ملتان (جیوڈیسک) صوبہ پنجاب کے جنوبی شہر ملتان کے علاقے ڈیفنس ویو میں ایک تین سالہ بچی کو ریپ کے بعد قتل کر دیا گیا۔
بی بی سی اردو نے پولیس حکام کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بچی کی لاش محلے کے ایک خالی مکان کے غسل خانے سے برآمد ہوئی۔ پولیس ذرائع کے مطابق مذکورہ بچی دن 12 بجے کے قریب کھیلنے کے لیے گھر سے باہر گئی۔ جب کافی دیر تک بچی گھر نہ پہنچی تو اُس کے اہلِ خانہ نے اُس کی تلاش شروع کردی۔
کافی دیر کی تلاش کے بعد پڑوس میں واقع خالی مکان کے غسل خانے سے بچی کی لاش ملی۔ مذکورہ مکان کے مالک نے گھر کو ایک ملازم کے سپرد کر رکھا تھا، جو یہاں مستقل طور پر رہائش پذیر تھا۔
پولیس نے ملازم کو حراست میں لے کر تفتیش شروع کی تو اس نے اعتراف جرم کر لیا۔ تھانہ مظفرآباد کے اے ایس آئی محمد ذکریا کے مطابق دورانِ تفتیش ملزم سمیع اللہ نے اعتراف کیا کہ اس نے بچی کے ساتھ ریپ کیا، جس کے باعث وہ ہلاک ہوگئی۔
پولیس نے واقعے کی ایف آئی آر درج کر کے بچی کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال بھجوا دیا ہے۔ بی بی سی اردو کی رپورٹ کے مطابق مقتولہ بچی اپنے والدین کی اکلوتی اولاد تھی اور اس کے والد ملازمت کے سلسلے میں بیرونِ ملک مقیم ہیں۔ ڈیرہ غازی خان سے تعلق رکھنے والا یہ خاندان گزشتہ کئی ماہ سے ملتان کے علاقے ڈیفنس ویو میں کرائے پر رہائش پذیر تھا۔
پاکستان میں کم سن معصوم بچیوں کے ساتھ ریپ کا یہ واقعہ نیا نہیں، گزشتہ دنوں ہری پور میں بھی اٹھارہ ماہ کی ایک بچی کے ساتھ ریپ کا واقعہ پیش آیا تھا۔