یقینا مُنور حُسین کے اِس بیان ” امریکا سے مل کر لڑنے والا پاکستانی فوجی شہید نہیں ” سے قبل امیر جماعتِ اسلامی محترم المقام مُنور حُسین صاحب کا شمار تو ہمارے سیاستدانوں میں انتہائی سُلجھے اور قابلِ احترام سیاستدانوں میں ہوتا تھا، جن کی مذہبی اور سیاسی خدمات اور کردار انتہائی صاف اور شفاف ہے مگراِنہیں یہ اچانک کیا ہو گیا کہ یہ بھلے اور چنگے انسان بھی اِدھر اُدھر بہک گئے کہ آج سرزمین پاک پر دہشت گردوں سے لڑنے والی افواج پاک کو کچھ اِس طرح تنقید کا نشانہ بنا ڈالا ہے کہ آج افواج پاک اور پاکستانی عوام بھی اِن کے اُس بیانِ نازیبا پر سخت خائف ہے۔
اِس مخمصے کا شکار ہے کہ حضرت امیرجماعتِ اسلامی حضرت قبلہ مُنورحُسین جی کو ایساکیا ہو گیا کہ یہ بھلے اِنسا ن بھی اپنے سیاسی وقار اور تدبر کی پٹری سے اُترگئے ہیں اور اپنا سب کچھ ایک طرف رکھ کر پاک فوج کی دہشت گردوں کے خلاف لڑی جانے والی جنگ کے خلاف اپنا یہ بیان ”امریکا سے مل کرلڑنے والا پاکستانی فوج شہید نہیں ”داغ ڈالا کہ آج افواج پاک اور قوم انگنشت دندان ہے، اور اِن کی دماغی حالت پر شک کرنے لگی ہے اگرچہ اِن سے قبل ایک دوسری مذہبی جماعت جے یو آئی (ف) کے امیر مولانافضل الرحمن نے بھی امریکا سے شدید نفرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ” اگر امریکی ڈرون حملوں سے ہونے والی ہلاکتوں میں کوئی کُتابھی ہلاک ہو تووہ اِسے بھی شہیدتصورکریں گے” اِن کے اِس جملے نے بھی ہنوز مُلکی سیاست میں ایک نئی بحث کو ہوادے کر ایک ہلچل پیدا کر رکھی ہے، اور ابھی اِس کا جواب مولانا فضل الرحمان سے بھی بن نہیں پا رہا تھا کہ امیر جماعتِ اسلامی مُنورحُسین جی نے بھی اپناایک قابلِ اعتراض بیان داغ دیاہے کہ جس نے نہ صرف اِن کی شخصیت کا شیرازہ بکھیر کر رکھ دیا ہے بلکہ اِن کے دماغی حالات پر بھی شک کے دریچے کھول دیئے ہیں، خیر مولانا فضل الرحمان کی تو بات ہی کچھ اور ہے اور اِن کی شان کا کیا کہنا ہے۔
وہ کچھ بھی کہیں اور اِس سے قوم پر اتنا اثر نہیں پڑتا ہے، کیوں کہ وہ سنجیدہ اور غیر سنجیدہ مزاج رکھنے والے سیاست دان اور شخصیت ہیں مگر مُنور حُسین جو ایک انتہائی معتبر اور قابلِ احترام شخصیت ہیں اِن کا افواج پاک کی قربانیوں کے خلاف ایسابیان آنا یقینا قابل اعتراض اور قابلِ مذمت ہے اور آج شائد میری طرح بہت سے پاکستانیوں کے نزدیک جو اِنہیں ایک انتہائی معتبراور سُلجھا ہوا مُلک وقوم کے ساتھ مخلص سیاستدان سمجھتے تھے اِن کی نظرمیں مُنورحُسین جی کا احترام ضرورکسی حد تک کم ہو گیا ہو گا اور یوں آج قوم اِس نقطے پر پہنچی ہے کہ دو مذہبی جماعتوں کے امیروں کے دماغ عقل سے غریب ہیں۔
Pak Army
بہر حال …!آج ایک طرف پاک فوج نے مُلک کے بزرگ سیاستدان اور جماعت اسلامی کے امیر مُنور حُسین کی جانب سے دہشت گردوں کو شہید قرار دینے کا نوٹس لے لیا ہے تو وہیں پاک فوج نے اِن کے اِس بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردوں کو شہید قرار دے کر مُنور حُسین نے سپاہیوں اور ہزاروں شہیدوں کی توہین کی ہے اور اِسی کے ساتھ ہی دوسری جانب پاکستانی قوم نے بھی دہشتگردی کے خلاف جانین قربان کرنے والے شہداء کے لواحقین اور پاکستانی عوام کا امیر جماعتِ اسلامی سے غیر