مسفرہ انٹرنیشنل کے زیرِ اہتمام ایک شام فرزانہ خان نیناں کے نام

Farzana Naina - Musafirah International

Farzana Naina – Musafirah International

تحریر: حسیب اعجاز عاشر
بلاشبہ فروغ اردو ادب کے حوالے سے متحدہ عرب امارات ہر دور میں بہت زرخیز ثابت ہوا ہے۔ سلیم جعفری کے مشاعرے اپنی مثال آپ کو اب حاضرین کے دل و دماغ پر اپنے گہرے نقوش ثبت کئے ہوئے ہیں ۔ انہوں نے جس طرح ادبی شاموں کی بنیاد رکھی اس نے ادبی منظر نامے پر اپنے انمنٹ نقوش چھوڑے ان کے بعد جناب ظہورالسلام جاوید نے ابوظہبی میں اس علم کو بلند کیا اور ابھی تک یہ سلسلہ جاری ہے، جبکہ پاکستان ایسوسی ایشن دبئی بھی ایک تسلسل کے ساتھ ادبی تقریبات کے انعقاد کے حوالے سے بہت فعال کردار ادا کر رہا ہے ۔ امارت میں شعراء کابسلسلہ روزگار قیام پذیری اور وطن واپسی کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔

سلیمان جاذب امارات کے ادبی حلقے میں آئے تو چند ہی سالوں میں اپنا منفرد مقام بنا نے میں کامیاب ہوئے اس کی بنیادی وجہ اخلاص نیت ہے ۔ سلیمان جاذب نے اپنے سطح پر اردوکی ترویج و ترقی کے لئے ادبی اور ثقافتی تنظیم ” مُسفرہ انٹرنیشل ” قائم کی تاکہ ادب اور ثقافت کی خدمت کی جا سکے اور وہ اس میں کافی حد تک کامیاب بھی ہیں انہوں نے ان تنظیم کے زیر سایہ بہت سے ادبی و ثقافتی پروگرامز کا اہتمام کیا۔ خصوصاً امارات میں آنے والے مہمان شعراء کے اعزاز میں تقاریب کا سلسلہ بھی تک جاری ہے ۔ گزشتہ دنوں برطانیہ سے معروف شاعرہ ” فرزانہ خان نیناں” دبئی تشریف لائیں تو ان کے اعزاز میں یو اے ای میں مقیم معروف شاعر ڈاکٹر صباحت عاصم واسطی کے زیرِصدارت ایک ادبی تقریب کا اہتمام کیا گیا۔مقامی شعراء میں ڈاکٹر ثروت زہرہ ، اختر ملک ، زاہد علی درویش ، کنول ملک ، علی زیرک ، آفتاب بابر ہاشمی اور خرم جان نے بھی محفل میں شرکت کر کے ادبی رنگ و رونق میں مزید اضافہ کر دیا۔

تقریب کا با قاعدہ آغاز تلاوت کلام ربانی سے کیا گیا جس کی سعادت جناب زاہد علی درویش نے حاصل کی ۔ صدر محفل جناب ڈاکٹر عاصم واسطی نے بحضور سرورِ کونینۖ نعتیہ اشعار پیش کئے۔تقریب کی نظامت کے فرائض سلیمان جاذب نے اپنے مخصوص انداز میں بخوبی سرانجام دئیے۔تقریب سے گفتگو کرتے ہوئے معروف افسانہ نگار پیر محمد کیلاش نے محترمہ فرزانہ نیناں کے فن و شخصیت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فرزانہ نیناں بلاشبہ بہت اچھی شاعرہ ہی نہیں بلکہ ان کا تعلق میڈیا سے بھی ہے اور یہ بات خوش آئند ہے کہ با ذوق اور اہم علم اس شعبہ سے منسلک ہیں اور علم و ادب کی ترویج کے لئے اپنی بساط کے مطابق کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

Farzana Khan Naina

Farzana Khan Naina

جناب ڈاکٹر صباحت عاصم واسطی نے فرزانہ نیناں کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فرزانہ آج بھی اپنے ماضی سے جڑی ہوئی ہیں ان کے کلام میں استعمال کی گئی تراکیب اور موضوعات اپنی ثقافت کی عکاسی کرتے ہیں ۔ان میں وہ ہی مناظر آج بھی دکھائی دیتے ہیں جو برسوں قبل چھوڑکر برطانیہ چلی گئیں تھیں ۔انہوں نے کہا کہ مُسفرہ انٹرنیشنل کے زیر اہتمام اس تقریب میں جتنے بھی شعراء نے شرکت کی ان کے کلام میں نیا پن اور اچھوتے موضوعات ہیں جو اب نا پید ہوتے دکھائی دے رہے ہیں لیکن یہ اچھی بات ہے کہ نئے لکھنے والے اچھے شعرلکھ رہے ہیں ۔

