کراچی : جامعہ بنوریہ عالمیہ کے مہتمم وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم سے صوبائی وزیر مذہبی امور ڈاکٹر عبدالقیوم سومروں کی ملاقات ، تمام مساجد میں ایک خطبے کو نافذ کرنے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیاگیا ،ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے جامعہ بنوریہ عالمیہ کے قریب واقع ریسٹورنٹ میں مشترکہ پریس کانفرنس کی۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمدنعیم نے کہاکہ تمام مساجدمیں جمعے کا خطبہ ایک ہونا چاہئے اس سے فرقہ واریت کا سدباب ہوگا اور منبرو محراب کیخلاف کیے جانے والے پروپیگنڈوں کابھی ازالہ ہوجائے گا،جو لوگ اس کی مخالفت کررہے ہیں وہ خود فرقہ وارانہ کشیدگی چاہتے ہیں،انھیں صورتحال کی سنگینی کا احساس ہونا چاہیے کہ فرقہ واریت کو مسلم ممالک کیخلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کیاجارہاہے عراق شام کی صورتحال ہمارے سامنے ہے شام میں فرقہ واریت کے نام ہی پر مسلمانوں کا قتل عام کیاجارہاہے،انہوں نے کہا کہ محض اعلانات اور بیانات کے بجائے عملی اقدامات پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی سے لاکھ اختلاف صحیح جمعہ کے ایک خطبے کے حوالے سے میں ان کی تائید کرتاہوں اگر یہ اس کا قانون بنادیا گیا تو یہ سندھ میں پیپلزپارٹی کا سب سے بڑا کام ہوگا، انہوںنے کہاکہ اس حوالے سے جو بھی تعاون ہوگا ہم اس کیلئے تیار ہیں۔اس موقع پر مفتی محمدنعیم نے کہاکہ باچاخان یونیورسٹی کے پر حملہ افسوسناک ہے،لیکن اس سے زیادہ افسوس کی بات یہ ہے کہ ہم تو صرف مذمت کرتے ہیں وہ ہماری مرمت کرتے ہیں ،سول اور فوجی قیادت کے بروقت اقدامات سے نقصان کم ہوا ،ایکشن پلان دہشتگردی کے خاتمے کیلئے تھا لیکن عملی طور پرصرف مذہبی لوگوں کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے،بھارت کی طرف کوئی نہیں دیکھتا، دہشت گردی کے واقعات میں بھارت ملوث ہے۔
اس موقع پر صوبائی وزیر مذہبی امور ڈاکٹر عبدالقیوم سومرو نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ علماء کرام اور میڈیا ہماراساتھ دیں ، ایک خطبہ جمعہ کے نفاذ سے ملک بھر بالخصوص سندھ سے فرقہ واریت کا سدباب ہوگاانہوںنے کہاکہ فرقہ واریت کے خلاف علما تاریخی کردار ادا کریں جمعہ کے ایک خطبے کے حوالے سے علما سے مشاورت جاری ہے ،ہم چاہتے ہیں کہ سندھ بھر کی تمام مساجد میں ایک ہی خطبہ ہواور وہ خطبہ تمام مسالک کے علما ئے کرام کی متفقہ رائے سے تیار کیاگیا ہو، وزارت مذہبی امور کا تعلق اتنا ہوگااس پیپر کو چھاپ کر تمام مساجد تک پہنچانا ہوگا تاکہ اس پیپرسے علماء تقاریرکریں اس کیلئے ایک مکمل کورٹ بنانا چاہتے ہیں اورتنظیمات مدارس کے تمام وفاقوں اور جید علمائے کرام سے رابطہ کررہے ہیں۔
امید ہے کہ یہ مشاورت دس روز میں مکمل کرلی جائے گی،اس کام میں علمائے کرام اور میڈیا کو ہمارا تعاون کرنا ہوگا اس سے ملک سے دہشت گردی کا سدباب ہوگا اور منبرومحراب کا درست استعمال ہوسکے گا اور علماء کرام پر فرقہ واریت اور منافرت پھیلانے کے الزام بھی دم توڑ جائے گا ، انہوںنے کہاکہ اگر ہم سندھ کی سطح پر اس نظام کو لانے میں کامیاب ہوجائیں تو انشاء اللہ پورے ملک میں اس کے دو رس اثرات مرتب ہوں گے اب منبرو محراب سے صرف اصلاح اور توحید کا پرچار ہوگا، انہوںنے کہاکہ یہ بات بھی میں واضح کردوں خطبے سے مراد وہ خطبہ نہیں جو مسنون خطبہ ہے جو عربی میں پڑھا جاتاہے۔
بلکہ مذہبی امور وہ خطبہ علماء کو لکھ کر دے گی جو جمعہ میں ائمہ اکرام اپنی زبانوں میںبیان کرتے ہیں، انہوںنے کہاکہ میڈیا علماء کرام اور تمام مسالک عوام سے تعاون کی اپیل ہے، ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر عبدالقیوم سومرو نے کہا کہ مذہبی امور سند ھ ڈسٹرکٹ لیول پر امن کمیٹیاں بنائے گی جس میں ہر مسلک کے افراد کو نمائندگی جائے گی اور ان کمیٹیوں کے ذریعے علماء کرام کو اس بات کا پابند بنایاجائے گا کہ وہ وزارت مذہبی امور کی جانب سے بھیجے ہوئے مسودے کے مطابق بیان کرے اس حوالے سے ہم نے اپکس کمیٹی میں بھی بات کی ہے۔
انشاء اللہ علماء سے مشاورت کے بعد جلد اس پر قانون سازی بھی کی جائے گی،انہوںنے کہاکہ میری مختلف مسالک کے علماء کرام سے ملاقاتیںہوئیں سب نے اس کو قابل تعریف عمل قراردیاہے۔