مشروط معافی کا مطالبہ کر دیا ہے جو اِس بات کا غماز ہے کہ قوم فوج کے ساتھ ہے اور وہ یہ بات اچھی طرح نہ صرف جانتی ہے بلکہ سمجھتی بھی ہے کہ آج صرف پاک فوج ہی ہے جودہشتگروں سے مُلک کو لاحق خطرات سے نبرد آزما ہے، اِس کے علاوہ (حکمرانوں اور سیاستدانوں سمیت) کسی میں اتنادم خم نہیں ہے کہ کوئی اِن حالات میں آگے بڑھے اور مُلک کو اپنے پرائے(یعنی اپنی آسینوں میں چھپے)دہشتگردوں اور اُن مُلک دُشمن عناصر سے مقابلہ کرے جو مُلک کو اپنے اور اغیارکے مذموم مقاصدکے لئے تباہ و برباد کر دینا چاہتے ہیں، یقینا آج اِن حالات میں کہ جب ہر طرف سے مُلک کی خودمختاری، سلامتی اور اِس کے استحکام کو نقصان پہنچانے کے لئے دُشمن ہر وہ حربہ استعمال کررہاہے، جس سے اِنسانیت تو کیا زمین و آسمان بھی تھرّا جاتے ہیں۔
ایسے میں سرزمینِ پاکستان پر فساد برپا کرنے والے دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے اور اِن سرکش گھوڑوں کو گولیاں مراکر موت کی وادی میں دھکیلنے کے بعد جس طرح اپنے مُلک کے معصوم انسانوں کو بچانے کا جو عظیم فریضہ ہماری فوج ادا کر رہی ہے وہ نہ صرف قابلِ تسائش ہے بلکہ پاک فوج کا یہ کارنامہ اور اِس فریضہ ء عظیم کی ادائیگی میں پاک فوج کے نوجوانوں، افسروں اور معصوم انسانوں کی دی جانے والی ہرقربانی اپنے ساتھ تاریخ کی کتاب کے اوراق میں ایک سُنہرے باب کا اضافہ کررہی ہے، پاک فوج کی دہشت گردوں کے خلاف لڑی جانے والی اِس جنگ اِ میں افواج پاک کی دی جانے والے قربانیوں کو قوم کو تاقیامت فراموش نہیں کرنا چاہئے۔
ہماری قوم کو پاک فوج کی قربانیوں پر فخرکرنا چاہئے کہ آج جس طرح ہماری افواج پاک کے بہادر سپوتوں نے اپنی آستینوں میں چھپے اغیارکے یار اور اپنے دُشمنوں کو ٹھکانے لگا کر قوم کے وقار اور مُلک کی سالمیت پر آنچ تک نہ آنے دی ہے، آج اِس پر ساری پاکستانی قوم پاک فوج اور اُن معصوم پاکستانیوں کو سلام پیش کرتی ہے جنہوں نے اپنی قوم اور اپنے مُلک کی حفاظت کے لئے اپنی جانوں کی قربانیاں پیش کرنے کا عزمِ عظیم کر رکھا ہے، اور قوم ربِ کائنات پاک پروردگار کے حضور دعاگو ہے کہ اللہ رب العزت اپنے پیارے حبیب حضرت محمد مصطفی کے صدقے اپنے مُلک کی سر زمین پر دہشت گردوں سے اِن کی دہشت گردی کے خلاف لڑی جانے والی جنگ میں ہماری فوج کے ہر جوان اور اُن معصوم شہریوں کی پیش کی جانے والی قربانیوں کو قبول فرمائے جو اِس جنگ میں شہید ہو گئے ہیں اور ہماری فوج، قوم اور ہمارے مُلک کی دہشت گردوں کی دہشت گردی سے حفاظت فرمائے۔ (آمین)۔ اگرچہ مُلک کی ہر باشعور شخصیت نے امیر جماعتِ اسلامی کو غیر ضروری قرار دیا ہے اور مُنور حُسین کے بیان پر آئی ایس پی آر اور قوم کے ردعمل کو قابلِ فہم اور جائز قرار دیتے ہوئے مُنور حُسین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اِس پر غیر مشروط معافی مانگیں۔
Jamaat Islami
جس پر جماعتِ اسلامی کا یہ کہنا ہے کہ فوج اور قوم کے درعمل پر پالیسی بیان جاری کریگی اَب آگے آگے دیکھیں کیا ہوتا ہے..؟ مُنورحُسین کی معافی مانگنے یہ نا مانگنے کے بعد مُلکی سیاست کس رخ میں جاتی ہے اَب یہ تو آنے والے دِنوں میں پتہ لگے گا..؟مگر اندیشہ یہ ہے کہ مُنور حُسین معافی نہیں مانگیں گے۔(ختم شُد)