کراچی (جیوڈیسک) وزیر داخلہ چودھری نثار نے واضح الفاظ میں تردید کی ہے کہ اس وقت تک ملک میں داعش کا کوئی وجود نہیں لیکن دوسری طرف کئی ایک علاقوں میں داعش کی وال چاکنگ اور پوسٹرز لگے نظر آتے ہیں۔ ملتان میں تو پولیس نے کچھ گرفتاریاں بھی کی ہے۔ شدت پسند تنظیم داعش پاکستان میں ہے یا نہيں ہے۔ یہ وہ سوال ہے جس کا جواب الجھا ہوا ہے۔
ملک کے دو بڑے شہروں سمیت کئی ایک جگہوں داعش کی موجودگی یا اس سے ہمدردی کے اثرات ملے ہیں۔ سب سےپہلے کراچی ميں ایسے اشارے ملے کہ داعش پاکستان میں سر اٹھارہی ہے۔ اس کی ایک ویڈیو بھی سامنے آئی۔ لیکن سرکاری سطح پر اس کی تردید کی گئی۔پھر کل لاہور کے نواحی علاقوں میں داعش کی وال چاکنگ اور پوسٹرز دیکھے گئے۔
ان علاقوں میں ٹھوکر نیاز بیگ ، نواب ٹاؤن اور سرحدی گاؤں واہگہ شامل ہیں۔ پولیس نے اطلاع ملنے پر یہ پوسٹرز توہٹادیئے ، لیکن یہ پوسٹرز لگائے کس نے تھے ابھی تک معلوم نہیں ہوسکا ، البتہ نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ پھر آج ملتان میں داعش کی وال چاکنگ کرنے کے الزام میں پانچ مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق ملتان کی اہم شاہراہوں اور چوراہوں ، ڈی چوک ، نو نمبر فلائی اوور اور معصوم شاہ روڈ پر کئی روز سے داعش کی چاکنگ کا سلسلہ جاری ہے اور صورتحال یہ ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اس چاکنگ کو مٹاتے ہیں تو رات کے اندھیرے میں پھر کوئی دوبارہ لکھ جاتا ہے۔
دوسری طرف صورتحال یہ ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے پاکستان میں داعش کی موجودگی کی مکمل تردید کی ہے اور کہا ہےکہ اس وقت تک داعش کا ملک میں کوئی وجود نہيں۔ اس سے پہلے وزیر اطلاعات پرویز رشید بھی ملک میں داعش کی موجودگی کی اطلاعات کو رد کرچکے ہيں۔