تحریر: حافظ کریم اللہ چشتی پائی خیل، میانوالی محرم الحرام کی دسویں تاریخ کو عاشورہ کہا جاتا ہے اس دن اطاعت خداوندی بجالانے والوں کو حق تعالیٰ بہت بلند مقام سے نوازتا ہے علماء کرام فرماتے ہیں کہ دسویںم حرم کو عاشورہ اسلئے کہتے ہیں کہ اس روز اللہ تعالیٰ نے دس انبیاء کرام علیہم السلام کو دس اعزاز عطا فرمائے جسکی بناء پر اسے عاشورہ کہا جاتا ہے ١۔اسی روز سیدنا آدم علیہ السلام کی توبہ قبول ہوئی۔
اسی دن حضرت ادریس علیہ السلام کومقام رفیع پراٹھایاگیا۔حضرت نوح علیہ السّلام کی کشتی اسی روزکوہِ جودی پرٹھہری۔اسی روزحضرت سیدناابراہیم علیہ السّلام پیداہوئے اوراسی روزاللہ تعالیٰ نے انکواپناخلیل بنایااسی دن سیدناحضرت ابراہیم علیہ السّلام کوآگ نمرودسے بچایا۔اسی دن حضرت دائودعلیہ السلام کی توبہ قبول فرمائی اسی روزحضرت سلیمان علیہ السّلام کو بادشاہی واپس لوٹادی گئی۔اسی دن حضرت ایوب علیہ السّلام کی بیماری کازمانہ ختم ہوا۔اسی دن حضرت موسیٰ علیہ السّلام کودریائے نیل سے نجات دی اورفرعون کوغرق کردیا۔اسی روزحضرت سیدنایونس علیہ السّلام کومچھلی کے پیٹ سے رہائی ملی اسی روزحضرت عیسیٰ علیہ السّلام کو آسمان پراٹھالیاگیا اسی روز محبوب خدا،سرورانبیاء ،احمدمجتبیٰ حضرت محمدمصطفی ۖکانورتخلیق ہوا(غنیہ الطالبین)عاشورہ کے دن کئے جانے والے دس اعمال ایسے ہیں جواللہ تعالیٰ کے قرب کاباعث ہیں۔١۔روزہ رکھنا٢۔یتیم کے سرپرہاتھ پھیرنا٣۔دسترخواںکشادہ کرنا٤۔صدقہ خیرات کرنا٥۔غسل کرنا٦۔سرمہ لگانا ٧۔بیمار کی عیادت کرنا٨۔پیاسے کوپانی پلانا٩۔نفلی عبادت کرنا١٠۔توبہ واستغفارکرنا،قبرستان جانا(غنیہ الطالبین) یوم عاشورہ کے روزہ کی فضیلت ابتدائے اسلام میں عاشورہ کاروزہ فرض تھا اور اسکابہت اہتمام کیاجاتا تھابچوں کوتاکیدکرکے یہ روزہ رکھوایاجاتاپھرجب رمضان المبارک کے روزے فرض ہوئے تواسکی فرضیت ختم ہوگئی اورمستحب یعنی نفلی روزہ رہ گیااس لئے جن روایات سے بہت زیادہ تاکیدمعلوم ہوتی ہے وہ اسی دورکی ہیں تاہم اسکااجروثواب اب بھی باقی ہے۔
حضرت عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں کہ جب نبی کریم ۖمکہ مکرمہ سے مدینہ طیبہ تشریف لائے تودیکھاکہ یہودی عاشورہ کے دن کاروزہ رکھتے ہیںآپۖنے ان سے پوچھاتم اس دن روزہ کیوں رکھتے ہو ؟توانہوں نے کہایہ بڑا اچھادن ہے اللہ رب العزت نے حضرت موسیٰ علیہ السّلام اوربنی اسرائیل کوان کے دشمنوں سے نجات دی اورفرعون اوراسکے لشکرکوغرق کیاتھا۔اس موقع پرحضرت موسیٰ نے اللہ تعالیٰ کاشکر ادا کرنے کے لئے روزہ رکھا پس اس لئے ہم اس دن کی تعظیم میں روزہ رکھتے ہیںاس پر آۖنے فرمایا”تم سے زیادہ ہم موسیٰ علیہ السّلام کی سنت پرعمل کرنے کے حقدارہیں ” پس آپۖ نے عاشورہ کے دن روزہ رکھااورصحابہ کرام کوروزہ رکھنے کاحکم دیا۔