مجتبیٰ رفیق قومی اثاثہ ہونے کے باوجود ابھی تک بیروزگار ہے۔ عقیل خان کالمسٹ

Aqeel Khan

Aqeel Khan

لاہور : الحمرا ادبی بیٹھک لاہور میں یوم تکبیر کے سلسلے میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب کا اہتمام ارض و سما کے چیف ایڈیٹر شہزاد رفیق نے کیا۔تقریب کے چیف گیسٹ ریٹائرڈ بریگیڈئیر عنائت اللہ (ستارہ بصالت) تھے اور مہمانان خصوصی میں سید محمودالحسن ڈپٹی اٹارنی جنرل،کالم نگار/ایڈیٹر پاک نیوز عقیل خان ،کالم نگارو افسانہ نگار محمد علی رانا تھے۔شہزاد رفیق نے استقبالیہ پیش کرتے ہوئے مجتبیٰ رفیق کی خدمات کا سراہا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نامور کالمسٹ عقیل خان نے کہا کہ مجتبیٰ رفیق قومی اثاثہ ہے۔ پچھلے سولہ سال سے حکومت مجتبیٰ رفیق کو مسلسل نظر انداز کررہی ہے۔وہ آج بھی بیروزگار ہے۔ملک کے لیے اتنی بڑی خدمات دینے والے کے ساتھ حکومت کا ایسا رویہ ہے تو پھر عام شخص کے ساتھ کیا ہوگا۔انہوں نے حکومت سے مجتبیٰ رفیق کے لیے کوئی پرکشش عہدہ دینے کا مطالبہ کیا۔

کالم نگارو افسانہ نگار محمد علی رانا نے خطاب کرتے ہوئے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ اس سے پہلے بہت دیر ہوجائے ہمارے حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ مجتبیٰ رفیق کے لیے جلد از جلد روزگار کابندوبست کرے۔ڈپٹی اٹارنی جنرل سید محمود الحسن نے اپنے خطاب میں وعدہ کیا کہ وہ ان کے ملازمت کے سلسلے میں حکومت سے فوری رابطہ کرکے ان کو انکا جائز حق دلائیں گے۔ انہوں نے یہ بھی وعدہ کیا کہ وہ ان کے اعزاز میں کراچی میں بھی تقریب کا انعقاد کرائیںگے۔

مجتبیٰ رفیق جو نام یوم تکبیر کے خالق ہیں انہوں نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں یوم تکبیر کا نام نعرہ تکبیر کی مناسبت سے رکھا تھا۔ انہوں نے نواز شریف کی طرح دی گئی سند بھی دکھائی جوان کو نام رکھنے کی بدولت دی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ مجھ سے راجہ ظفرالحق، خواجہ آصف ، خواجہ سعد رفیق اور بہت سے سیاستدانوں نے فون پر رابطہ کیا اور مجھے ملازمت دینے کا بھی وعدہ کیا مگر سولہ سال سے آج تک میں ایم بی اے کرنے کے باوجود بیروزگار پھر رہا ہوں۔پروگرام کے آخر میں ریٹائرڈ بریگیڈئیر عنائت اللہ نے خطاب کرتے ہوئے کہ ہمیں فخر ہے کہ آج اس تقریب میں ہمارے ساتھ مجتبیٰ رفیق جیسے نوجوان موجود ہیں۔ جنہوں نے اتنی کم عمر میں اتنا بڑا مقام پایا۔

انہوں نے بھی حکومت پاکستان سے درخواست کی کہ وہ اس نوجوان کو نظر انداز کرنے کی بجائے فوری اس کو روزگار فراہم کرے۔تقریب کے آخر میں یوم تکبیر کا کیک کاٹا گیا اور مجتبیٰ رفیق کو گولڈ میڈل پہنایا گیا۔