تحریر:۔ حافظ شاہد پرویز محرم الحرام کا مہینہ مسلم امہ کیلئے قربانی اور ایثار کا درس دیتاہے اور محرم الحرام کے بابرکت ایام اور خصوصی طور پر پہلے دس دنوں میں عبادات نوافل قرآن خوانی درودو سلام کی محفلیں نوحہ خوانی اور بڑے بڑے جلوسوں کا انعقاد کیا جاتا ہے جس کے ذریعے نبیۖ کی اولاد اور خاص طور پر ان کے نواسوں حضرت امام حسین اور امام حسن کی جانب سے مذہب اسلام کو بچانے اور اپنے نانا کے دین کو کافروں کے ہاتھوں کچلنے کی سازش کے سامنے 72 تنوں کی قربانیاں دے کر مضبوط اور طاقتور مذہب کے طور پر سامنے لانے میں اپنی خدمات فراہم کیں۔
محرم الحرام کے ایام پوری مسلم امہ کیلئے ظالم کفار کے سامنے جہاد کا درس اور اپنے مذہب آخری نبیۖ کی تعلیمات اور قرآن کے مطابق زندگی گزارتے ہوئے اسلام کو مزید آگے بڑھانے اور اللہ اور اس کے رسولۖ کی تعلیمات کو اجاگر کرنے کا بھرپور اور واضح پیغام ہے اسلام دنیا کا واحد مذہب ہے جو بھائی چارے محبت رواداری ایمانداری اور ماں بہن بیٹے بیٹی کالے اور گورے میں تمیز کیے بغیر ان کو الگ الگ مقام دیتا ہے اور مسلمہ امہ کے اندر رہنے والے سبھی افراد کو ان کی حیثیت کے مطابق عزت و وقار کی واضح دلیلیں فراہم کرتا ہے تاکہ مسلمان قوم دنگا فساد دہشت گردی لڑائی جھگڑوں یا پھر دیگر ایسی گھناونی حرکات سے باز رہیں کہ جن کے باعث انسانیت کی تذلیل ہو یا پھر کسی بھی انسانی جسم کو کوئی نقصان پہنچے نا صرف یہ بلکہ نبی آخرالزمان نے دنیا کے اندربسنے والی سبھی مخلوقات اور غیر مسلم افراد کے ساتھ بھی امن اور رواداری کے ساتھ پیش آنے کا درس دیا۔
Kindness
جبکہ آپ ۖ کی زندگی میں جانوروں کے ساتھ شفقت بچوں سے پیار درختوں کے ساتھ شفقت جیسے واقعات ناصرف دیکھنے کو ملے بلکہ مخلوق کے سبھی حصے چرند پرند انسان اور حیوان کو اسلام کے مطابق زندگی گزارنے کا طریقہ اور اصول بتائے قرآن پاک اور احادیث کی روشنی میں اگر قریب سے دیکھا اور جانچا جائے تو انسان کو سونے سے لے کر جاگنے تک بیٹھنے سے لے کر اٹھنے تک چلنے سے لے کر کھڑے ہونے تک کھانے پینے اور پہننے کے ایسے آداب ملتے ہیں کہ جن سے اللہ اور اس کے رسولۖ تو راضی ہوں گے ہی لیکن اسلام کے مطابق زندگی گزارنے سے انسانی جسم کو نہ صرف راحت ملتی ہے بلکہ اس کی بیماریاں دور ذہنی سکون ،خوش اخلاقی اور باعزت اور باوقار زندگی گزارنے کی نعمتیں بھی میسر آتی ہیں۔ جنگ کا میدان ہو یا اخلاقیات کا سلسلہ سبھی زندگی کے عوامل میں وہ مسلمان جو کہ اپنے مذہب کے ساتھ لگاو رکھتا ہو کبھی نہیں ہارتا ہمیشہ فتح اور کامیابی خدا کی طرف سے اس کے ساتھ قائم و دائم رہتی ہے ۔ پاکستان کا ستر فیصد سے زائد حصہ مسلمان معاشرے پر محیط ہے۔
لیکن بدقسمتی سے مذہب سے دوری اختیار کرنے اور مغربی کلچر کو اپنانے کے باعث پاکستانی قوم شاہد کچھ دشواریوں اور مشکلات کا شکار ہے لیکن پاکستان کی افواج اسلام کا جذبہ لیے جب بھی سرحدوں پر کفار کے سامنے آئی تو اس نے نعرہ تکبیر کی للکار سے اور خود کو شہادت سے سرفراز کرنے کیلئے جذبہ لے کر جب بھی پاکستانی فوجی میدان میں آئے تو مخالفین کی نیندیں حرام ہو گئیں لیکن آج ہمیں بطور مسلمان ایک بار پھر واقع کربلا کو یاد کرکے اور کربلا کی شہادتوں کو اپنے ذہنوں میں بیٹھا کر اپنے فرائض کو بہتر انداز میں ادا کرنے کا جذبہ اپناتے ہوئے قرآن و حدیث کی تعلیمات حاصل کرکے اپنے مذہب اسلام کے انتہائی قریب ہونا ہوگاتاکہ نہ صرف ہم بطور مسلمان دنیا میں خود کو ایک باوقار امن پسند اور خوش اخلاق قوم کے طور پر سامنے آئیں بلکہ اپنے اندر سے غدار عناصر اور یزید کا کردار ادا کرنے والے مسلمانوں کا نام استعمال کرنے والوںکو پکڑ کر نشان عبرت بنا دیں اور خود کو ثابت کریں کہ ہم اللہ اور اس کے رسول ۖ کے بندے ہیں اور ہمارا مذہب پوری دنیا میں محبت رواداری کے ساتھ ساتھ ظالموں کے سامنے رعب اور دبدے سے زندگی گزارنے کا درس دیتا ہے۔