اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے بلدیاتی حلقہ بندیوں سے متعلق کیس میں میثاق جمہوریت کی نقل طلب کر لی، جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل ایک سوچالیس اے کے تحت صوبائی حکومت نے مالی و انتظامی ذمہ داریاں نچلی سطح پر منتخب کرنا ہوتی ہیں۔
چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے بلدیاتی حلقہ بندیوں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا بلدیاتی انتخابات سے متعلق شرط میثاق جمہوریت کا حصہ تھی۔
سندھ حکومت کے وکیل فاروق نائیک نے جواب دیا کہ یہ شرط غالبا میثاق جمہوریت کا حصہ تھی۔ عدالت عظمٰی نے میثاق جمہوریت کی نقل طلب کر لی۔ جسٹس شیخ عظمت نے ریمارکس دیئے کہ آئین کے آرٹیکل ایک سو چالیس اے کے تحت صوبائی حکومت نے مالی و انتظامی ذمہ داریاں نچلی سطح پر منتخب نمائندوں کو منتقل کرنا ہوتی ہیں۔
لوکل باڈیز الیکشن بھی ریاست کا حصہ ہیں۔ قومی، صوبائی اور بلدیاتی انتخابات کے حق رائے دہی میں تفریق کیسے ہو سکتی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی شبہ نہیں کہ حق رائے دہی بنیادی آئینی حق ہے۔ عدالتی معاون خواجہ حارث نے بتایا کہ پورا انتخابی عمل الیکشن کمیشن کی ذمہ داریوں میں آتا ہے۔
انتخابی عمل میں فہرستوں کی تیاری، حلقہ بندیاں اور الیکشن کا انعقاد شامل ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آرٹیکل ایک سو چالیس اے کی شق اس لیے شامل کی گئی ہے کہ سیاسی جماعتوں کو ایک دوسرے پر اعتماد نہیں ہو گا۔ کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی ہے۔