تحریر : روہیل اکبر مسلم لیگ ن نے پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کے پہلے مرحلے میں جہاں میدان مار لیا وہی لاہور میں بھی ڈبل سینچری مکمل کرلی پی ٹی آئی کے نمائندوں کی بدترین شکست پر شفقت محمود سمیت متعدد ذمہ داروں نے اپنے عہدوں سے جان چھڑوالی جبکہ باقی کے ذمہ دار اپنی شکست تسلیم کرنے کی بجائے پھر وہی پرانا راگ دھاندلی ،دھاندلی الاپنا شروع ہوچکے ہیں۔
پیر کے روز پنجاب کے صدر اعجاز چوہدری نے تو باقاعدہ ایک پریس کانفرنس بھی کھڑکا دی جس میں انہوں نے اپنی ہار کو تسلیم کرنے کی بجائے سارا مدعا حکومت پر ڈال دیا جبکہ جمہوریت کے چیمپیئن چوہدری سرور صاحب بھی ان قوالوں کے پیچھے تالیاں بجانے والوں میں شامل ہیں پی ٹی آئی کے ان رہنماؤں نے دعوی کیا تھا کہ وہ لاہور سے مسلم لیگ ن کا صفایا کردینگے مگر ایسا نہ ہوسکا بلکہ سکے الٹ ہوگیااور اب بڑے خان اور انکے ہمنوا منہ چھپاتے پھر رہے ہیں رہی بات دھاندلی کی وہ ناممکن تھی کیونکہ اس بار وزیر اعلی پنجاب کی خصوصی ہدایت اور الیکشن کمیشن کی خصوصی کاوشوں کی بدولت دھاندلی نہیں ہوئی جبکہ ہر پولنگ اسٹیشن کے اندر ہر امیدوار کا نمائندہ بھی موجود تھا بلکہ الیکشن کے دن میں خود بہت سے پولنگ اسٹیشن کے اندر گیا ہوں جہاں پر بڑے سکون اور تحمل سے شہری اپنا حق رائے دہی استعمال کررہے تھے۔
Shahbaz Sharif
لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں پر امن اور شفاف الیکشن کروانے پر جہاں وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف قابل تحسین ہیں وہی پر صوبائی الیکشن کمیشن پنجاب اور انکے عملہ کی کوششیں بھی کسی کم نہیں ہیں بلخصوص لاہور کے چند ایک ایسے پولنگ اسٹیشن جہاں پی ٹی آئی کے چوہدری سرور کے آنے کی وجہ سے تصادم ہوتے ہوتے رہ گیاوہاں پر موجود پریزائڈنگ آفیسر اکرم چوہدری کی بصیرت کی بدولت سیاسی کارکنوں میں درجہ حرارت کم ہوا جبکہ اسی طرح لاہور کے دوسرے پولنگ اسٹیشن جن میں سید حامد علی ، یاسر حنیف، محمد یونس ،محمد یسین ،عبدالرحمن،محمد اسلم،محمد انور اور ساجد جیسے محنتی پریزائڈنگ آفیسر تعینات تھے جنکی وجہ سے ان پولنگ اسٹیشن کے اندر کسی قسم کا کوئی ناخوش گوار واقعہ رونما نہیں ہوسکا جبکہ پولیس کے مستعد جوانوں نے بھی اپنی ڈیوٹیاں بڑے احسن طریقے سے سرانجام دی جبکہ پنجاب کے الیکشن کمشنرمسعود ملک اورپبلک ریلیشنز آفیسر ہدا گوہر نے جس خوش دلی اورخندہ پیشانی سے صحافیوں کے ساتھ تعاون جاری رکھا وہ بھی اپنی مثال آپ ہے جبکہ معمولی لڑائی جھگڑے جمہوریت کا حسن ہیں۔
