سعودی عرب (اصل میڈیا ڈیسک) سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ہفتے کے روز ماحول کی آلودگی کے عالمی مسئلے سے نمٹنے کے لیے سعودی سبزاقدام اور مشرق اوسط سبزاقدام کا اعلان کیا ہے۔
انھوں نے کہا ہے کہ’’دنیا میں تیل کے سب سے بڑے پیداکنندہ ملک کی حیثیت سے ہم موسمیاتی بحران کے خلاف جنگ میں اپنی ذمے داریوں سے مکمل طور پرآگاہ ہیں۔تیل اور گیس کے دور میں ہم نے توانائی مارکیٹوں کے استحکام میں اساسی کردارادا کیا ہے۔ہم آیندہ گرین دور میں بھی اپنا قائدانہ کردارادا کرتے رہیں گے۔‘‘
انھوں نے ان نئے اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’’سعودی عرب اور خطے کو بہت سے ماحولیاتی چیلنجز کا سامنا ہے۔ان میں بنجرپن خطے کو درپیش سب سے بڑا چیلنج ہے۔گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کے سبب ہوا کی آلودگی کے نتیجے میں شہریوں کی زندگی میں اوسطاً ڈیڑھ سال کمی واقع ہوئی ہے۔‘‘
شہزادہ محمد بن سلمان نے بتایا ہے کہ ’’سعودی سبزاقدام کے تحت ہریالی کو بڑھانے ،کاربن کے اخراج میں کمی ،آلودگی کے مسئلہ سے نمٹنے،اراضی کو بنجرپن کا شکار ہونے سے بچانے اور آبی حیات کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔‘‘
’’ان دونوں اقدامات کے تحت مختلف منصوبے شروع کیے جائیں گے۔ان میں سے ایک منصوبہ کے تحت آیندہ عشروں کے دوران میں سعودی عرب میں 10ارب درخت لگائے جائیں گے۔چار کروڑ ہیکٹربنجر اراضی کو بحال کیا جائے گا اور جنگلات کے رقبہ میں 12 گنا اضافہ کیا جائے گا۔‘‘
ولی عہد نے مزید بتایا کہ’’سعودی سبزاقدام کے تحت کاربن کے اخراج میں 4 فی صد کمی جائے گی۔اس مقصد کے لیے قابل تجدید توانائی کے منصوبوں پر کام کیا جائے گا اور 2030ء تک ان منصوبوں سے سعودی عرب کی 50 فی صد بجلی پیدا کی جائے گی۔اس کے علاوہ صاف ہائیڈروکاربن ٹیکنالوجیز کے شعبے میں منصوبوں پر عمل درآمد کیا جائے گا۔ان سے 13 کروڑ ٹن سے زیادہ کاربن کے اخراج کا خاتمہ ہوگا۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ’’ماحول کے تحفظ میں سعودی عرب کے کردارکے عالمی سطح پر اثرات مرتب کرنے کے لیے ہم خلیج تعاون کونسل ( جی سی سی) کے رکن ممالک اور خطے کے دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر’مشرق اوسط سبز اقدام‘کو عملی جامہ پہنائیں گے۔اس کے تحت خطے کے ملکوں میں 40 ارب درخت لگائے جائیں گے۔‘‘
ان کے اعلان کردہ منصوبے کے مطابق مشرقِ اوسط میں ہائیڈروکاربن کی پیداوار کی مؤثریت کا بھی حل نکالا جائے گا کیونکہ اس وقت تک خطے کا صاف توانائی کی پیداوار میں حصہ سات فی صد سے نہیں بڑھا ہے۔سعودی عرب اس شعبے میں اپنے علم اور تجربے کودوسرے ممالک کو منتقل کرنے کے لیے علاقائی شراکت کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔اس طرح خطے میں ہائیڈروکاربن کی پیداوار سے کاربن کے اخراج میں 60 فی صد سے زیادہ کی کمی واقع ہوگی۔