لاہور (جیوڈیسک) پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب حکومت نے جمعرات 16 اکتوبر کو ملتان کے حلقے این اے-149 میں ہونے والے ضمنی انتخابات کو اپنی پہلی ترجیح قرار دیتے ہوئے تمام مصروفیات اوراہم میٹنگز ملتوی کردی ہیں۔
سرکاری ذرائع نے کہ حکومت کو مخدوم جاوید ہاشمی کی بحیثیت آزاد امیدوار شکست کا خوف نہیں ہے بلکہ اصل خوف یہ ہے کہ ان کی شکست سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو کامیابی مل جائے گی۔
ہ تمام اہم میٹنگز اور مصروفیات اس وجہ سے منسوخ کردی گئی ہیں کیوں کہ حکومت اس وقت ضمنی انتخابات پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔ اگرچہ مسلم لیگ (ن) نے اس حلقے سے اپنا کوئی امیدوار کھڑا نہیں کیا تاہم حکومت جاوید ہاشمی کی فتح کی خواہش مند ہے، تاکہ پی ٹی آئی کو نیچا دکھایا جا سکے، جو ایک دوسرے آزاد امیدوار ملک عامر ڈوگر کی حمایت کر رہی ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے امیدوار ڈاکٹر جاوید صدیقی کی فتح بھی حکومت کے لیے شرمندگی کا با عث ہوگی۔ کہ حکومت قومی اسمبلی کی نشست کھو دینے سے خوفزدہ نہیں ہے، بلکہ اصل خوف جاوید ہاشمی کی شکست کا ہے، جس کا مطلب یہ ہوگا کہ حکومت نے عوامی مقبولیت کھو دی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ حکومت نے ملتان میں امن وامان کی صورتحال کی آڑ میں ضمنی انتخابا ت کو ملتوی کرنے کی درخواست بھی دائر کی جسے الیکشن کمیشن نے مسترد کردیا صوبائی الیکشن کمیشن نے موقف اختیار کیا تھا کہ ملتان میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہے اور وہاں سولہ اکتوبر کو شیڈول کے مطابق انتخابات ہوں گے۔