(بخاری)حضرت عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ رسول اللہۖنے فرمایاجوکوئی عاشورہ کے دن اپنے اہل وعیال پرخرچ کرنے میں فراخی کرے گاتو اللہ تعالیٰ اس پرساراسال وسعت فرمائے گاحضرت سفیان ثوری فرماتے ہیںکہ ہم نے اسکاتجربہ کیاتوایساہی پایا۔حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریمۖنے فرمایاماہ رمضان کے روزوںکے بعدجس مہینے کے روزے افضل ہیںوہ محرم الحرام ہے اور فرض نمازکے بعدسب سے افضل نمازرات (تہجد)کی ہے ۔(مسلم شریف)حضرت جابربن سمرہ کہتے ہیں کہ رسول اللہۖ(پہلے)عاشورہ کے روزہ رکھنے کاحکم دیاکرتے تھے اوراسکی ترغیب دلاتے تھے اوراس دن کے آنے کے وقت ہماری خبرگیری کیاکرتے تھے (یعنی عاشورہ کادن جب نزدیک آتاتواسکاروزہ رکھنے کی نصیحت فرمایاکرتے تھے)مگرجب ماہ رمضان المبارک کے روزے فرض ہوگئے تونہ آپۖنے ہمیں اس دن روزہ رکھنے کاحکم فرمایااورنہ اس سے منع کیااورنہ ہی اس دن کے آنے کے وقت ہماری خبرگیری کی ۔(مسلم شریف)حضرت ام المومنین عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں کہ رمضان المبارک کے روزے فرض ہونے سے پہلے عاشورہ کے دن کاروزہ رکھاجاتاتھاجب رمضان کے روزے فرض ہوئے توآقاۖنے فرمایااب جوچاہے عاشورے کاروزہ رکھے جوچاہے نہ رکھے۔
Muhammad PBUH
حضرت ابوہریرہ سے ایک روایت ہے کہ رسول اللہۖنے ارشادفرمایاکہ بنی اسرائیل پرسال میں ایک دن یعنی عاشورہ کے دن کاروزہ فرض کیاگیاتھاتم بھی اس دن روزہ رکھواوراپنے گھروالوں کے خرچ میں اس دن فراخی کروجس نے اس دن اپنے گھروالوں کے خرچ میں وسعت پیداکی اللہ تعالیٰ اسکوپوراسال آسودگی وکشائش عطافرماتاہے جس نے اس دن روزہ رکھاتووہ روزہ اس کے چالیس سال کے گناہوں کاکفارہ بن جائے گاجو شخص عاشورہ کی پوری رات عبادت میں گزارے اورصبح کوروزہ رکھے تواسکواس طرح موت آئے گی کہ اسکومرنے کااحساس بھی نہ ہوگا۔(غنیہ الطالبین) حضرت ابوقتادہ سے روایت ہے کہ نبی کریمۖسے عاشورہ کے روزے کاپوچھاگیاتوآپۖنے فرمایایہ گزشتہ سالوں کے گناہوں کو مٹادیتاہے ۔(صحیح مسلم،کتاب الصیام باب استحباب صیام ثلاثہ)یہودکی مشابہت سے بچنے اوران کی مخالفت کرنے کے لئے عاشورہ کے ساتھ 9محرم الحرام کاروزہ بھی رکھناچاہیے اگر9تاریخ کاروزہ نہ رکھ سکیں توعاشورہ کے ساتھ 11محرم الحرام کاروزہ رکھ لیناچاہیے ۔حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ نبی کریمۖنے فرمایایہودیوں کے خلاف تم نویں ،دسویں اورگیارہویں محرم کاروزہ رکھو(احمدبن حنبل)حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ جب آپۖنے عاشورہ کاروزہ رکھااوردوسروںکوبھی اس دن روزہ رکھنے کاحکم دیاتوصحابہ کرام نے عرض کیایارسول اللہۖ!اس دن کی تویہودونصاریٰ عظمت کرتے ہیںتوآقاۖنے فرمایااگرآئندہ سال اللہ نے باقی رکھاتونویں محرم کاروزہ رکھوںگا۔(مسلم شریف)حضرت حفصہ سے روایت ہے کہ چاراعمال ایسے ہیں جنکوآپ ۖنے کبھی ترک نہیں کیا۔آپۖعاشورہ کاروزہ ذی الحجہ کے پہلے عشرہ (نودن)کے روزے اورہرمہینہ کے تین روزے اورفجرسے پہلے دورکعت (سنت) نمازکی ادائیگی (نسائی شریف)حضرت عمر نے عرض کیایارسول اللہْۖ!اللہ پاک نے عاشورہ کے روزہ کے ساتھ ہم کوبڑی فضیلت عطا کی۔
آقاۖنے ارشادفرمایا! ہاں ایساہی ہے کیونکہ اسی دن اللہ تعالیٰ نے عرش وکرسی ستاروں اورپہاڑوںکوپیدا فرمایالوح وقلم بھی عاشورہ کے دن پیداکئے جبرائیل امین اور دوسرے ملائکہ کوعاشورہ کے دن پیدافرمایاحضرت آدم اورحضرت ابراہیم کوعاشورہ کے دن پیدافرمایااللہ پاک نے حضرت ابراہیم کوآتش نمرود سے عاشورہ کے دن نجات دی انکے فرزندکافدیہ عاشورہ کے دن دیافرعون عاشورہ کے دن غرق ہواحضرت ادریس کوعاشورہ کے دن آسمان پر اٹھایاحضرت ایوب کے دکھ دردکوعاشورہ کے دن دورکیاحضرت عیسیٰ کوعاشورہ کے دن اٹھایاحضرت عیسی کی پیدائش بھی عاشورہ کے دن ہوئی حضرت آدم کی توبہ بھی اسی دن قبول ہوئی حضرت دائودکی تکلیف عاشورہ کے دن ختم ہوئی حضرت سلیمان کوجن و انس پرحکومت اسی دن عطاہوئی خودباری تعالیٰ عاشورہ کے دن عرش پرمتمکن ہوا۔قیامت عاشورہ کے دن قائم ہوگی آسمان سے پہلی بارش عاشورہ کے دن ہوئی جس دن آسمان سے پہلی مرتبہ رحمت نازل ہوئی تووہ عاشورہ کادن تھاجس نے عاشورہ کے دن غسل کیاوہ مرض الموت کے سوابیماری میں مبتلانہ ہوگاجس نے عاشورہ کے دن پتھرکاسرمہ آنکھ میں لگایاتمام سال اسکوآشوب چشم نہ ہوگاجس نے عاشورہ کے دن کسی مریض کی بیمارپرسی کی گویااس نے تمام اولادآدم کی عیادت کی۔
جس نے عاشورہ کے دن کسی کوایک گھونٹ پانی کاپلایااس نے گویاایک لمحہ بھی اللہ کی نافرمانی نہیں کی(غنیہ الطالبین )حضرت عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہۖنے فرمایاجوشخص ذوالحجہ کے آخری اورمحرم الحرام کے پہلے دن روزہ رکھے تواس نے گزشتہ سال کااختتام اورنئے سال کاآغازروزے سے کیااللہ تعالیٰ اسکے روزہ کوپچاس سال کے گناہوں کاکفارہ بنادے گا۔