تحریر : سید محمد فاروق شاہ مجاہد ِاسلام ومفتی ٔمدینہ سیدناابو سعید سعد بن مالک بن سنان بنثَعْلَبَةْ بن عبید بن الأبْجَرْ(آپ کی والدہ کانام خُدْرَةْ تھا جس باعث آپ کی اولاد بَنِْ خُدْرَةْ یا خُدْرِْ کہلاتی ہے ۔) بن عوف بن اَلْحَارِثْ بن اَلْخَزْرَجْ، سرکار ِدوعالم ۖکے جانثار صحابہ میں سے تھے ۔آپ کے صحابی ٔ رسول والد شہید ِاُحد،خزرج ِ انصار کے قبیلہ بنی عوف کی خُدْرَةْ شاخ اورصحابیہ والدہ أنِیْسَةْ بنت ِابی حَارِثَةْ نجار کے بنی عدی گھرانے سے تھیں۔سیدنا ابو سعیدخُدْرِْہجرت ِمدینہ سے دس سال پہلے متولد ہوئے اوراوائل ِحیات میں ہی اسلام قبول کرلیا۔اکابرمحدثین میں سے ہیں
آپ سے حضور کی ایک ہزارایک سوستراحادیث ِمبارکہ مروی ہیں، وَقَدْ رُوَِ بَقِْ بِنْ مُخْلَدْ فِْ مُسْنَدِہ الْکَبِیْر لِأبِْ سَعِیْدِ الْخُدْرِْ بِالْمُکَرَّرِألْفَ حَدِیْثٍ وَمِائَةْ وَسَبْعِیْنَ حَدِیْثاً۔امام ذہبی دمشقی سِیَرْأعْلاَمِ الْنُّبَلاَء میں لکھتے ہیں ،”رُوَِ حَنْظَلَةْ بِنْ أبِْ سُفْیَانْ عَنْ أشْیَاخِہ أنَّہُ لَمْ یَکُنْ أحَد مِّنْ أحْدَاثِ أصْحَابِ رَسُوْلَ اللّٰہ أعْلَمُ مِنْ أبِْ سَعِیْدِ الْخُدْرِْ”حنظلة بن ابو سفیان اپنے شیوخ سے روایت کرتے ہیں کہ اصحاب ِرسول اللہ میں ابو سعید خدری سے زیادہ کوئی حدیث ِنبوی کا علم نہیں رکھتا تھا ۔امام بخاری باب اَلْخُرُوْجْ لی الْمُصَلّٰی بِغَیْرِ مِنْبَرْ میں لکھتے ہیں؛
قَالَ أبُوْسَعِیْد فَلَمْ یَزَلِ الْنَّاسُ عَلیٰ ذَلِکَ حَتّٰی خَرَجَتْ مَعَ مِرْوَانٍ وَھُوَ أمِیْرُ الْمَدِیْنَةِ فِْ أضْحیٰ أوْ فِطْر، فَلَمّا أتَیْنَا الْمُصَلّٰی ذَا مِنْبَرَ بِنَاہُ کَثِیْر بِنَ الْصَّلَّتْ، فَذا مِرْوَانُ یُرِیْدَ أنْ یَرْتَقِیَہُ قَبْلَ أنْ یُّصَلِّْ، فَجَذَبَتْ بِثَوْبِہ فَجَذَبَنِْ فَارْتَفَعَ، فَخَطَبَ قَبْلَ الْصَّلاَةْ، فَقُلْتُ لَہُ غَیَّرْتُمْ وَاللّٰہ، فَقَالَ أبَا سَعِیْد، قَدْ ذَھَبَ مَا تَعْلَمْ، فَقُلْتَ مَا أعْلَمْ وَاللّٰہِ خَیْرَ مِمّا لاَ أعْلَمْ، فَقَالَ نَّ الْنَّاسَ لَمْ یَکُوْنُوْا یَجْلِسُوْنَ لَنَا بَعْدَ الْصَّلاَةِ فَجَعَلْتَھَا قَبْلَ الْصَّلاَةِابو سعید خدری نے بیان کیا کہ لوگ برابر اسی سنت (عیدین کی نماز میں نماز کے بعد خطبہ )پر قائم رہے لیکن (معاویہ کے دور میں )مدینہ کے گورنر مروان کے ساتھ عید ِفطر یااضحی کے لیے گیا۔
Namaz
جب ہم عید گاہ پہنچے تو میں نے کثیر بن صلت کا بنایاہوا منبر دیکھا ۔ جاتے ہی مروان نے چاہا کہ اس پر نماز سے پہلے (خطبہ دینے کے لیے )چڑھے لہٰذا میں نے اُس کا دامن پکڑ کر کھینچا لیکن وہ جھٹک کراوپر چڑھ گیا اور نماز سے پہلے خطبہ دیا ۔میں نے اُس سے کہا کہ بخدا تم نے (نبی کریم کی سنت کو)بدل دیا۔مروان نے کہا کہ اے ابو سعید ! اب وہ زمانہ گزر گیا جس کو تم جانتے ہو ۔ ابو سعید نے کہا کہ خدا کی قسم !جس زمانے کو میں جانتا ہوں وہ اس زمانہ سے بہتر ہے جو میں نہیں جانتا ۔مروان نے کہا کہ ہمارے دور میں لوگ نماز کے بعد نہیں بیٹھتے، اس لیے میں نے نماز سے پہلے خطبہ دیا۔
آپ نے جنگ ِخندق ومابعد ١٢غزوات میں شرکت فرمائی اور حضرت علی کے لشکر ِجرار کے سپاہیوں میں سے تھے ۔سیدنا امام حسن ِمجتبیٰ کی تدفین کے موقع پر آپ نے مروا ن بن حکم اور اُس کے مُخَبِّثِیْن کو احادیث ِنبوی میں سیدنا امام حسن کی منزلت سے آگاہ کیا۔ عاشور ہ کے دن امام ِعالی مقام نے لشکر ِیزید کو اپنے تعارف میں آپ سے مروی احادیث سنا کر آپ کو یاد کیا۔
امام زین العابدین نے فرمایا کہ ابوسعید صراط ِمستقیم پہ مستحکم رہے ۔سیدناامام جعفر صادق آپ کو جلیل و مکرم الفاظ میں یاد کرتے فرماتے تھے کہ وہ حق سے روگرداںنہ ہوئے۔صحاح سِتَّةْمیں آپ سے مہدویت کے موضوع پر احادیث ِنبوی مروی ہیں۔واقعہ حر ہ میں سپاہ ِشام نے آپ کو زد وکوب کیا اور گھر میں لوٹ مار کی۔ ٦٤ھ میں واصل بحق ہوئے اور جَنَّةُالْبَقِیْعمیں مدفون ہیں۔