لاہور (پ ر) امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر علی مہدی نے تنظیم کے مرکزی دفتر میں قائدملت، مرحوم مفتی جعفر حسین کی 33ویں برسی کے موقع پر امامیہ اسکاوٹس سے خطاب کرتے ہوئے مفتی جعفر حسین کی گرانقدر خدمات ناقابل فراموش ہیں۔
مفتی جعفر حسین نے ایک ظالم و جابر آمر کے سامنے نہ جھک کرہمیں ظالموں کے سامنے ڈٹ جانے کا جو درس دیا ہے ہمارے لئے مشعل راہ ہے آئی ایس او نے ہمیشہ محسنین ملت کے افکار و کردا رکوزندہ رکھا ہے اور انکی یاد آوری کیلئے انکے ایام کو عقید ت و احترام سے مناتے ہیں۔
مفتی جعفرحسین صاحب قبلہ نے اپنے منصب کی احساس ذمہ داری کے تحت ملک بھرمیں دورہ جات کرکے ملت کوسازش سے آگاہ کیااوربتایاکہ ہمارے کچھ جداگانہ حقوق بھی ہیں آپ کی شب و روزکی محنت رنگ لائی اوراس طرح ایک طرف سے ملت کے اندراجتمائی شعوراوربیداری کی لہرپیداہوئی مرحوم مفتی جعفرحسین صاحب نے اپنی دوراندیشی اورتیزبین نگاہوں سے پاکستان کی تاریخ سے منوایا کہ مملکت خداداد پاکستان اسلامی نظرئے پرقائم ہوا ہے۔
شیعہ قوم اس ملک کااہم حصہ ہے جس نے پاکستان بنانے میں اہم کردار ادا کیا اوراس وقت اپنے ملک کے بچانے میں بھی اہم کرداراداکررہے ہیں لہذا اسلامی نگاہ سے انہیں اپنے مذہب کے مطابق آزادی کاحق حاصل ہوگا۔بظاہر نحیف اور کمزور نظر آنے والے مفتی جعفر حسین چٹان سے بھی مضبوط ارادے کے مالک تھے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں واحد طاقتور ترین قائد مفتی جعفر حسین ہی تھے جنہوں نے اسلام آباد میں ضیاالحق جیسے آمر کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا تھا۔ انہوں نے اپنی محنت، ولولے اور مصمم ارادے سے پوری ملت تشیع پاکستان کو ایک لڑی میں پرو دیا تھا۔مفتی جعفر حسین نے ملت تشیع میں جو تحرک وبیداری کی روح پھونکی ملت تشیع آج بھی بیداری کے اس سفر کو جاری رکھے ہوئے ہے۔
علی مہدی نے مفتی جعفر کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ مفتی جعفر حسین کی تحریک کی بدولت قائد شہید علامہ عارف الحسینی جیسی با بصیرت شخصیات ملت کو نصیب ہوئی مفتی جعفر حسین کی عملی خدمات کی یہ ملت مقروض ہے۔
لہذا انکے افکار ،کردار ،سیرت اور شخصیت کو زندہ رکھنا ہم پر واجب ہے اور ملت کی اجتماعی زندگی کیلئے ضروری ہے بعد ازاں امامیہ اسکائوٹس ن کے دستہ نے کربلاء گامے شاہ میں مرقد مفتی جعفر حسین پر سلامی پیش کی اور فاتحہ خوانی بھی کی اس موقع پر مرکزی صدر علی مہدی ،مولانا نیاز احمد اور امامیہ چیف اسکائوٹس تصورکربلائی بھی موجود تھے۔