(غنیہ الطالبین)حضرت علی المرتضیٰ شیرخدا سے روایت ہے کہ آقاۖ نے فرمایا “اگرتم رمضان کے علاوہ روزہ رکھناچاہتے ہوتوعاشورہ کاروزہ رکھوکیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کامہینہ ہے اس میں ایک دن ایساہے جس میں ایک قوم کی توبہ اللہ تعالیٰ نے قبول فرمائی اوردوسری قوم کی توبہ قبول فرمائے گا(اورحضورۖ نے لوگوں کورغبت دلائی کہ )عاشورہ کے دن توبة النصوحاََکی تجدیدکریں اورقبول توبہ کے خواستگارہوں پس جس نے اس دن اللہ پاک سے اپنے گناہوںکی معافی مانگی تواللہ تعالیٰ اسکی توبہ ویسے ہی قبول فرمائے گاجس طرح ان سے پہلوں کی توبہ قبول کی”۔حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی نے اپنی کتاب میں لکھاہے کہ ابن جوزی نے ابن عباس سے ذکرکیاکہ محرم کی دسویں تاریخ وہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے آدم کی توبہ قبول فرمائی ،حضرت ادریس کوبلندمرتبہ پرفائزکیا،اسی دن حضرت ابراہیم پرآگ کوٹھنڈاکیا،اسی دن حضرت نوح کوکشتی سے اتارا،اسی دن حضرت موسیٰ پر تورات نازل فرمائی حضرت یوسف اسی دن قیدخانے سے باہرآئے اسی دن حضرت یعقوب کی بینائی واپس آئی اسی دن حضرت یونس کومچھلی کے پیٹ سے باہر نکالاگیابنی اسرائیل کے لئے دریابھی اسی دن پھاڑاجوشخص اس دن کاروزہ رکھے گایہ روزہ اس کے چالیس سال کے گناہوںکاکفارہ ہوگاجس نے عاشورہ کی رات عبادت کی گویااس نے ساتوں آسمان والوں کے برابرعبادت کی۔
Karbala
حضرت ابن عباس روایت کرتے ہیں کہ نبی کریمۖ نے فرمایاہے کہ اگرکوئی آدمی ماہِ محرم میں عاشورہ کے دس روزے رکھے توا س کودس ہزارفرشتوںکاثواب عنایت کیاجاتاہے اوراگرکوئی خاص عاشورہ کے دن روزہ رکھے تواسکو دس ہزارشہیدوں اوردس ہزارحج اوردس ہزارعمرہ کرنیوالوں کاثواب عطاہوتاہے ۔جس نے عاشورہ کے دن کسی یتیم کے سرپرہاتھ پھیرااللہ رب العزت اس یتیم کے سرکے ہربال کے بدلے جنت میں اسکادرجہ بلندکریگاجس نے عاشورہ کی شام کوکسی مومن کاروزہ کھلوایاگویااس نے اپنی طرف سے تمام امت محمدیہۖ کاروزہ کھلوایااورساری امت کاپیٹ بھراصحابہ کرام علہیم الرضوان نے عرض کیایارسول اللہۖ!کیااللہ پاک نے عاشورہ کے دن کوتمام دنوں پرفضیلت دی ہے ؟آقاۖنے فرمایاہاں؛اللہ تعالیٰ نے آسمانوںزمین پہاڑوں اورسمندروں کوعاشورہ کے دن پیدافرمایالوح وقلم کوبھی عاشورہ کے دن پیداکیا۔حضرت آدم عاشورہ کے دن پیداہوئے حضرت آدم کوجنت میں عاشورہ کے دن داخل فرمایا۔
حضرت ابراہیم عاشورہ کے دن پیداہوئے ان کے بیٹے کافدیہ قربانی عاشورہ ہی کے دن دیاگیافرعون کوعاشورہ کے دن دریائے نیل میں غرق کیاگیاحضرت ایوب کی تکلیف عاشورہ کے دن ختم ہوئی حضرت آدم کی توبہ عاشورہ ہی کے دن قبول ہوئی حضرت دائودکی تکلیف عاشورہ کے دن دورہوئی حضرت عیسیٰ عاشورہ کے دن پیداہوئے قیامت عاشورہ کے دن ہی قائم ہوگی۔