اسلام آباد: مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات ناصر عباس شیرازی نے سابق امیر جماعت اسلامی سید منور حسن کے پاکستان میں جہاد فی سبیل اللہ اور قتال فی سبیل اللہ کے بیان پر اپنے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ جماعت اسلامی اس حوالے سے واضح کرے کہ آیا منور حسن کا بیان ان کی ذاتی رائے ہے یا جماعت اسلامی کی پالیسی کا حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک ایسے موقع پر اس طرح کا بیان سامنے آنا کہ جب پاک فوج شمالی وزیرستان میں دہشتگردوں کیخلاف آپریشن ضرب عضب میں مصروف ہو اور دوسری جانب عالمی دہشتگرد تنظیم داعش کی پاکستان میں سرگرمیوں سامنے آرہی ہیں ایسی صورت میں اس طرح کا بیان سمجھ سے بالاتر ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ سوالوں کے جوابات بھی سامنے آنے چاہیئں۔آیا کیا اسلامی ریاست جہاں اکثریت مسلمانوں کی ہو اس میں جہاد فی سبیل اللہ اور قتال فی سبیل ہوسکتا ہے اور اگر ہوسکتا ہے تو کس کیخلاف، ناصر عباس شیرازی کا کہنا تھا کہ پہلے جہاد کے نام پر مسلمانوں کا خون بہہ چکا ہے۔
ملک میں مسیحی برادری تک محفوظ نہیں، جس ملک میں جھوٹی ایف آئی آرز کٹتی ہوں جہاں مذہبی جنونیت عروج پر ہو، جہاں ایک پولیس افسر تھانہ میں ہی ایک ملزم کو کلہاڑیوں کے وار کرکے قتل کردیتا ہو،وہاں اس طرح کے بیانات ملک کو ایک نئے بحران میں دھکیلنے کے مترادف ہے۔