محرم الحرام اور امن و امان کے قیام کیلئے پولیس کی تیاریاں

Muharram Security

Muharram Security

تحریر : عقیل احمد خان لودھی

مسلمانوں کی اپنی ایک مذہبی اور ملی تاریخ ہے اور یہ تاریخ تاریکی میں نہیں بلکہ آج بھی روز روشن کی طرح تاریخ کے صفحات میں پوری آب و تاب کیساتھ چمک دمک رہی ہے ۔اسلام ایک زندہ اور پائندہ دین ہونے کیساتھ ساتھ مکمل نظام حیات ہے ۔اسلام ایک ایسا ضابطہ زندگی ہے کہ جو رہتی دنیا تک کے انسانوں کیلئے سامان ہدایت اپنے دامن میں رکھتا ہے۔نئے اسلامی سال کاآغاز محرم کے مہینے سے ہوتا ہے جس کا پہلا عشرہ ہمارے نزدیک اس لئے زیادہ اہمیت رکھتا ہے کہ ان ایام میں نواسہ رسول ۖ حضرت امام حسین نے اپنے جانثار ساتھیوں کیساتھ باطل قوتوں کا ساتھ نہ دے کر اسلام کے پیغام حق کو ہمیشہ کیلئے زندہ وجاوید کردیا۔ شہیدان کربلا نواسہ رسول ۖحضرت امام حسین اور ان کے جانثار ساتھیوں کی لازوال قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے ماہ محرم الحرام میں مختلف مکاتب فکر اپنے عقائد کے مطابق مختلف پروگرامز کا اہتما م کرتے ہیں۔ قرآن مجید میں چار مہینوں کو حرمت والے مہینے قرار دیا گیا ہے، محرم رجب ، ذیقعد اور چوتھا ذوالحج ، ان مہینوں میںکفار سے بھی لڑائی کا آغاز نہیں کیاجاتا تھا اور محرم کے تو نام سے ہی اسکا احترام ظاہر ہوتا ہے۔ چودہ سو سال گزرنے کے بعد بھی ہر سال 10محرم الحرام کو ایسے معلوم ہوتا ہے جیسے یہ واقعہ ابھی پیش آیا ہے ۔ان ایام کی حرمت کا تقاضاآج بھی یہی ہے کہ ہم اپنے اسلامی ہیروز کے پیغام انسانی مساوات کے درس پر عمل پیرا ہوں۔

حضرت امام حسیناور اْن کے رفقاء نے حق و صداقت اورانصاف کی اعلیٰ اقدارکی پاسداری کے لئے اپنی عظیم قربانیاں پیش کیں۔یہ قربانیاں عالم انسانیت کو انسانی وقار اور اخلاقیات کے اصولوں پر عمل پیرا ہونے ، ہر صورت حق و صداقت کے اْصولوں کی پاسداری کرنے ، باطل قوتوں کے سامنے نہ جھکنے اور آپس میں متحدرہنے کا درس دیتی ہیں۔ مسلمانوں کے آپسی اتحاد نہ ہونے کا نتیجہ توشام ،عراق کی صورت میں ہم سب کے سامنے ہے۔

حالات کا تقاضا ہے کہ ہر شخص اپنے اعتقادات پر قائم رہتے ہوئے ان پر عمل کرے دوسروں کی رائے و دلیل کے حوالے سے احترام، وسعت قلبی اور رواداری کا اظہار کرے اور تعصب سے پرہیز کرے ۔زندگیاں ایسے بسر کی جائیں جس طرح اصحابِ رسول اور قرونِ اولیٰ کے مسلمان باوجود اختلافِ رائے احترامِ باہمی کا خیال رکھتے ہوئے اخوت و محبت سے زندگی بسر کرتے رہے۔ تعصب جیسامعاملہ تنازعات اورتصادم کو جنم دیتا جبکہ اتحاد و اتفاق کسی بھی قوم کی ترقی اور اعلیٰ اہداف کے حصول نیز سربلندی اور کامیابی کی بنیاد بنتا ہے ۔وطن عزیز میں قومی ادارے اس مقصد کیلئے دن رات ایک کئے ہوئے ہیں۔محرم کے شروع ہوتے ہی امن وامان کے قیام کے براہ راست ذمہ دار ادارے پولیس کی جانب سے تیاریاں عروج پر پہنچ جاتی ہیں۔تمام صوبوں کی پولیس اس سلسلہ میں پیشہ وارانہ بہترین اقدامات اٹھا رہی ہے۔

