محرم الحرام اسلامی مہینوں میں سے ایک مہینہ ہے اسلامی سال کی ابتداء اسی ماہ سے ہوتی ہے۔ اس اہم مہینے میں واقعہ کربلا پیش آیا۔ ویسے تو کربلا عراق میں ایک جگہ کا نام ہے جسے کربلائے معلی کہا جاتا ہے کربلا میں جو واقعہ پیش آیا وہ سچائی اور باطل کے درمیان تھا ۔ایک طرف حق وصداقت اور دوسری طرف کفر و باطل۔ ایک عظیم معرکہ میں سچائی اور اصولوں کو ہمیشہ کی زندگی عطا ہوئی اور ظلم وبربریت کو شکست ہوئی۔ امام عالیٰ مقام نے اپنے 72 ساتھیوں کے خون سے اسلام کی آبیاری کی امام عالی مقام نے دکھوں، مصیبتوں، مشکلات اور پریشانیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور باطل کے سامنے سر نہ جھکایا۔ انہوں نے بڑے صبر اور استقلال سے باطل قوتوں کا مقابلہ کیا۔جب امام عالی مقام کو باطل قوتوں نے بڑے دکھ دئیے تو کربلا دکھوں اور مصیبتوں کی علامت بن کرمقابلہ کیا اور اسلام کو سربلندی بخشی۔
اس وقت یزید کی سامنے جھکنے کا مطلب یہ تھا کہ ظلم و بربریت اور فاسق و فاجر حکمران کو تسلیم کر لیں جو کہ اسلام کے اصولوں کے منافی ہے۔ یزید اور اس کی فوج نے آپ کے اہل بیعت کا پانی بند کر دیا، گرمیوں کی شدت اور دریا ئے فرات کا کنارہ لیکن آپ کے ساتھیوں کو دریا سے ایک چلو بھر پانی بھی پینے کی اجازت نہ تھی ، بچے اور بڑے پیاس سے بلک اٹھے۔
آپ کے سب سے چھوٹے بیٹے علی اصغر کی عمر 6ماہ تھی آپ انہیں پانی پلانے لگے تو دشمن کی جانب سے ایک تیر آیا اور ننھے علی اصغر کی شہہ رگ میں پیوست ہو گیا اور اپنے عظیم والد حسین کی گود میں شہید ہوگئے، 9محرم الحرام کی شب حضرت امام حسین اور آپ کی اہل بیعت نے عبادت میں گزاری ، اور فجر کی نماز کے بعد یزید کی فوج سے آمنا سامنا ہوا اور جنگ شروع ہو گئی ، ایک طرف تربیت یافتہ اور اسلحہ سے لدی ہوئی فوج اور ایک طرف 72 جاں نثار جن میں عورتیں اور معصوم بچے بھی شامل تھے
آپ خواتین اور بچوں کو خیموں میں بھیج کر خود میدان جنگ میں آگئے آپ کے ساتھی بہادری سے لڑتے ہوئے دشمن کا مقابلہ کرتے ہوئے شہید ہوگئے، دشمن کی فوج کا گھیرا تنگ ہوتا گیا آپ اکیلے رہ گئے دشمن نے آپ پر تیروں کی بچھاڑ کر دی اسی دوران نماز ظہر کا وقت ہو گیا اور آپ نے گھوڑے سے اتر کر نماز کی نیت کی اور اس دوران دشمن کے کسی سنگ دل سپاہی نے سجدے میں ہی امام حسین کی گردن پر وار کیا اور ۔یوں حضرت امام حسین نے اپنی جان دے کر رہتی دنیا تک کے مسلمانوں کو یہ پیغام دیا کہ “مسلمان کبھی باطل کے سامنے نہیں جھکتا۔
Karbala
کربلا کے اس معرکے سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ اگر کتنی ہی مشکلات ہوں مصیبتیں ہوں وسائل کی کمی ہو حالات کی ناساز گاری ہو گھبرانا نہیں بلکہ باطل قوتوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہے اپنے خون کا آخری قطرہ تک اسلام پر نچھاور کر دینا ہے سچائی کے پیچھے اپنی گردن کٹو ا دینی ہے پھر اسلام زندہ ہوتا ہے ۔ ایک خاص بات دنیاداروں کی نظر سے دیکھا جائے بظاہر امام عالی مقام کو شکست ہوئی کہ ان کو شہید کر دیا گیا ۔اس سے ایک سبق یہ بھی ملتا ہے کہ حق حق ہوتا ہے چاہے اس کے لیے جان قربان کر دی جائے حق کی جنگ میں سود و زیاں دیکھنے کا اور زاویہ نظر ہے۔ اللہ تبارک وتعالی ہمیں امام حسین کے اصولوں پر زندگی بسر کرنے کی توفیق دے۔ ایک غیر مسلم شاعر: جے سنگھ انڈیانے کیا خوب کہا ہے ! ہے آج بھی زمانے میں چرچا حسین کا چلتاہے ملک ملک میں سکہ حسین کا بصارت میں گر وہ آتا تو بھگوان کہتے ہم ہر ہندو نام پوجا میں جپتا حسین کا نا م مذہب کی کوئی بات نہیںدل کی بات ہے یہ حق پرست دل سے ہے شیدا حسین کا راون کی طرح مٹ گیا دنیا سے تو یزید لیکن ہے دلوں پہ آج بھی قبضہ حسین کا اصل میں نہیںکلام کہ ہم بت پرست ہیں آنکھوںسے اپنی چومیںگے روضہ حسین کا جے سنگھ پناہ مانگے گی مجھ سے نرگ کی آگ ہندو تو میں ہوں مگر ہوں شیدا حسین کا