بھارت ایک ایسا ملک ہے جس نے کبھی اپنے پڑوسی ملک پاکستان کو تسلیم نہیں کیا بلکہ کوئی ایسا موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیا جس میں پاکستان کے خلاف الزام تراشی نہ کی ہو اور تخریب کاری دہشت گری کی کاروائیاں نہ کی ہوں۔ انڈیا میں دہشت گردی کی جتنے واقعات ہوئے اس نے پاکستان کو ہی مورد الزام ٹھہرایا مگر جب تحقیقات ہوئیں تو پتہ چلا کہ ان میں تو ”ہندو دہشت گرد” ملوث تھے۔ سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس ہویا مالیگائوں، سمیت دیگر واقعات میں تو انڈیا ملوث رہا ہی جس کا اقرار خود انڈین نے کیا۔ پانچ سال قبل 2008 میں ممبئی میں دہشت گردی کے واقعہ ہوا۔
آٹھ کاروائیاں ممبئی کے جنوبی حصے میں ہوئیں، جن میں ہجوم کے لحاظ سے مصروف ترین چھتر پتی شیواجی ٹرمینس نامی ریلوے اسٹیشن، دو فائیو اسٹار ہوٹل جن میں مشہورِ زمانہ اوبرائے ٹرائیڈینٹ اور ممبئی گیٹ وے کے نزدیک واقع تاج محل پیلیس اینڈ ٹاورز شامل ہیں، لیوپولڈ کیفے جو کہ سیاحت کے لئے ایک معروف ریسٹورنٹ ہے، کاما اسپتال، یہودیوں کے مرکز نریمان ہاؤس، میٹرو ایڈلبس مووی تھیٹر اور پولیس ہیڈ کوارٹرز، جہاں پولیس کے تین کلیدی منصب دار بشمول انسدادِ دہشت گردی کے سربراہ، کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا جبکہ دہشت گردی کا نواں واقعہ ولے پارلے میں ہوائی اڈے کے قریب ایک ٹیکسی میں بم دھماکہ ہوا تھا۔ان حملوں میں کم ازکم 166افراد ہلاک ہوئے۔ بھارت نے فوری طور پر ان حملوں کی ذمے داری پاکستان پر ڈال دی تھی اور اسلام آباد کے ساتھ امن مذاکرات معطل کر دیے تھے۔گزشتہ بیس برس میں ہندوستان میں ہونے والے دہشت گردی کے تقریبا تمام بڑے واقعات میں امیر جماعة الدعوة حافظ محمد سعید کو مورد الزام قرار دیا گیا۔
ممبئی حملوں سے لیکر پارلیمنٹ پر حملے تک بنگلور اور حیدر آباد سے لیکر گجرات اور کلکتہ تک شدت پسندی کے ڈیڑھ سو سے زائد واقعات میں انہیں ملوث قرار دیاگیا لیکن وہ یا ان کی جماعت پاکستان میں کسی ایک بھی پر تشدد واقعہ میں ملوث نہیں پائی گئی۔ممبئی حملوں کے بعدجب پاکستان پر بین الاقوامی دباو (خصوصاامریکی دباو) پڑاتو پاکستان نے حافظ سعید کو ان کے پانچ ساتھیوں سمیت نظر بند کردیا تھا لیکن یہ نظر بندی چھ مہینے سے زیادہ نہیں چل سکی کیونکہ انڈیا ممبئی حملوں میں انکے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت حکومت کو نہیں دے سکا تھا جو حکومت عدالت میں پیش کرتی۔حافظ محمد سعید متعدد بار یہ کہہ چکے ہیں کہ۔ ممبئی حملوں سے ہمارا کوئی تعلق نہیں بھارت اگر عالمی عدالت میں بھی گیا تو اپنا دفاع کریں گے۔
Kashmir
میرے خلاف الزام تراشی کا بنیادی مقصد مسئلہ کشمیر ہے۔ جماعت الدعوة اور لشکر طیبہ علیحدہ علیحدہ تنظیمیں ہیں۔ ہم ممبئی حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔ ان حملوں سے میرا اور نہ ہی ہماری جماعت کا کسی بھی حوالے سے کوئی تعلق ہے۔ ممبئی واقعے کے دو گھنٹے بعد ہی بھارت نے ہمارے نام لینا شروع کردیئے یہ محض پراپیگنڈہ ہے۔ میں نے کبھی ابوجندل کو نہیں دیکھا اور نہ کسی آپریشن روم کو جانتا ہوں۔ بھارت کے پاس میرے خلاف اگر کوئی ثبوت ہیں تو عالمی عدالت میں جائے۔ ہم عالمی عدالت میں اپنا دفاع کریں گے۔ ہم عدالتوں کے فیصلے قبول کرتے ہیں۔انڈیا نے بہت کوشش کی مگر صرف پروپیگنڈہ کی حد تک تو وہ کامیاب ہوا مگر کسی بھی پاکستانی کے خلاف کوئی ثبوت لانے میں ناکام ہوا۔