تحریک انصاف کی رٹ پٹیشن کا فیصلہ سناتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ نے حکم دیا ہے کہ پنجاب میں بلدیاتی الیکشن غیر جماعتی کی بجائے جماعتی بنیادوں پر کرائے جائیں ہائی کورٹ کے حکم پہ عملدرآمد کرتے ہوئے پنجاب حکومت نے بلدیاتی انتخابات جماعتی بنیادوں پہ کرانے کا ترمیمی آرڈنینس کی منظوری دے دی گئی ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے صوبہ پنجاب میں لوکل گورنمنٹ الیکشن 2013ء کے شیڈول کا اعلان کر تے ہوئے ڈسٹرکٹ ریٹرنگ آفیسرز، ریٹرنگ آفیسرز، اسسٹنٹ ریٹرنگ آفیسرز کی تقرری کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہیحکومت نے یہ فیصلہ بھی کیا ہے کہ صوبے میں بلدیاتی الیکشن عدلیہ کی بجائے سول انتظامیہ کے ذریعے کرائے جائیں گے۔ 36 اضلاع کے ڈی سی اوزڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر ان کے فرائض انجام دیں گے۔
جبکہ اسسٹنٹ کمشنر اور ٹی ایم او عہدے کے 576 افسران کو ریٹرننگ افسر اور ڈپٹی ڈسٹرکٹ آفیسرز کو اسسٹنٹ ریٹرننگ آفیسر مقرر کیا گیا ہے۔ الیکشن شیڈول کے مطابق 11 سے 12 نومبر کو کاغذات نامزدگی کی وصولی،13 نومبر کا غذات نامزدگی کے نوٹس کی اشاعت اور اعتراضات، 16 سے 18 نومبر تک کاغذات نامزدگی کی سکرونٹی اورنامزد امیدواروں کے ناموں کا اعلان19سے20 نومبر تک کاغذات نامزدگی کی منظوری اور مسترد ہونے کے خلاف اپیلوں کی سماعت،21 سے 23 نومبر تک اپیلوں کا فیصلہ۔
24 نومبرکو کاغذات نامزدگی کی واپسی، 25 نومبرکو مقابلے کے لئے امیدواروں کی لسٹ اور الیکشن کے نشانوں کی الاٹمنٹ اور 7 دسمبر کو پولنگ ہو گی جبکہ 10 دسمبرکو 2013ء کو ریٹرنگ آفیسر سرکاری نتائج کا اعلان کریں گے اب پنجاب میں بلدیاتی انتخابات جماعتی بنیادوں ہ منعقد ہوں گے اور یہ بلدیا تی انتخابات پنجاب کی سرکاری مشینری کے زیرسایہ ہوں گے جس میں اپوزیشن کو تحفظات ہو سکتے ہیں بہر کیف ملک عزیز اسلامی جمہوریہ پاکستان کے سب سے بڑے صوبہ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا میلہ سجنے جا رہا ہے۔
Municipal Election
پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کی آمد کے پیش نظر امیدوارں نے کمر کس لی ہے اور اندرون خانہ جوڑ توڑ کا سلسلہ جاری ہے اور الیکشن میں حصہ لینے کے خواہشمند امیدواروں نے روایتی سیاسی انداز اختیار کر کے خوشی و غم کی تقریبات بشمول شادی، بیاہ اور اموات پر سب سے نمایاں ہونے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ پاکستان کے عوام میں یہ تاثرابھر رہا ہے کہ کسی جنازہ ،قل خوانی یا کسی ولیمہ کی تقریب کے موقع پر رشتہ دارون کے علاوہ جو شخص سب سے پیش پیش دکھائی دے اور اپنے آپ کو نمایاں کر رہا ہو تو اس کو کونسلر کا امیدوار سمجھ لیں اب تو یہ عالم ہے کہ لوگوں سے گرمجوشی۔
خندہ پیشانی اور خوش اسلوبی سے ملنے والے کو بھی لو گ کونسلر کا امیدوار سمجھنے لگے ہیں اور آواز خلق نقارہ خدا کے مصداق بعد میں یہ عوامی اندازہ صحیح نکلتا ہے اور پتہ چلتا ہے کہ عوامی اندازے کے عین مطابق وہ صاحب ہی کو نسلر کے امیدوارنکلتے ہیں اس بار بلدیاتی الیکشن کئی سالوں کے بعد منعقد ہونے جا رہے ہیںیہ بھی مشاہدے میں آرہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات جو کئی سالوں کے انتظار کے بعدہونے جا رہے ہیں اس میں کونسلر بننے کے امیدواروں کی ایک بہت بڑی کھیپ نظر آ رہی ہے۔
اب تک کی صورتحال کے مطابق یو ں لگتا ہے کہ اب شائد ہر گھر سے کونسلر کا ایک امیدوار سامنے آجائے وگرنہ ہر گلی سے ایک کونسلر کے امیدوار کے سامنے آنے میں کوئی شک و شبہ والی بات نہیں رہی گلی محلوں چوکوں اور بازاروں میں متوقع امیدواروں نے رنگ برنگے پینا فلیکس اور بینرز آویزاں بھی کر دئیے ہیں۔
جس سے محسوس ہوتا ہے کہ الیکشن کا ایک ماحول بن رہا ہے اور اب جیسے جیسے سردی کی شدت میں اضافہ ہوتا جائے گا ویسے ویسے سیاسی سرگرمیوں میں تیزی اور گرمی آتی جائے گی دوسری جانب عوام میں بظاہر ان انتخابات کے حوالہ سے زیادہ جو ش وخروش دیکھنے میں نہیں آرہا ہے تاہم امیدواروں کی بھر مار کی پیشن گوئی ابھی سے کی جاسکتی ہے اور لگتا یہی ہے کہ شائد آئندہ الیکشن میں کونسلر کے امیدوار زیادہ اور ووٹرز کم پڑ جائیں یہ صورتحال یقینا عالمی ریکارڈ کو جنم دے گی۔