اسلام آباد (جیوڈیسک) بلدیاتی انتخابات کےاعلان کردہ شیڈول کےخلاف تمام سیاسی جماعتیں ایک ہو گئیں، قومی اسمبلی میں متفقہ قرار داد منظورکر لی گئی۔ ایم کیو ایم نے 15 جنوری جبکہ ن لیگ نے دو ماہ بعد انتخابات کرانے کی تجویز دے دی۔ خورشید شاہ کہتے ہیں کہ عدلیہ سیاسی فیصلے نہ کرے۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کو مسترد کر تے ہوئے کہا کہ جلد بازی میں انتخابات کرانے سے انتخابی نظام تباہ ہو جائے گا۔ عدلیہ کا کام انصاف دینا اور سیاسی جماعتوں کا کام انتخابات کرانا ہے۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ کنٹونمینٹ بورڈز میں سیمی مارشل لاء نافذ ہے، یہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ وہاں بلدیاتی انتخابات کیسے ہونگے۔ بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کے خلاف قرارداد تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی نے پیش کی جس کی مسلم لیگ ن، تحریک انصاف، مسلم لیگ ق، ایم کیو ایم اور پختوانخواہ ملی عوامی پارٹی سمیت تمام جماعتوں نے حمایت کی۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ جاری کردہ شیڈول کے مطابق سندھ، پنجاب اور بلوچستان میں آزادانہ و منصفانہ انتخابات کا انعقاد مشکل ہے جس سے انتخابی عمل اور نتائج کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا ہونگے۔ الیکشن کمیشن باضابطہ طریقہ کار کو یقینی بنائے۔ آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کے لئے کم سے کم وقت دیا جائے۔
نجی پرنٹنگ پریس سے بیلٹ پیپر کی چھپائی سے بھی انتخابی عمل کی شفافیت پر سوالات اٹھیں گے۔ سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کی طرف سے دستخط شدہ قرارداد کی نقل الیکشن کمیشن کو بھی بھجوا دی گئی ہے۔