سعودی عرب (اصل میڈیا ڈیسک) سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزيز نے ریاض میں ‘سبز سعودی عرب’ منصوبے کے سلسلے میں پہلے سالانہ فورم کا افتتاح کر دیا۔ وہ سبز سعودی عرب سپریم کمیشن کے سربراہ بھی ہیں۔
آج ہفتے کے روز اپنے افتتاحی خطاب میں ولی عہد نے مذکورہ منصوبے کے سلسلے میں مملکت میں مختلف نوعیت کے منصوبوں کے پہلے پیکج کا اعلان کیا۔ یہ پیکج ماحول کے تحفظ اور ماحولیات کی تبدیلی کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک نقشہ راہ ہو گا۔ اس کا مقصد “سبز سعودی عرب” کے منصوبے کے مجوزہ اہداف کو پورا کرنے میں کردار ادا کرنا ہے۔ ولی عہد کے مطابق سعودی عرب The global methane pledge میں شامل ہو چکا ہے۔ اس سمجھوتے کا مقصد میتھین کے عالمی اخراج کے حجم میں 30% تک کمی لانا ہے۔
بن سلمان نے بتایا کہ مملکت توانائی کے شعبے میں کئی منصوبے شروع کر رہی ہے۔ ان کا مقصد 2030ء تک کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں سالانہ 27.8 کروڑ ٹن کی کمی کرنا ہے۔
سعودی ولی عہد نے بتایا کہ شجر کاری کا پہلا مرحلہ شروع ہو چکا ہے جس میں 45 کروڑ سے زیادہ درخت لگائے جائیں گے اور 80 لاکھ ہیکٹر خراب اراضی کو بحال کیا جائے گا۔ مملکت میں 20 فی صد سے زیادہ اراضی کو قدرتی جنگلات میں تبدیل کیا جائے گا۔
بن سلمان کے مطابق سعودی عرب کا ہدف ہے کہ 2060ء تک کاربن کے اخراج کو صفر تک پہنچا دیا جائے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کاربن کے اخراج کو کم کرنے کے منصوبوں میں 700 ارب ریال سے زیادہ کی سرمایہ کاری ہو گی۔ اس سے سبز معیشت ترقی پائے گی، مختلف نوعیت کے روزگار کے مواقع جنم لیں گے اور نجی سیکٹر کے لیے ضخیم سرمایہ کاری کے مواقع میسر آئیں گے۔
سبز سعودی عرب منصوبے کا فورم 3 روز جاری رہے گا۔
سعودی عرب کا ارادہ ہے کہ 2030ء تک اپنی ضروریات کا 50% حصہ توانائی کے قابل تجدی ذرائع سے پورا کیا جائے گا۔ اس دوران میں اربوں درخت لگائے جائیں گے۔