(غنیہ الطالبین) عاشورہ کی نفلی عبادت: جوشخص اس رات میں چاررکعت نمازنفل یوں پڑھے کہ ہررکعت میں الحمدشریف کے بعد پچاس مرتبہ سورةالاخلاس قل ھو اللّٰہ احدپڑھے تومولاکریم اس کے پچاس سال گزشتہ کے اورپچاس سال آئندہ کے گناہ بخش دیتاہے اوراس کے لئے ملاء اعلیٰ میں ایک ہزارمحل تیار کرتا ہے ۔ (ماثبت من السنة )حضرت شبلی سے منقول ہے جوکوئی چاررکعت نمازنفل اس طرح پڑھے کہ ہررکعت میں الحمدشریف کے بعدسورة الاخلاص پندرہ مرتبہ پڑھے نمازختم کرنے کے بعداسکا ثواب حضرت حسنین علیہما السلام کی ارواح مبارکہ حضورمیں پیش کرے بہتریہ ہے کہ اول محرم سے عشرہ محرم تک یہ عمل جاری رکھے اس نمازکے پڑھنے والے کی صاحبزادگان سیدکونین علیہ السّلام قیامت کے دن شفاعت فرمائیں گے حضرت شبلی عاشورہ تک اسکوہرروزپڑھ کربخشاکرتے تھے ایک دن شبلی نے خواب میں دیکھاکہ حضرت امام حسین نے شبلی کی طرف سے منہ پھیرلیاشبلی نے عرض کیاکہ حضورمجھ سے کیاخطاسرزدہوئی فرمایاخطانہیں ہماری آنکھیں تمہارے احسان سے شرمندہ ہیں جب تک کہ ہم قیامت میں اسکابدلہ نہ دلوایں گے اُس وقت تک ہماری آنکھ ملانے کے قابل نہیں ۔(جواہرغیبی) دورکعت نمازروشنی قبرکے لئے عاشورہ کی رات پڑھی جاتی ہے اس کی ترکیب یہ ہے کہ ہررکعت میں بعدالحمدشریف کے بعدتین تین بارسورہ الاخلاص پڑھی جائے۔
اس نمازکی برکت سے اللہ تعالیٰ قیامت تک اسکی قبرکوروشن رکھے گا۔(جواہرغیبی) شب عاشورہ میں چھ رکعت نمازنفل اسطرح پڑھیں کہ پہلی دورکعتوں میں سورة فاتحہ کے بعدسورة الاخلاص اکیس اکیس بارپڑھیں پھردورکعتوں میں سورة الفاتحہ کے بعدسورة الفلق اکتیس اکتیس بارپڑھیں پھردورکعتوں میں سورة الفاتحہ کے بعدسورة الناس اکتالیس اکتالیس مرتبہ پڑھیں اس کے بعدبیٹھ کرسترمرتبہ یہ دعاپڑھیں دینی ودنیوی فیوضات برکات حاصل ہونگے ربنااٰتنافی الدنیاحسنة وفی الاٰخرة حسنة وقناعذاب النار(البقرة ٢٠١)بعض صالحین سے منقول ہے کہ جو شخص عاشورہ کی رات سورکعت نفل یوں پڑھے کہ ہررکعت میں سورة الفاتحہ کے بعدسورة الاخلاص تین تین مرتبہ پڑھے نمازکے بعد سترمرتبہ کلمہ تمجید(تیسراکلمہ)پڑھے اس نمازکے صدقے اللہ تعالیٰ اسکے تمام گناہ معاف فرمادے گاخواہ وہ کتنے ہی زیادہ کیوں نہ ہوں اورہرسال عاشورہ میں اس نمازکے پڑھنے سے بخشش کاسامان پیداہوجاتاہے کلمہ تمجیدیہ ہے۔سبحان اللہ والحمدللہ ولاالٰہ الااللہ واللہ اکبرولاحول ولاقوة الاباللہ العلی العظیم۔اللہ رب العزت اپنی رحمت کے صدقے اپنے محبوب علیہ الصلوٰة والسّلام اورنواسہ رسول ۖکے صدقے ہمارے تمام گناہ معاف فرمائے ۔اوربروز قیامت محبوب علیہ الصلوٰة کی شفاعت نصیب فرمائے ۔آمین بجاہ النبی الامین۔
Hafiz Kareem Ullah Chishti
تحریر: حافظ کریم اللہ چشتی پائی خیل، میانوالی 0333.6828540