اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ کے جج جسٹس امیر ہانی مسلم نے لینڈ کمپیوٹرائزیشن سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس میں کہا کہ جب تک مسٹر شاہ رہیں گے سندھ کے حالات درست نہیں ہوسکتے۔
سپریم کورٹ میں لینڈ کمپیوٹرائزیشن سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس کے دوران عدالت نے پنجاب، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کی لینڈ کمپیوٹرائزیشن پر اطمینان کا اظہار کیا تاہم صوبہ سندھ میں زمینوں کے معاملات کمپیوٹرائز نہ کئے جانے پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ سندھ میں عدالتی احکامات کو انتظامی معاملات میں الجھا دیا جاتا ہے۔
جسٹس امیر ہانی مسلم نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اگر نیت ہوتی تو سندھ میں بھی زمینوں کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کرلیا جاتا، 5 سال میں ایک ضلع کا ریکارڈ بھی کمپیوٹرائزڈ نہیں ہوا اور اس عرصے کے دوران ایک شکایت پر بھی انکوائری یا انسپکشن نہیں کیا گیا۔ انہوں نے وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جب تک مسٹر رہیں گے سندھ کے حالات درست نہیں ہوں گے۔
عدالت نے سندھ ریونیو ڈیپارٹمنٹ سے پیش رفت رپورٹ 2 ماہ میں طلب کرتے ہوئے مقدمے کی آئندہ سماعت کراچی میں کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