کراچی (جیوڈیسک) ایوان صنعت و تجارت کی جانب سے جمعہ کی شب غیرملکی سفارتکاروں کودیا گیا عشائیہ سیاسی تقریب میں بدل گیا۔ عشائیے میں ایم کیوایم کے مرکزی رہنما ڈاکٹر فاروق ستار ، ایم کیو ایم کے قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر عبدالرشید گوڈیل ، صوبائی وزیر ڈاکٹر صغیر احمد ، وزیر اعلیٰ کے مشیر عادل صدیقی ، پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اویس مظفر، صوبائی وزیر روبینہ قائم خانی اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔
اویس مظفر تقریب میں آتے ہی ڈاکٹر فاروق ستار کے پاس گئے ،ان سے گلے ملے اور کارکنوں کی مسلسل ہلاکتوں پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا ، صوبائی وزیر روبینہ قائم خانی نے ڈاکٹر فاروق ستار سے کہا۔
کہ ایم کیوایم کی قیادت اور پاکستان پیپلز پارٹی کی صوبائی قیادت ساتھ بیٹھ کر مسائل پر قابو پاسکتی ہے،ایک میز پر بیٹھ کر بات کی جائے، ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ایسی گرفتاریاں جنہیں نہ پولیس تسلیم کرے اور نہ ہی رینجرز مانے تو پھر ہمارے کارکنان کو اغوا کرنے والے کون ہیں؟کیا ایسے لوگوں کو ہمیں خود ہی پکڑنا ہوگا۔
صحافیوں سے گفتگو میں ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ ملکی معاشی ترقی میں کراچی کو نظرانداز کیا جارہا ہے، کراچی میں امن کے نام پر چنگیزی بربریت کا مظاہرہ کیا گیا، ہم کراچی میں بقا کی جنگ لڑرہے ہیں۔
معاشی ترقی کیلیے حکومت کتنے ہی اچھے منصوبے بنالے لیکن ملک میں سیکیورٹی اورکراچی میں امن وعامہ کی صورتحال بہتر نہ ہوئی تو معاشی ترقی کا خواب ادھورا رہ جائے گا،انھوں نے کہا کہ ہم نے اپنے حلیفوں اور حکومت میں شامل دوستوں سے کہہ دہا ہے۔
کہ جب تک کراچی میں جرائم مافیا ، دہشت گردی مافیا اور انکے اڈوں کا خاتمہ نہیں ہوگا اس وقت تک کراچی میں امن نہیں ہوگا، ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ جب اسٹیٹ ایکٹرز بھی ایم کیوایم کے کارکنان کی جبری گمشدگیوں اور قتل میں ملوث ہوں تو یہ آئین کی بالادستی پر سوالیہ نشان ہے۔