موغادیشو (جیوڈیسک) صومالی دارالحکومت موغادیشو میں کار بم دھماکے میں کئی عہدے داروں سمیت کم از کم 10 افراد ہلاک ہو گئے۔
دو ہفتے پہلےاسی شہر میں ایک بڑے بم دھماکے میں 350 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
بم دھماکہ الشباب کے جنگجوؤں نے ایک کار کو موغا دیشو کے ایک معروف ہوٹل کے گیٹ پر ایک کار کو بارود سے اڑا کر کیا جس کے بعد انہوں نے ہوٹل پر دھاوا بول دیا۔
صومالی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ کم زکم تین مسلح افراد اب بھی ہوٹل کے اندر موجود ہیں اور سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ کا جواب دے رہے ہیں۔
ایک عینی شاہد ایان عبدی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ہوٹل کے گیٹ پر دھماکے کے بعد میں نے دیکھا کہ کم ازکم سات مسلح افرا جنہوں نے فوجی وریاں پہنی ہوئی تھیں، ہوٹل میں داخل ہو گئے۔ پھر وہ بھاگتے ہوئے دوسرے فلور پر چلے گئے جہاں کچھ وزیر اور اعلی عہدے دار ٹہرے ہوئے تھے۔ وہ لوگوں کو ایک ایک کر کے ہلاک کر رہے تھے۔میں ڈر کے مارے ایک کونے میں چھپ گئی اور پھر موقع پا کر ہوٹل سے بھاگ نکلی۔
انہوں نے بتایا کہ میں بہت ڈری ہوئی تھی۔ دھماکے میں میری کار تبا ہ ہو گئی اور میرا ڈرائیور شدید زخمی ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک بہت سے لوگ ہوٹل میں پھنسے ہوئے ہیں۔
نامہ نگاروں نے بتایا کہ ایک سابق قانون ساز اور ایک پولیس کمانڈر بھی ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں۔
امین ایمولینس سروس کے سربراہ عبدالقادر عدنان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ انہوں نے وہاں سے 17 زخمیوں کو اسپتال پہنچایا ہے۔
ناسا ہابولد ٹو ہوٹل صومالیہ کے صدراتی محل کے قریب واقع ہے اور صومالی سیاست دان اکثر اسی ہوٹل میں ٹہرتے ہیں۔
الشباب کے عسکریت پسندوں نے ہفتے کے روز ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعوی کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے ہوٹل کے اندر کئی عہدے داروں کو نشانہ بنایا۔