وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان افغان طالبان رہنما ملا برادر کو کب رہا کرے گا، اس کا فیصلہ وہ ترکی سے وطن واپسی پر کریں گے۔ میاں نواز شریف آج دورہ ترکی کا تیسرا دن، استنبول میں گزاریں گے۔
نواز شریف نے بتایا کہ ملا عبدالغنی برادر کی رہائی کا فیصلہ افغان صدر حامد کرزئی کے دورہ پاکستان کے دوران کیا گیا۔ملا برادر کی رہائی کا طریقہ کار بھی 19 ستمبر کو وطن واپسی پر ہی طے کریں گے۔
پاکستان یہ پہلے ہی واضح کر چکا ہے کہ ملا برادر کو براہِ راست افغانستان کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ملا برادر کو ترکی یا سعودی عرب کے حوالے کیا جا سکتا ہے۔ ملا برادر کی رہائی اور افغان امن عمل کا معاملہ کل وزیراعظم نوازشریف کی ترک وزیراعظم رجب طیب اردوان سے ملاقات میں بھی زیرِ بحث رہا تھا۔ ملاقات کے بعد مشترکا پریس کانفرنس میں رجب طیب اردوان نے کہا کہ امن کے قیام کیلیے افغانستان، پاکستان اور ترکی کے درمیان معاہدے پرعمل کی ضرورت ہے۔
معاہدے پر عمل درآمد کے بعد افغانستان میں پاکستان کے خلاف منفی سرگرمیاں ختم ہوں گی۔ وزیر اعظم نواز شریف نے ترک صدر عبد اللہ گل سے بھی ملاقات کی، ترک صدر نے وزیر اعظم کو ترکی کا سب سے بڑے اعزاز تمغہ جمہوریہ پیش کیا۔پاکستانی وفد کی ترک سرمایہ کاروں سے ملاقات میں پاکستان میں سرمایہ کاری اور توانائی سمیت دیگر شعبوں میں مفاہمت کی یاد داشتوں پر بھی دستخط کیے گئے۔
ترک سیکیورٹی حکام سے ملاقات میں پاکستانی پولیس اہلکاروں کو ترکی میں تربیت دینے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیرا عظم آج اپنے دورہ ترکی کا تیسرا دن استنبول میں گزاریں گے۔ یہاں وہ تاجروں سے ملاقات اور کئی بڑی کمپنیوں کے سی ای اوز کی کانفرنس میں شرکت کریں گے۔ دورے میں ایک دن کے اضافے کے بعد وزیراعظم نواز شریف اب کل وطن لوٹیں گے۔