احترام محرم الحرام

Karbala

Karbala

تحریر : ممتاز ملک. پیرس

سال دو ہزار سترہ کی طرح پیرس میں پاکستانی ایمبیسی کی چھتر چھایہ میں ماہ محرم میں ناچ گانوں, میلوں ٹھیلوں کا بھرپور اور اعلانیہ اہتمام کیا جا رہا ہے. پاکستانی یہاں بھی شاید قایدیانی فتنے کے بھرپور حملے کی ذد میں آ چکے ہیں . جن کے خلاف بروقت اقدامات اٹھانا ازحد ضروری ہیں . سفیر پاکستان کو اس وقت کون سا مشاورتی گروپ ہے جو مکمل ہوم ورک کے بغیر اس طرح کے کاموں میں ملوث کر رہا ہے. ان کے لیئے اس بات کا کھوج لگانا نہایت ضروری ہے. اور ایسے لوگوں کے خلاف بھرپور ایکشن لینے کی بھی ضرورت ہے. تاکہ دین اسلام کا مذاق اور مسلمانوں کی دلآزاری کا ازالہ کیا جا سکے.

اب یہ بات یقینی بنانےکی ضرورت ہے کہ پورے ماہ محرم الحرام میں کوئی گانے بجانے والا, ہنسی مذاق والا پروگرام پاکستانی کمیونٹی کہیں بھی منعقد نہیں کرے گی.

کوئی بھی مسلمان یہ کیسے گوارہ کر سکتا ہے کہ ایک طرف جنت کے سرداران کے پیاسے لاشے جلتی ریت ہر گرائے جا رہے ہوں, نیزوں پر ان کے سر اچھالے جا رہے ہوں اور دوسری جانب ہم مسلمان, ان کے نانا کی شفاعتِ کی طلبگار اُمَتی گانے بجانے اور ٹھٹھے مخول میں وہ لمحات گزار رہے ہوں . جن کے غم پر ان کے نانا ہمارے پیارے نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم اپنی زندگی ہی میں آنسو بہایا کرتے تھے.

کیا اس مہینے یہ غم منانا نبی ص ع و کی سنت نہیں ہے ؟

بلا کسی فرقے بندی کے بحیثیت مسلمان میں یہ ہی کہوں گی کہ

غم حسین میں رونا میری عبادت ہے

قبول ہوں جو یہ آنسو بڑی عنایت ہے

اس سلسلے میں سوشل نیٹ ورک پر کچھ تحریریں بھی دیکھنے کو ملی. جن پر

کچھ لوگوں کی آراء پڑھ کر اندازہ ہو رہا ہے کہ بھائی اسلام اب چودہ سو سال پرانا ہو گیا ہے اس لیئے اب اس کے رواجوں کو ماڈرن ہو جانا چاہئے.

ایسی باتیں کرنے والوں کوشرم آنی چاہئیے . یہ جنازے کسی ماجھے اور گامے کے نہیں تھے یہ آل رسول ص ع و, اہل بیت اطہار کے جنازے تھے جن کے لیئے یہ دنیا بنی. جن کے لیئے ہمارے نبی پاک آنسو بہایا کرتے تھے. جن کے غم میں رونے والے کے لیئے خاتون جنت نے اپنی شفاعت کو لازم قرار دیدیا. یہ جنت کے جوانوں کے سردار اور ان کے کنبے کے لاشے تھے. جس پر اچھا مسلمان ہی نہیں غیر مسلم اور کافر بھی سن کر آنسو بہاتا ہے. اور آج کا نام نہاد ماڈرن اور (دراصل جاہل) مسلم مذاق اڑانے کے لیئے ناچ گانے اور میلے ٹھیلے کا انعقاد کر رہا ہے . ہمیں امید ہے یہ سارے ماڈرن نام نہاد مسلمان اپنے ماں باپ کے جنازے پر بینڈ باجے کا اور ان کی برسیوں پر میوزیکل نائٹ کا اہتمام ضرور کرتے ہونگے. نہیں کرتے تو اب ضرور کرینگے. اور اپنی بخشش کے لیئے نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آواز کبھی نہیں دینگے. کیوںکہ نبی پاک کو پکارنا بھی تو چودہ سال پرانا رواج ہو گیا ہے نا. … ان کا خدا تو اس سے بھی زیادہ پرانا ہو چکا ہے. تو خدا بھی نیا ڈھونڈ لیجیئے…

ہم جو پہلے ہی اپنے ایمان کی کمزوری پر نوحہ کناں ہیں ہمیں چاہیے کہ

ایسے پروگراموں میں شامل ہو کر اپنے ایمان کو خطرے اور آزمائش میں نہ ڈالیں. تاکہ کل کو نبی پاک ص ع و کو منہ دکھانے کے قابل تو رہ سکیں.

اللہ پاک ہم سب کو اپنی دین پر چلنے

اور اس دین کو لانے والوں کی سنت نبھانے کی توفیق عطا فرمائے. آمین

Mumtaz Malik

Mumtaz Malik

تحریر : ممتاز ملک. پیرس