اسلام آباد: سنی تحریک علماء بورڈنے غازی ممتاز حسین قادری کی سزا کو شریعت کے منافی قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیاہے کہ غازی ممتاز قادری کو قرآن و سنت کی روشنی میں فی الفور رہا کیا جائے۔ توہین رسالتۖ پر ممتاز حسین قادری کا ردعمل ایمانی غیرت کا تقاضا تھا۔مسلمان سب کچھ برداشت کرسکتا ہے مگر اپنے نبی کریم ۖ کی شان میں گستاخی برداشت نہیں کر سکتا۔ ممتاز قادری کا یہ فعل دہشت گردی کے زمرے میں نہیں آتا بلکہ یہ مخصوص حالات میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا ایک باب ہے۔نبی کریمۖ نے متعدد مقامات پر گستاخوں کو قتل کرنے کا خود حکم دیا۔ خلفاء راشدین ،صحابہ کرام ، آئمہ مجتہدین اور بعد والی اُمت کے تمام علماء اس بات پر متفق ہیں کہ گستاخ رسول ۖواجب القتل ہے۔قرآن مجیدکی سورة الاحزاب میں گستاخوں کو چن چن کرقتل کرنے کاحکم دیا گیا ہے۔
گستاخ رسول مباحُ الدم ہے،اس کا قتل رائیگاں جاتاہے،شریعت اس پر کوئی حد، قصاص یادیت طلب نہیں کرتی۔اس لیے ممتازقادری کامقدمہ وفاقی شرعی عدالت میں چلاکر قرآن وسنت کی روشنی میں سناجائے۔مرکزاہلسنّت سے جاری کردہ اعلامیے میںمفتی غفران محمودسیالوی،مفتی قاضی سعیدالرحمن، مفتی خطیب احمدالازھری،مفتی لیاقت علی رضوی،علامہ صاحبزادہ عطاء الرحمن دھنیال،علامہ عبداللطیف قادری،مفتی فاروق قادری،علامہ نثاراحمدنوری،علامہ محمدوسیم عباسی، علامہ طاہراقبال چشتی،علامہ سرفرازاحمدچشتی،علامہ اشتیاق قادری،صاحبزادہ خالدمحمودضیائ،علامہ محمدہاشم مجددی،علامہ تنویرحسین قادری،پروفیسرکامران اسلم چشتی سمیت سُنی تحریک علماء بورڈکے ایک سو(100)علماء مفتیان کرام نے اپنے اجتماعی بیان میں کہاکہ سابق گورنر سلمان تاثیرنے قرآن وسنت کے قانون کو کالا اورظالم قانون کہا اور توہین رسالت ۖ پہ سزائے موت کو ظالم سزا کہا۔چنانچہ وہ صریح توہین رسالت ۖ کا مرتب ہوا۔
اس کے یہ جملے ریکارڈپر موجودہیں کہ”ملعونہ آسیہ کو جو سزا دی گئی میں سمجھتا ہوں یہ انسانیت کے خلاف ہے” ۔سابق گورنر295C کے پروسیجر میں تبدیلی کا ہی حامی نہیں تھا بلکہ وہ توہین رسالت کے جرم پر سزائے موت کے شرعی حکم کا منکر بھی تھا جبکہ اس پر پوری امت کا اتفاق ہے کہ ایسا کرنا کفر ہے جس کفر کا اس نے برملا ارتکاب کیا ۔ علماء نے اس پرملک بھر میں شدید احتجاج کیا مگر وہ اپنی بات پہ ڈٹا رہا اور انہیں جوتے کی نوک پر رکھنے کا کہا جبکہ حکومت خاموش تماشائی بنی رہی ۔ ایک صوبے کے سربراہ کی طرف سے اسلام اور ناموس رسالت کے خلاف اتنے بڑے حملوں کے باوجود قانون متحرک نہیں ہوا۔حکمرانوں کی مجرمانہ خاموشی کے نتیجے میں نشہء اقتدار میں مست گورنر کو غازی ممتاز حسین قادری نے خود ہی ٹھکانے لگا دیا ۔اس لیے قرآن و سنت کی روشنی میں انہیں فی الفور رہا کیا جائے اور اس سلسلہ میں کوئی بیرونی دبائوقبول نہ کیا جائے۔
ممتازقادری اپیل کیس کی سماعت کے موقع پر سُنی تحریک کاہائی کورٹ کے باہر مظاہرہ اسلام آباد( )غازی ممتازحسین قادری کی اپیل کی سماعت کے موقع پر اسلام آبادہائی کورٹ کے باہر سُنی تحریک کے زیراہتمام ممتازقادری کی عدم رہائی کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کیاگیا ممتازقادری کے حق میں نعرے لگائے گئے۔احتجاجی مظاہرے کی قیادت مفتی لیاقت علی رضوی،صاحبزادہ عطاء الرحمن دھنیال،علامہ طاہراقبال چشتی،ملک عبدالرئوف، مفتی محمدحنیف قریشی،ڈاکٹرظفراقبال جلالی ،علامہ عبداللطیف قادری،صاحبزادہ شاہدمنصورنورانی،علامہ اشفاق احمدصابری ویگرنے کی۔
اس موقع پر شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے سُنی تحریک کے رہنمامفتی لیاقت علی رضوی نے کہاکہ غازی ممتازحسین قادری اُمت مسلمہ کاہیروہے، ممتازقادری کی رہائی کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ممتازقادری کو دہشتگردکہنے والے ہوش کے ناخن لیں،ممتازقادری دہشت گرد نہیں بلکہ عاشق رسول ہے۔انہوں نے کہاکہ ممتاز قادری کی رہائی کیلئے قانونی اورآئینی راستے پر گامزن ہیںکیونکہ پاکستان کاآئین قرآن و سنت کے تابع ہے۔ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ غازی ممتاز قادری کامقدمہ وفاقی شرعی عدالت میں چلایا جائے۔