راولپنڈی (جیوڈیسک) پاکستان آئے اعلی سطح کے امریکی وفد نے راولپنڈی میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ملاقات کی۔ آرمی چیف نے ڈرون حملے کو پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری کی خلاف ورزی قرار دیا۔
امریکا سے افغانستان میں ملا فضل اللہ اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کیخلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کیا۔ جنرل راحیل شریف نے واضح کیا را اور این ڈی ایس سمیت کسی بھی دشمن ایجنسی کو پاکستان میں دہشتگردی نہیں کرنے دیں گے۔
پاکستان کو افغانستان میں بد امنی کا ذمہ دار ٹھہرانا بدقستمی ہے۔ آرمی چیف کا کہنا تھا فریقین پاکستان کو درپیش چیلنجوں کو سمجھیں آپریشن ضرب عضب میں دہشتگردوں کیخلاف بلا امتیاز کارروائی کی گئی۔ ڈرون حملے سے پاک امریکا تعلقات کے ساتھ اس آپریشن کی کامیابیوں پر بھی منفی اثرات پڑے۔
امریکی وفد نے سرتاج عزیز سے بھی ملاقات کی۔ مشیر خارجہ نے بھی ڈرون حملے کو پاکستانی خود مختاری کی خلاف ورزی قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا حملے سے افغان مفاہمتی عمل کو بھی دھچکا لگا۔ آئندہ ایسا ہوا تو دوطرفہ تعلقات کو نقصان ہو گا۔
مشیر خارجہ نے نیو کلیئر سپلائرز گروپ میں بھارت کی شمولیت کیلئے امریکی حمایت پر تحفظات کا اظہار کیا۔ بھارتی مداخلتکے ثبوت بھی وفد کے حوالے کیے۔