کراچی (جیوڈیسک) ایڈیشنل آئی جی شاہد حیات نے سندھ ہائی کورٹ میں اپنے تحریری جواب میں کہا ہے کہ پولیس یا رینجرز نے ایم کیو ایم کے کارکن سلمان کو گرفتار ہی نہیں کیا تو تشدد کیسےکریں گے۔
ایم کیو ایم کے کارکن سلمان کے ماورائے عدالت قتل کے متعلق درخواست کی سندھ ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی، سمات کے دوران ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کراچی پولیس چیف شاہد حیات، ایس ایس پی کراچی شرقی پیر محمد شاہ اور دیگر پولیس حکام کے تحریری جواب جمع کرائے، شاہد حیات کی جانب سے تحریری جواب میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پولیس اور رینجرز پر تشدد اور ماورائے عدالت قتل کے الزامات بے بنیاد ہیں، مقتول سلمان کو پولیس اور رینجرز نے گرفتار ہی نہیں کیا تو تشدد کا سوال کیسے پیدا ہوتا ہے؟۔ سلمان کی ہلاکت کی تحقیقات کے لئے ڈی آئی جی کراچی جنوبی عبدالخالق شیخ کی سربراہی میں 3 رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
ایس ایس پی ایسٹ پیر محمد شاہ نے اپنے تحریری جواب میں کہا ہے کہ پولیس نے ایم کیو ایم کے کارکن سلمان کو گرفتار نہیں کیا، محمد سلمان کے قتل کا الزام پولیس پر عائد کرنے کا مقصد کراچی آریشن کو سبوتاژ کرنے کی کوشش ہے، ایس ایچ او شاہ فیصل فہیم احمد فاروقی نے کہا ہے کہ عدالت میں دائر درخواست کا مقصد پولیس کو دباو میں لانا ہے۔ عدالت نے پراسیکیوٹر جنرل سندھ سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 27 فروری تک ملتوی کر دی۔