہ ہم ایک انتہا پسند جماعت بنتے جارہے ہیں لیکن جب بات ناموس رسالت پر آجائے تو ہم وہاں ہم کسی کو نہیں دیکھتے، اس موقع پر انہوں نے ’’یوم سیاہ‘‘ ختم کرنے کا بھی اعلان کیا۔
اس موقع پر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ آج کراچی اور سندھ سمیت پورے پاکستان کے وسائل پر وڈیروں کا قبضہ ہے اور اس قبضے کو قائم رکھنے کے لئے اس طرح کی سیاست کی جارہی ہے کہ لفظ ’’مہاجر‘‘ کو بھی اپنے تعصب کی بھینٹ چڑھا رہے ہیں جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
آج کراچی اور شہری سندھ میں ہی نہیں بلکہ اندرون سندھ میں بھی عوام نے ایم کیو ایم کے یوم سیاہ کو کامیاب بنایا ہے اور کاروبار اور ٹرانسپورٹ بند رکھا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب ایک اور بحث چھڑ گئی ہے کہ سندھ کو تقسیم کیا جارہا ہے لیکن ہم صوبے کی نہیں بلکہ انتظامی امور کی تقسیم چاہتے ہیں اور وسائل اور اختیارات کی تقسیم کو منصفانہ بنانا چاہتے ہیں اور یہ تحریک پاکستان کے وڈیروں اور موروثی سیاست کے خلاف تحریک ہے۔
رابطہ کمیٹی کے رکن حیدر عباس رضوی نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں 2 اسلامی ریاستیں ایسی ہیں جو ہجرت کے نتیجے میں قائم ہوئیں، پہلی وہ جو حضورؐ کی ہجرت کے نتیجے میں قائم ہوئی اور وہ ہجرت کرکے مہاجر ہوگئے جبکہ دوسری ریاست پاکستان ہے جو اسلام کے نام پر بنی اور خورشید شاہ نے لفظ ’’مہاجر‘‘ کی توہین کرکے رسالت کی توہین کی ہے۔