آبادی کے لحاظ سے بڑے صوبے کی پولیس نے انسپکٹر جنرل محمد طاہر کی قیادت میں محرم الحرام کے دوران صوبے میں امن و امان کی فضا برقرار رکھنے کا عزم کررکھا ہے۔آئی جی پنجاب اس بارے میں سیکیورٹی پلان دے چکے ہیں کہ تمام دستیاب وسائل اور جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لاتے ہوئے حساس مجالس اور جلوسوں کوسیکیورٹی فراہم کی جائیگی ،عزاداروں کی سیکیورٹی کیلئے واک تھروگیٹس، میٹل ڈٹیکٹرزسے جامہ تلاشی اورسی سی ٹی وی مانیٹرنگ اور ویڈیو ریکارڈنگ کا بھی انتظام کیا جائیگا۔یوم عاشور کے موقع پر سیکیورٹی انتظامات کی مانیٹرنگ کیلئے تمام اضلاع میں سپیشل کنٹرول رومز بنا کر وہاں سے معاملات کا لمحہ بہ لمحہ جائزہ لیا جاتا رہے گا، حساس جلوسوں اور مجالس کے روٹ پر آنے والی عمارتوں کی چھتوں پر سنائیپرزاورعزاداروں کی سیکیورٹی کیلئے مجالس اور جلوسوں میں سادہ کپڑوں میں کمانڈوز کو بھی تعینات کیا جائیگا۔آئی جی محمد طاہر نے افسران کو سیکورٹی انتظامات یقینی اور موثر بنانے کی ہدایات کرتے ہوئے احکامات جاری کئے ہیں کہ تمام آرپی اوز اور ڈی پی اوزمتعلقہ علاقوں اور اضلاع کے بڑے جلوسوں اور مجالس کے سیکیورٹی انتظامات کو چیک کرنے کیلئے خود باہر نکلیں، سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں کو موجودہ حالات کے تناظر میں ڈیوٹی کی حساسات کے حوالے سے بریفنگ بھی دیں تا کہ وہ اپنے فرائض احسن اندازمیںسر انجام دے سکیں۔

انہوں نے افسران کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ جلوسوں اور مجالس کے اوقات کار کی پابندی پر عملد رآمد ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے اور تمام اضلاع میں حساس امام بارگاہوں ، ماتمی جلوسوں اور مجالس کے مقامات کے گرد و نواح میں سرچ، سویپ ،کومبنگ اور انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کا سلسلہ روزانہ کی بنیاد پر جاری رکھا جائے۔ویڈیو لنکز کے ذریعے سی پی اوز ، ڈی پی اوز اور ریجنل پولیس افسران آئی جی پنجاب سے رابطے میں ہیں۔گوجرانوالہ ریجن کی اگر بات کی جائے توگزشتہ برس بھی آر پی او اشفاق احمد خان کی قیادت میں بہترین حکمت عملی اپنا کر پولیس گوجرانوالہ نے 100فیصد نتائج دیئے۔ اس بار تعینات آر پی او شاہد حنیف بھی اس سلسلہ میں پوری فرض شناسی کیساتھ اپنی ٹیم کی قیادت کررہے ہیں جو کمشنر گوجرانوالہ اسد اللہ فیض اور ڈپٹی کمشنر شعیب طارق وڑائچ سے بھی مسلسل رابطے میں ہیں۔گوجرانوالہ کے سی پی او ڈاکٹر معین مسعود، ایس ایس پی آپریشنز امیر عبد اللہ خان نیازی، ایس ایس پی انویسٹی گیشن وقار شعیب انور سمیت دیگر اضلاع کے ڈی پی اوز حافظ آباد(سیف اللہ خان خٹک)، نارووال(محمد کاشف اسلم)، منڈی بہائوالدین(ناصر سیال)، سیالکوٹ(عبد الغفار قیصرانی)، گجرات (امجد محمود قریشی)اس سلسلہ میں آر پی او شاہد حنیف کے احکامات کے مطابق اپنے فرائض نبھانے کیلئے چوکس ہیں ۔

