کراچی : جامعہ بنوریہ عالمیہ کے شیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے پشاور میں طوفانی بارشوں کے باعث مالی وجانی نقصان پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ بروقت اقدامات کے ذریعے نقصانات سے بچا جاسکتاتھا، قدرتی آفات اور پے د رپے حادثات گناہوں سے توبہ کی دعوت دے رہے ہیں، ہمیں اپنے اعمال کا جائزہ لینا چاہیے کہیں ہم خود ہی ان آفات کے ذمہ دار تو نہیں ؟ جب تک ہم خود کو نہیں بدلیں حالات نہیں بدل سکتے۔
پیر کو جامعہ بنوریہ عالمیہ سے جاری بیان میں مفتی محمد نعیم نے کہاکہ قرآن وسنت کی تعلیمات پر عمل سے دوری کیوجہ سے قوم مختلف طرح کی آفات کا شکار ہے ،ہر سال بارشوں سے جانی ومالی نقصان ہوتارہا ہے اس سے کے باوجود حکومتوں کی جانب سے اقدامات نہیں بروقت اقدامات کرکے نقصانات سے بچا جاسکتاتھا ، مگر حکومت نے توجہ نہ دی جس کے باعث قیمتی جانوں کا ضیاء ہوا ،حکمران ہر واقعہ اور حادثے کے بعد چند روز سوگ مناکر بھول جاتے ہیں اور پھر اقدام پر توجہ نہیں دی جاتی جس کے باعث آئے روز المناک سانحات رونماہورہے ہیں، انہوں نے کہاکہحکمرانوں کوذمہ داریوں کااحساس کرناہوگا،جن کوتاہیوں سے پے درپے حادثات رونما ہورہے ہیں۔
ان کا سدباب کرنا ہوگااور عوام الناس کو اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے کی ضرورت ہے شامت اعمال حادثات اور سانحات کی بڑی وجہ ہے ،انہوں نے کہاکہ ہمیں من حیث القوم اپنے اعمال پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔قدرتی آفات اور پے درپے حادثات گناہوں سے توبہ کی دعوت دے رہے ہیں ایک طرف سانحاتاور افسوسناک واقعات کے باعث پوری قوم پریشان حال ہے تو دوسری جانب تھر میں گزشتہ کہیں ماہ سے قحط سالی کی زد میں بھوک و افلاس کا شکار ہوکربچے مررہے ہیں اور ملک میں پانی ،بجلی کا بحران دن بدن تیزی سے پھیل رہاہے۔انہوں نے کہاکہ آئے روز کے واقعات اور حادثات قوم کا امتحان لے رہی ہیں،مفتی محمد نعیم نے وفاقی اورصوبائی حکومت سے مطالبہ کیاکہ پشاو راورKPK بارشوں کے باعث نقصانات کا ازالہ کرتے ہوئے بحالی پر توجہ دی جائے اور مرنے والے افراد کے لواحقین کے ساتھ بھرپور تعاون کیا جائے۔