محترمہ فرزانہ نیناں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ عرب امارات میں جب بھی آنا ہوا یہاں مقیم شعرا اور ادیبوں سے مل کر بہت خوشی ہوئی ۔ اور جس قدر اچھا کلا م یہاں لکھا اور پڑھا جا رہا ہے وہ بہت کم ہی سننے کو ملتا ہے اور دوسری اہم بات کہ یہاں یہاں مقیم شعراء باقاعدگی سے لکھ رہے ہیں اور ان کے کلام میں نکھار کی وجہ یہاں ڈاکٹر عاصم واسطی ، ظہورالالسلام جاوید اور بھی ہے۔۔انہوں نے سلیمان جاذب اور ان کی ٹیم کو پروگرام کے انعقاد پر سراہااور کہا کہ جب تک نئی نسل اردو ادب کی خدمت کے لئے آگے آتی رہے گی اردواپنی ترقی کی منازل طے کرتی رہے گی۔

تقریب میںڈاکٹر صباحت عاصم واسطی اور فرزانہ نیناں کے علاوہ یو اے ای میں مقیم شعراء جن میں ڈاکٹر ثروت زہرہ ، سلیمان جاذب، اختر ملک ، زاہد علی درویش ، کنول ملک ، علی زیرک ، آفتاب بابر ہاشمی اور خرم جان نے اپنا کلا م پیش کیا۔ اور پروگرام کے اختتام پر محترمہ فرزانہ نیناں کو مُسفرہ انٹرنیشنل کے طرف سے اُنکی ادبی خدمات کے اعتراف میں تعریفی سندبھی ڈاکٹر عاصم واسطی ، ڈاکٹر ثروت زہرہ اور سلیمان جاذب نے پیش کی۔ مشاعرہ میں پیش کئے گئے شعراء کرام کے کلام سے منتخب چند اشعار ذوقِ قارئین کی نذر

Poetry

Poetry

خرم جان
گھر سے باہر میں جاؤں تو کیسے
شہر کا شہر مجھ پہ ہنستا ہے
آفتاب بابر ہاشمی
دست سفاک میں تھے ظلم کے خنجر کتنے
آنکھ نے دیکھے ہیں کٹتے ہوئے منظر کتنے
علی زیرک
تم کہیں ہم کہیں پڑے ہوئے ہیں
راستے برف سے ڈھکے ہوئے ہیں
کنول ملک
جو ملا آج ایک مدت میں
کھو نہ جائے کہیں وہ عجلت میں
زاہد علی درویش
وہ جس کے عشق نے برباد کر دیا ہم کو
وہ ہم سے پوچھتے ہیں کیا ہوا محبت کی

اختر ملک
پھر تذکرہ کسی کا حوالے میں آ گیا
دریا کہیں سے ٹوٹ کے کھالے میں آ گیا
سلیمان جاذب
ترے الفاظ تیرے ہیں تو ہوں گے
ترا لہجہ ترا لہجہ نہیں ہے
یقینا خوشنما ہے دیکھنے میں
تمہارا شہر گھر جیسا نہیں ہے
ڈاکٹر ثروت زہرہ
زمیں سے پہلے زماں سے پہلے بس ایک میں تھی بس ایک تم تھے
نظر سے پرلے گماں سے پہلے بس ایک میں تھی بس ایک تم تھے
خدائے سادہ تمہیں خبر کیا یہ عشق کیا ہے وفور کیا ہے؟
کھلی ہوئی خوئے جاں سے پہلے بس ایک میں تھی بس ایک تم تھے

فرزانہ نیناں
ہوا کے شور کو رکھنا اسیر جنگل میں
میں سن رہی ہوں قلم کی صریر جنگل میں
ہوا میں آج بھی روتی ہے بانسری نیناں
اُداس پھرتی ہے صدیوں سے ہیر جنگل میں
صباحت عاصم واسطی
دیکھتا ہوں میں اسے منظر میں گم ہوتے ہوئے
اور پھر اپنی نظر سے دور ہو جاتا ہوں میں
عجب انداز کا آیا ہے اب کے زلزلہ عاصم
گری دیوار لیکن سایہ دیوار باقی ہے

Haseeb Ijaz Ashir

Haseeb Ijaz Ashir

تحریر: حسیب اعجاز عاشر
دبئی ،متحدہ عرب امارات