ملتان (جیوڈیسک) ملتان شہر کو دریائے چناب کے سیلابی ریلے سے بچانے کی کوششیں جاری ہیں، شیرشاہ بند پر تیسرا شگاف ڈال دیا گیا، مظفرگڑھ کے قریب قومی شاہراہ بھی توڑ دی گئی، دوآبہ بند پر بارودی مواد نصب کر دیا گیا، ملتان، مظفر گڑھ میں سیکڑوں بستیاں ڈوب گئیں۔
دریائے چناب کا سیلابی ریلے کا زور برقرار ہے، ملتان، مظفر گڑھ اور خانیوال کے سیکڑوں دیہات پانی کی لپیٹ میں ہیں جبکہ لاکھوں ایکڑ رقبے پر موجود فصلیں تباہ ہو چکی ہیں، سیلاب سے ملتان کو محفوظ رکھنے کی کوششیں جاری ہیں۔
ملتان کو بچانے کے لیے متعدد مقامات پر شگاف ڈالے گئے ہیں جس سے مزید دیہات ڈوب گئے ہیں۔ سیلابی پانی اس وقت ملتان، علی پور سے مظفر گڑھ،، شجاع آباد اور جلال پور پیروالا کی جانب بڑھ رہا ہے۔ شگاف ڈالنے سے ملتان کا مظفر گڑھ، ڈیرہ غازی خان اور راجن پور سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔
مظفرگڑھ شہر کو بچانے کیلئے تلیری کے قریب قومی شاہراہ کو کٹ لگا دیا گیا جس سے سیلابی پانی لال پور، دو آبہ، ماہڑا سمیت 20 دیہات میں داخل ہونے کا امکان ہے۔ دوآبہ بند توڑنے کی تیاریاں بھی مکمل کر لی گئی ہیں۔
ہیڈ پنجند کے مقام پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافے کے بعد بیراج کے تمام گیٹ کھول دئیے گئے ہیں اور ہیڈ پنجند سے نکلنے والی تمام نہریں بند کر دی گئی ہیں۔ پاک فوج نے ہیڈ پنجند اور نواحی علاقوں کی فضائی نگرانی شروع کر دی ہے۔ ہیڈ پنجند کے مقام پر 6 سے 7 لاکھ کیوسک کا بڑا سیلابی ریلا 24 سے 48 گھنٹے میں پہنچے گا۔ دریائے سندھ میں گھوٹکی کے مقام پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
قادر پور کے علاقے میں سات دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔ دریائے سندھ میں سیلاب کی وارننگ کے بعد حکومت سندھ نے کشمور، جیکب آباد، گھوٹکی، لاڑکانہ، سکھر، میرپور، نواب شاہ اور دادو میں ہنگامی صورتحال کا اعلان کر دیا ہے۔ فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق 16 ستمبر کو گڈو بیراج جبکہ 16 سے 17 ستمبر کے درمیان سکھر بیراج سے 6 سے 7 لاکھ کیوسک پانی گزرے گا۔