کراچی (جیوڈیسک) سندھ اسمبلی نے اجلاس کے دوران متحدہ قومی موومنٹ کے اراکین کی جانب سے کارکن کی ہلاکت پر شدید احتجاج اور نعرے بازی کی جب کہ ایوان مچھلی بازار بنا رہا۔
اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی زیرصدارت اجلاس شروع ہوا تواپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے کارکن ہاشم کی ہلاکت پر ایوان میں 2 منٹ کی خاموشی اختیارکرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سے اپنے کارکن کے قتل کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں جس پر وزیر پارلیمانی امور سکندرو مندرو نے کہا کہ ایوان کسی کی خواہش کے بجائے قانون کے تحت چلایا جائے گا اور حکومت پارلیمان کو ہائی جیک ہونے نہیں دے گی جس پر خواجہ اظہار کا کہنا تھا کہ حکومت حقائق نہیں چاہتی یہ بے حسی ہے۔
اسپیکر آغا سراج درانی نے اپوزیشن لیڈر کو مزید بولنے کی اجازت نہ دی تو ایم کیو ایم اراکین نے ایوان میں نعرے بازی شروع کردی جب کہ اسپیکر کے ڈائس کے گھیراؤ کی کوشش بھی کی جس پر پیپلزپارٹی کے اراکین نے انہیں روک لیا۔ معاملہ تلخی کی جانب بڑھا تو اسپیکر آغا سراج درانی نے اجلاس 10 منٹ کے لئے ملوی کردیا۔
وقفے کے بعد ایوان میں اظہارخیال کرتے ہوئے وزیراطلاعات نثارکھوڑو کا کہنا تھا کہ احتجاج کے دوران ایم کیو ایم ارکان نے اپنا مؤقف پیش کردیا لیکن جورویہ اپنایا گیا وہ مناسب نہیں، قائد ایوان کی نشست کے سامنے احتجاج اور رویے کی مذمت کرتے ہیں، یہ کون ساطریقہ ہے کہ کوئی قائد ایوان کی نشست کے سامنےاحتجاج کرے، ایوان میں کوئی بھی رکن اسپیکرکومخاطب کرسکتا ہے،اسمبلی میں جو ہوا ساری دنیا نے دیکھا، پارلیمانی روایات کیا ہیں سب کو پتا ہے،حکومت ایوان میں ہاشم کے واقعےسے متعلق اپنی وضاحت پیش کرے گی۔
اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے اس موقع پر اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ کارکن ہاشم کے واقعے پر ہمارے رکن کو 2 منٹ دے دیے جاتے تو کچھ نہ ہوتا،ایوان سب کے لیے برابرہے،ایوان میں جوکچھ ہواقابل مذمت ہے، ایوان کے مچھلی بازار بننے پر افسوس ہوا ہے۔