ریجن بھر میں 6954 مجالس اور1594جلوسوںکو سیکیورٹی فراہم کرنے کے لئے تیاریاںمکمل ہوچکی ہیں16517پولیس اہلکاروں سمیت 26 سوکے قریب پولیس افسران گوجرانوالہ ریجن کے چھ اضلاع میں ڈیوٹیاں سرانجام دیں گے۔پولیس کیساتھ4601قومی رضاکار اور سماجی تنظیموں ساڑھے دس ہزار سے زائدرضار کار وں کے علاوہ امن کمیٹی کے ممبران بھی پولیس کی امداد کے لئے ہمہ وقت موجود ہوں گے۔مجالس اور جلوسوں کی سیکیورٹی کے لیے15واک تھرو گیٹس ،1641میٹل ڈیٹکٹر اور 69سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔رش والے تمام مقامات پر پولیس کی خصوصی ٹیمیں تعینات ہوں گی جن میں ایلیٹ فورس کے کمانڈوز اور سپیشل فورس کے جوان بھی شامل ہیں۔آر پی او نے چیف ٹریفک آفیسر کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ سڑکوں اور چوکوں میں کسی صورت بھی رش نہ ہونے دیا جائے۔ بلا نمبری اور جعلی نمبر پلیٹ والی گاڑیوں کے خلاف بھرپور کارروائی عمل میں لائی جائے۔ راقم سے بات چیت میں آر پی او نے بتایا کہ گوجرانوالہ پولیس نے امن کمیٹی کی میٹنگز تھانہ لیول تک مکمل کرلی ہیں۔

اتحاد بین المسلمین صوبائی سطح کی کمیٹیوںکیساتھ میٹنگز مکمل ہوچکی ہیں۔ تمام جلسوں،جلوسوں کے منتظمین کو درخواست کی گئی ہے کہ کوڈ آف کنڈکٹ جو پنجاب حکومت کی طرف سے وضع کئے گئے ہیں ان کی مکمل پاسداری کریں ۔ کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے گی۔انہوں نے بتایا کہ محرم الحرام کے دوران وال چاکنگ اورلائوڈ سپیکر ایکٹ پر عملدر آمدکو سختی سے یقینی بنایا جائے گاجبکہ کالعدم تنظیموں اور فورتھ شیڈول میں شامل افراد کی سرگرمیوں کی کڑی نگرانی کی جائے گی۔ ریجنل پولیس آفیسرشاہد حنیف نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ بھی اس سلسلے میں پولیس سے تعاون کریں تاکہ امن وامان کی فضا برقرار رہے اور کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہ ہونے پائے۔اب یہ ذمہ داری ہم پر عائد ہوتی ہے کہ ہم بھی اپنے قومی اداروں کے منتظمین کا بھرپور ساتھ دیں،حضرت امام حسین کو خراج عقیدت پیش کرنے کابہترین طریقہ یہی ہوگا کہ ہم انسانی سماج کی فلاح و بہبود اور اچھائی کے لئے متحد ہوکر کام کریںاور ایک دوسرے کیساتھ تعصب اور تنازعات بڑھانے کی بجائے اخوت و محبت کو فروغ دیں۔

AQEEL AHMAD KHAN LODHI

AQEEL AHMAD KHAN LODHI

تحریر : عقیل احمد خان لودھی