کراچی (جیوڈیسک) ملک بھر کی طرح کراچی میں بھی نو اور دس محرم کے حوالے سے سیکورٹی انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی جبکہ آئی جی سندھ اے ڈی خوانہ نے امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لئے فول پروف سیکورٹی پلان کی منظوری دے دی ہے۔
کراچی پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ منگل اور بدھ یعنی نو اور دس محرم کے مرکزی جلوسوں کی نگرانی آئی جی سندھ خود کریں گے۔ مرکزی جلوسوں کی حفاظت کے لئے ایک نیا پولیس دستہ بھی تشکیل دیا گیا ہے جو جلوس کے آگے آگے چلے گا۔
شہر میں دو روز پہلے سے موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد ہےجس کی خلاف ورزری پر ٹریفک پولیس کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق چار سو سے زیادہ افراد حراست میں لئے جاچکے ہیں جنہیں پیر کو مختلف عدالتوں میں پیش کیا گیا۔
پولیس نے پیر کو ’اسنیپ چیکنگ‘ میں اضافہ کر دیا جس کے تحت مختلف گاڑیوں اور موٹر سائیکلز کو جگہ جگہ روک کر ان کی تلاشی لی جاری ہے۔ مسافروں سے ان کے شناختی کارڈ طلب کئے جارہے ہیں، جن کی نادرہ کے ریکارڈ سے تصدیق کے لئے پولیس نے اپنے پاس ڈیوائس رکھنے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔
ایم اے جناح روڈ کو مکمل طور پر سیل کر دیا گیا ہے اور سوائے جلوس کے شرکا، کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ گرومندر سے ٹاور تک کی تمام دکانوں کو یوم عاشور تک کے لئے سیل کر دیا گیا ہے۔ تین دن تک یہاں کوئی کاروباری سرگرمی عمل میں نہیں لائی جاسکتی۔
پیر 8 محرم کو عباس علمدار کی یاد میں نکلنے والا جلوس نشتر پارک سے شروع ہوا اور کھارادر میں امام بارگاہ حسینہ ایرانیاں جا کر ختم ہوگیا۔ اس دوران کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا جبکہ منگل کو نو محرم کا جلوس بھی اپنے مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا کھارادر میں ہی اختتام پذیر ہوگا۔
پیر کی رات مجالس کے مقامات، امام بارگاہوں اور مساجد کے گرد سیکورٹی حصار مزید سخت کردیا گیا ۔ مجالس کے شرکا کی مکمل جامع تلاشی لی گئی اور اطمینان ہونے کے بعد ہی انہیں آگے جانے کی اجازت دی گئی۔
پولیس حکام نے بتایا کہ آئندہ دو روز کے دوران نکلنے والے مرکزی جلوسوں کے اطراف غیر معمولی حفاظتی انتظامات کئے جائیں گے۔ لاوارث اور مشتبہ گاڑیوں پر کڑی نگاہ رکھی جارہی ہے، جبکہ کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر سی پی او سے 24 گھنٹے مانیٹرنگ جاری ہے، جبکہ کسی بھی خفیہ اطلاع کو فوراً سے پیشتر فالو کرنے کی یقین دلائی کرائی گئی ہے۔