اگر یہ جمہوری نظام ایسے ہی چلتا رہے تو آنے والے دور میں وہ خرابیاں بھی دور ہوجائیں گی جو کہیں نہ کہیں کسی شکل میں موجود ہیں بہر حال اس وقت تک پنجاب میں 2 ہزار696 نشستوں میں سے 2 ہزار70 نشستوں کے غیرسرکاری نتائج سامنے آگئے ہیں جس کے تحت مسلم لیگ (ن) 932 نشستیں حاصل کرکے سب سے آگے ہے۔لاہور میں چیئرمین کی 274 نشستوں میں سے 357 کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ( ن) 220 سیٹوں کے ساتھ آگے ہے۔
تحریک انصاف کے 11 امیدوار اور پی پی کا ایک امیدوار منتخب ہوا جب کہ 24 آزاد امیدوار کامیاب ہوئے ۔اسی طرح فیصل آباد کی 468 میں سے 278 نشستوں کے غیر سرکاری نتائج سامنے آئے ہیں جن میں 148 آزاد امیدوار کامیاب ہوئے ہیں جب کہ مسلم لیگ (ن) نے 100 اور تحریک انصاف نے اپنے نام 29 نشستیں کی ہیں، کامیاب ہونے والے آزاد امیدواروں میں سے اکثریت کا تعلق مسلم لیگ (ن) سے ہی ہے جو ٹکٹ نہ ملنے پر اپنی ہی جماعت کے امیدواروں کے مدمقابل آئے تھے۔
PML-N
عابد شیر علی کے بھائی اور میئر شپ کے امیدوار عامر شیر علی رانا ثناء اللہ کے حامی امیدوار عاشق رحمانی سے ہار گئے ہیں۔جبکہ میٹرو بس جیسے عوامی فلاحی منصوبے کو جنگلہ بس کہنے والے چوہدری پرویز الہی اپنے آبائی علاقے سے بری طرح ہار گئے گجرات میں مسلم لیگ (ن) 50 سیٹوں کے ساتھ آگے ہے جبکہ دوسرے نمر پر 35 نشستوں کے ساتھ آزاد امیدواروں کے پاس ہیں تحریک انصاف 16 اور مسلم لیگ (ق) 13 تشستیں حاصل کر سکی ہے ۔ ننکانہ صاحب کی 158میں سے 146نشستوں کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ (ن) 67 نشستیں حاصل کرکے سب سے آگے ہے ، آزاد امیدوار 58 جب کہ تحریک انصاف 19 نشستوں پر کامیاب ہوئی ہے ۔ قصور میں مسلم لیگ (ن) نے 52 سیٹوں پر میدان مار لیا۔ 23 نشستوں پر آزاد امیدوار، 13 پر تحریک انصاف اور 2 پر مسلم لیگ (ق)نے کامیابی حاصل کی۔
اوکاڑہ میں مسلم لیگ (ن) نے 61، آزاد امیدوار 46، پی پی پی اور پی ٹی آئی نے 9 سیٹیں حاصل کیں اسکے ساتھ ساتھ پاک پتن میں 44 نشستوں سمیت لودھراں میں مسلم لیگ (ن) 31 نشستوں لے کر سب سے بڑی سیاسی جماعت بن کر سامنے آئی ہے جبکہ ن لیگ کو انکے اپنے ہوم گراؤنڈ میں شکست دینے والے کپتان عمران خان کی اپنی ٹیم لاہور میں ففٹی بھی نہ کرسکی جبکہ مسلم لیگ ن کے شیر ڈبل سینچری کرگئے حکومتی ٹیم کی جیت سے ثابت ہوتا ہے کہ میٹرو بس ،اورنج لائن میٹرو ٹرین اور تعلیمی میدان میں وزیراعلی پنجاب کی پالیسیاں عوام کے دلوں میں اتر رہی ہیں جسکی وجہ سے پاکستان تحریک انصاف کے کھلاڑی صفر پر آوٹ ہونا شروع ہو چکے ہیں۔