کراچی (جیوڈیسک) بلدیہ فیکٹری آتشزدگی کیس کو 2 سال گزر نے کے باوجود ملزمان پر فرد جرم عائد نہ ہو سکی 11 ستمبر کو فیکٹری کے جاں بحق مزدوروں کی دوسری برسی منائی جائے گی۔
مقدمے کی ست روی کے باعث مجرموں کا تاحال تعین نہ ہو سکا، تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج غربی نوشابہ قاضی کی رخصت کے باعث مقدمے کی سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کردی گئی ہے۔
ہفتے کو سماعت کے موقع پر ملزمان کو مقدمے کی نقول فراہم کی جانی تھی لیکن استغاثہ نقول فراہم کرنے میں ناکام اور فاضل جج تربیتی پروگرام کے لیے اسلام آباد چلی گئیں، سماعت عدالتی کارروائی کے بغیر 27 ستمبر تک ملتوی کردی گئی۔
واضح رہے کہ 11 ستمبر کو ہلاک شدہ گان مزدوروں کی دوسری برسی منائی جارہی ہے لیکن انکے لواحقین سانحے کو 2 سال مکمل ہونے پر بھی حصول انصاف سے محروم رہیں گے ، 2 سال گزر جانے کے باوجود مجرموں کا تعین نہ ہوسکا۔
استغاثہ ، تفتیشی افسر کی غفلت ، لاپروائی اور مقدمے کی ست روی کے باعث مقدمے میں نامزد ملزمان پر فرد جرم عائد نہ کی جاسکی، مقدمے کی ابتدائی مرحلے میں چالان، استغاثہ کے گواہوں کے بیانات کی نقول فراہم کی۔
دوسرے مرحلے میں فاضل عدالت فردجرم عائد کرتی ہے، مقدمے کا پہلا مرحلہ ہی مکمل نہیں ہوسکا دیگر مراحل کا تعین مشکل ہے،استغاثہ کے مطابق 11 ستمبر 2012 کی شام کو بلدیہ کے علاقے میں واقع گارمنٹس فیکٹری میں اچانک آگ لگ گئی تھی۔
جس کے نتیجے میں 250 سے زائد مزدور جل کر جاں بحق ہوگئے تھے جس میں خواتین بھی شامل تھیں اور سیکڑوں محنت کش زخمی ہو گئے تھے، تھانہ بلدیہ نے فیکٹری مالکان عزیز بھائیلہ، دو بیٹے ارشد بھائیلہ، شاہد بھائیلہ، جنرل منیجر منصور، سیکیورٹی گارڈ علی محمد ، فضل احمد ، ارشد محمد اور شاہ رخ کو نامزد کیا تھا اور گرفتاری بھی کی گئی تھی۔
عدالت نے تمام تحقیقاتی رپورٹ کی روشنی میں ایم ڈی سائٹ عبدالرشید سولنگی، لیبر ڈائریکٹر گلزار شیخ ، سول ڈیفنس کے غلام اکبر اور الیکٹرک چیف امجدعلی کو بھی ملزمان قرار دیا تھا، بعدازاں حتمی دلائل میں چند افسران کو چالان سے خارج کردیاگیا،تاحال مقدمے کا فیصلہ نہیں ہوسکا ہے جس کے باعث متاثرین انصاف سے محروم ہیں۔