موغا دیشو(جیوڈیسک)صومالی مسلح افراد نے موغا دیشو میں ریڈیو کی ایک خاتون صحافی کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ صومالی مسلح افراد نے موغا دیشو میں ریڈیو کی ایک خاتون صحافی کو گولی مار کر ہلاک کر دیا جو کہ جنگ زدہ دارالحکومت میں صحافیوں کے قتل کے سلسلے کی تازہ ترین کڑی ہے۔ رحموعبدوقادر جو نجی ریڈیو سٹیشن کے لئے کام کرتی تھیں کو اتوار کو دیر گئے۔
دو افراد نے گولی مار دی۔ عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ مسلح افراد صحافی کا پیچھا کر رہے تھے اور اس پر فائرنگ کرنے کے بعد فرار ہو گئے۔ واضع رہے کہ 2012 میں کم ازکم 18 میڈیا ورکرز کو ہلاک کیا جا چکا ہے جو کہ ریکارڈ کے لحاظ سے بدترین سال رہا ہے اور جنگ زدہ ملک شام کے بعد سے دوسرا ملک ہے جہاں سب سے زیادہ صحافی قتل کئے گئے لیکن ان ہلاکتوں پر کسی پر فرد جرم عائد نہیں کی گئی۔ عبدوقادر رواں سال قتل ہونیوالی تیسری صحافی ہیں۔
جنوری میں موغا دیشو کے ریڈیو شابل کے لئے کام کرنیوالے ایک صحافی کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا جبکہ ایک اور صحافی رواں ماہ کے اوائل میں دارالحکومت میں ایک خود کش حملے کی زد میں آکر ہلاک ہو گیا تھا۔ صومالی صحافیوں کو سلسلہ وار حملوں کا سامنا ہے جن میں قتل یا بم دھماکوں میں وہ اکثر نشانہ بنتے ہیں۔ اکثر ان واقعات کی ذمہ داری القاعدہ سے منسلک شباب مزاحمت کاروں پر عائد کی جاتی ہے۔
دیگر قتل کے واقعات کا تعلق برسر اقتدار مختلف دھڑوں کے درمیان پائے جانیوالے اختلافات سے بھی جوڑا جاتا ہے۔ گزشتہ ماہ صومالی حکومت نے ایک صحافی کے قتل سے متعلق معلومات فراہم کرنے کے بدلے 50 ہزار ڈالر انعام کا اعلان کیا تھا۔ صومایہ 1991 کے بعد سے تنازع میں گھرا ہوا ہے تاہم اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ ایک نئی حکومت نے گزشتہ سال اقتدار سنبھالا ہے۔ کئی مبصرین کہتے ہیں کہ نئی حکومت سے آمر محمد سید باری کے دو دہائیوں سے زائد کے اقتدار کے خاتمے کے بعد سے استحکام کے لئے انتہائی سنجیدہ قسم کی امید وابستہ ہے۔