چند ماہ قبل بھارتی وزارت برائے داخلہ کے ایک سابق افسر نے انکشاف کیا کہ پارلیمنٹ اور ممبئی حملے حکومت نے خود کروائے تھے۔وزارت داخلہ کے سابق افسر آر وی ایس مانی نے یہ انکشاف عدالت میں جمع کرائے گئے ایک حلف نامے میں کیا ۔آر وی ایس مانی نے تفتیشی ٹیم کے افسر کے حوالے سے بتایا کہ بھارتی حکومت کی جانب سے کروائے گئے دونوں حملوں کا مقصد دہشت گردی کے قوانین میں سخت ترامیم کے لئے ماحول سازگار کرنا تھا 2001ء میں نئی دہلی میں بھارتی پارلیمنٹ پر ہونے والا حملہ ملک میں رائج بدنام زمانہ قانون ”پوٹا” جب کہ 2008ء میں ممبئی میں ہونے والے حملے ”یو اے پی اے ” قانون میں ترامیم کرکے اسے مزید سخت بنانے کے لیے کرائے گئے تھے۔اس انکشاف کے بعد یہ ثابت ہو گیا کہ انڈیا نے ہمیشہ پاکستان پر الزام تراشی کی۔ممبئی حملوں میں زندہ پکڑے جانے والے اجمل قصاب کو انڈیا نے عجلت میں پھانسی کیوں دی؟حالانکہ جب پاکستانی وکیلوں کا وفد جرح کے لئے انڈیا گیا تھا تو انڈیا نے اجمل قصاب سے جرح کرنے والوں سے بھی جرح نہیں کرنے دی تھی۔
دہشت گرد ی کا مرکز پاکستان نہیں بھارت ہے جہاں مسلمانوں کے علاوہ سکھ، عیسائی اور نچلی ذات کے ہندو بھی ظلم و بربریت کا شکار ہیں۔ بھارتی وزیر داخلہ اور وزیر خارجہ خود اس بات کا اقرار کرچکے ہیں کہ بھارت میں ہندو انتہا پسندوں کے تربیتی کیمپ موجود ہیں جہاں مسلمانوں پر حملوں کے لئے ہندووں کو بم دھماکوں اور دہشت گردی کی تربیت دی جاتی ہے۔ بھارت اس طرح کا جھوٹا پروپیگنڈہ اور بے بنیاد الزام تراشی کرکے اپنا دہشت گردی والا مذموم چہرہ چھپانے میں کامیاب نہیں ہوسکتا۔ ممبئی حملوں کے حوالے سے بھارت جانے والے تحقیقاتی کمیشن نے بھی پاکستان واپسی پر واضح طور پر یہ بات کہی ہے کہ انڈیا کے الزامات میں سرے سے کوئی حقیقت نہیں ہے۔ یہ بات بھی ریکارڈ پر ہے کہ سمجھوتہ ایکسپریس، مالیگائوں اور مکہ مسجد دھماکوں سمیت دہشت گردی کی تمام وارداتوں میں خود ہندو انتہا پسند تنظیمیں ملوث رہی ہیں۔ یہ سب باتیں حقائق منظر عام پر آنے کے بعد انڈیا کس منہ سے پاکستان کے خلاف الزام تراشی کرتا ہے۔ستیش ورما کے انکشاف سے بھارت سے یکطرفہ دوستی کی پینگیں بڑھانے اور پاکستانی دریائوں پر ڈیموں کی تعمیر پر خاموشی اختیار کر کے اپنی ہی دریائوںسے پیدا کردہ بجلی خریدنے کی کوششیں کرنے والوں کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں۔بھارت چانکیائی سیاست پر عمل پیرا ہے۔وہ دنیا کو دکھانے کیلئے پاکستان سے دوستی کا ڈھونگ رچا رہا ہے لیکن دوسری طرف انڈیا میں سرکاری سرپرستی میں مسلمانوں کا قتل عام کیا جارہا ہے۔
مسلم بستیوں کو راکھ کے ڈھیر میں تبدیل اور مساجد و مدارس کو شہید کیا جا رہا ہے۔ بھارتی حکومت نے پارلیمنٹ اور ممبئی حملوں کے سلسلہ میں پاکستان کے خلاف پوری دنیا میں بے پناہ پروپیگنڈہ کیا اور پاکستانی حکمرانوں پر دبائو ڈال کر مذہبی رہنمائوں کو جیلوں میں قید کروا دیا جو ابھی تک سزائیں بھگت رہے ہیں لیکن اب ساری باتیں کھل کر دنیا کے سامنے آچکی ہیں۔
ایک بار پھر یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ بھارت خود اپنے ملک میں تخریب کاری اور دہشت گردی کرواتا ہے اور پھر پاکستان کے خلاف زہریلا پروپیگنڈہ شروع کر دیا جاتا ہے۔ حکمرانوں کو کسی قسم کے دبائو کا شکار ہونے کی بجائے ملکی خودمختاری کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسیاں ترتیب دینی چاہئی۔