کراچی (جیوڈیسک) عدالت عالیہ سندھ نے 70 ہزار بلدیاتی ملازمین کو 3 ماہ سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمیٰ کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا، عدالت نے بلدیہ عظمیٰ کے ایڈمنسٹریٹر کی عمر کے تعین کی درخواست کی سماعت کا فیصلہ کر لیا۔
سندھ ہائیکورٹ نے شہر میں غیر قانونی مویشی منڈیوں کے قیام پر دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے مدعا علیہان سے 2 اکتوبر تک جواب طلب کیا ہے، عدالت نے ناظم آباد میں رفاعی پلاٹ پر غیر قانونی تعمیر عمارت منہدم کرنے کا حکم بر قرار رکھا حکم عدولی پر ڈائریکٹر انسداد تجاوزات کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہو گی۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس عزیز الرحمن پر مشتمل دو رکنی بنچ نے 3 ماہ سے بلدیہ عظمیٰ کے 70 ہزار ملازمین کو تنخواہیں جاری نہ کرنے کے خلاف دائر درخواست پر بلدیہ عظمیٰ کے ایڈمنسٹریٹر کو 3 اکتوبر تک ذاتی حیثیت میں طلب کیا ہے۔
سماعت پر ملازمین کے وکیل ندیم شیخ ایڈوکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ بلدیہ عظمیٰ کی جانب سے 70 ہزار ملازمین کو 3 ماہ سے تنخواہیں نہیں دی جارہی اور پنشن سمیت الاؤنسز 5 ماہ سے بند ہیں، تنخواہوں کی عدم ادائیگی سے ملازمین کے اہل خانہ فاقہ کشی پر مجبور ہیں۔
امکان ہے کہ تنخواہیں نہ ملنے کے باعث ملازمین اور ان کے اہلخانہ عید قربان پر بھی خوشیوں سے محروم رہیں گے، اسی عدالت نے بلدیہ عظمیٰ کے ایڈمنسٹریٹر روف اختر فاروقی کی تاریخ پیدائش کے تعین سے متعلق فوری سماعت کی متفرق درخواست منظور کرتے ہوئے 16 اکتوبر کو سماعت کا فیصلہ کیا ہے، کے بی سی اے کی جانب سے وکیل نے موقف اختیارکیا کہ یہ اہم معاملہ ہے اس سے قبل 4 بار یہ معاملہ کسی پیشرفت کے بغیر ملتوی ہوچکا ہے۔
دریں اثنا سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے شہر میں غیر قانونی مویشی منڈیوں کے خلاف دائر درخواست پر دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے حکومت سندھ ، بلدیہ عظمیٰ کے ایڈمنسٹریٹر،سیکرٹری صحت اور مدعاعلیہان سے 2 اکتوبر تک جواب طلب کر لیا۔
درخواست گزار رانا فیض الحسن نے موقف اختیار کیا کہ شہر میں پابندی کے باوجود اہم ترین شاہرا ہوں اور گنجان آباد علاقوں کی سڑکوں پر غیر قانونی مویشی منڈیاں لگائی جارہی ہیں، شہر میں لائے گئے مویشیوں کی ویکسی نیشن بھی نہیں کی گئی،ان جانوروں میں کانگو وائرس بھی موجود ہے۔
پولیس کی سرپرستی میں غیر قانونی مویشی منڈیاں قائم کی جارہی ہیں، مویشی منڈی کی پارکنگ کا ٹھیکہ بھی سیاسی جماعتوں کے ذمے داروں کے حوالے کیا گیا ہے، علاوہ ازیں جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے ناظم آباد میں رفاعی پلاٹ پر غیرقانونی تعمیرعمارت کے فلیٹس منہدم کرنے کا حکم دیتے ہوئے۔
پولیس کو تعاون کی ہدایت کی ہے، بدھ کو انسداد تجاوزات سیل بلدیہ عظمیٰ کے ڈائریکٹر منظر بلال نے غیرقانونی تعمیرات منہدم کرنے کے فیصلے میں ناکامی کی وضاحت دیتے ہوئے بتایا کہ وہ مصروفیت کے باعث اس عمارت پر توجہ نہ دے سکے تاہم عدالت نے وضاحت قبول نہ کی اور ان کے خلاف 29 ستمبر کو توہین عدالت کے الزام میں فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