ملا منصور نے مخالف طالبان کے خلاف کارروائیوں کا آغاز کر دیا

Taliban

Taliban

کابل (جیوڈیسک) طالبان کی نئی قیادت نے جنوبی افغانستان میں مخالفت کرنے والے گروپ کے خلاف جارحانہ کارروائیوں کا آغاز کر دیا ہے۔ افغان ذرائع کے مطابق نئے منتخب ہونے والے ملا اختر منصور نے گزشتہ دو ہفتوں کے دوران زابل صوبے میں موٹرسائیکل سوار سینکڑوں جنگجوﺅں کو ملا منصور داد اللہ کے حامیوں سے لڑنے کیلئے بھیجا ہے۔

ملا داد اللہ نے عوامی سطح پر ملا منصور کی حمایت سے انکار کیا تھا۔ دونوں گروپوں کے درمیان لڑائی کے نتائج سامنے نہیں آئے۔ سکیورٹی چیف غلام جیلانی نے بتایا ہفتے کے روز دونوں کے درمیان ایک گھنٹے تک جھڑپ ہوئی جس میں کم از کم 5 افراد جاں بحق ہوگئے۔

طالبان کے ایک رکن نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ملا داد اللہ کی جانب سے ملا منصور کے حامی 10 افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ امریکی اخبار ”دی نیویارک ٹائمز“ کی رپورٹ کے مطابق ملا داد اللہ کا تعلق کاکڑ قبیلے سے ہے اور انہوں نے حال ہی میں زابل میں علمائ‘ کمانڈوز اور قبائلی رہنماﺅں کو اکٹھا کرکے بیان دیا تھا کہ ملا منصور پاکستان کے مفادات کیلئے کام کر رہے ہیں۔ ملا منصور نے زابل میں طالبان گورنر کو ہدایت کی کہ ملا داد اللہ کو تنبیہ کی جائے‘ تاہم ملا داد اللہ کے انکار کے بعد ملا منصور نے لڑائی کیلئے جنگجوﺅں کو روانہ کیا۔

ذرائع کے مطابق طالبان ملا داد اللہ کو اس کے قبیلے سے الگ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ملا داد اللہ کو 2008ءمیں پاکستانی حکام نے گرفتار کیا تھا اور 2013ءمیں رہائی پا کر دوبارہ افغانستان آئے تھے۔

افغان عہدیداروں کے مطابق اس بات کے اشارے موجود ہیں کہ ملا داد اللہ کے حامیوں کی داعش کے ساتھ ہمدردیاں ہیں۔ حالیہ ہفتوں میں ملا داد اللہ نے ارغنداب میں اپنا رسوخ پھیلانے کی کوشش بھی کی ہے۔ دوسری طرف ملا منصور کے حامی داعش اور داد اللہ کے ارغنداب آنے کے حوالے سے خوش نہیں۔