لاہور (جیوڈیسک) لاہور ہائی کورٹ نے متحدہ قومی موومنٹ کی رجسٹریشن منسوخ کرنے کے لیے دائر درخواست پر وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 20 ستمبر تک جواب طلب کر لیا ہے۔
درخواست میں ایم کیو ایم کے بانی قائد الطاف حسین سمیت تمام رہنماؤں کے خلاف غداری کے مقدمات درج کرنے سمیت سینیٹ اور اسمبلیوں سے اُن کی رکنیت ختم کرنے کی بھی استدعا کی گئی ہے۔
لاہور سے صحافی عبدالناصر خان نے بتایا کہ ایم کیو ایم کی بطور سیاسی جماعت حیثیت کو آفتاب ورک ایڈووکیٹ نے چیلنج کیا ہے جس میں جماعت کے بانی قائد کے پاکستان مخالف بیانات اور نعروں کو بنیاد بنایا گیا ہے۔
درخواست کی سماعت منگل کو لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس منصور علی شاہ نے کی۔ درخواست گزار آفتاب ورک نے عدالت کو بتایا کہ پاکستان کے آئین کے مطابق کسی بھی سیاسی جماعت کے لیے محب وطن ہونا ضروری ہے لیکن ایم کیو ایم کے بانی کے حالیہ بیانات اور پاکستان مخالف نعروں سے ثابت ہوتا ہے کہ ایم کیو ایم اور اس کے بانی قائد پاکستان کے وفادار اور محب وطن نہیں رہے۔
مدعی کا کہنا ہے کہ اس لیے ایم کیو ایم کی بطور سیاسی جماعت رجسٹریشن منسوخ کر کے اس پلیٹ فارم کے تحت سیاسی سرگرمیوں پر پابندی عائد کی جائے۔
آفتاب ورک کے مطابق انھوں نے ایم کیو ایم کے بانی کی 22 اگست کو کراچی، 23 اگست کو امریکہ اور 24 اگست کو جنوبی افریقہ میں کارکنوں سے ٹیلی فون کے ذریعے خطابات کو بنیاد بنایا ہے، جس کا ریکارڈ بھی درخواست کے ساتھ عدالت میں جمع کرایا گیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ایم کیو ایم کے تمام اراکین قومی و صوبائی اسمبلی اور سینیٹ کو نااہل قرار دیا جائے
آفتاب ورک نے اپنی درخواست میں عدالت عالیہ سے درخواست کی کہ ایم کیو ایم کے بانی، ان کی تائید کرنے والے، ان کی تقریر سننے والے اور پاکستان مردہ باد کے نعرے لگانے والے ایم کیوایم کے تمام رہنماؤں، رابطہ کمیٹی کے ارکان، یونٹ و سیکٹر انچارجز کے خلاف غداری اور دہشت گردی کے مقدمات درج کیے جائیں۔
اس کے علاوہ انھوں نے عدالت سے درخواست کی کہ ایم کیوایم کے تمام اراکین قومی و صوبائی اسمبلی اور سینیٹ کو نااہل قرار دیا جائے اور خالی ہونے والی نشستوں پر دوبارہ انتخابات کرائے جائیں۔
آفتاب ورک نے بتایا کہ انھوں نے رٹ میں فاروق ستار، خواجہ اظہار الحسن اور ڈاکٹر عامر لیاقت حسین سمیت ایم کیو ایم کی تمام قیادت کو فریق بنایا ہے۔
آفتاب ورک کے مطابق وہ اس سے قبل ایم کیو ایم پر پابندی اور اس کی رجسٹریشن کی منسوخی کے لیے 28 اگست کو وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھی درخواستیں بھجوا چکے ہیں تاہم ان کی درخواست پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی جس کا ریکارڈ انھوں نے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست کے ساتھ جمع کرایا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت کی کہ 20 ستمبر تک عدالت کو بتائیں کہ درخواست گزار کی جانب سے بھیجی جانے والی درخواستوں پر کیا کارروائی عمل میں لائی گئی ہے۔