کراچی (جیوڈیسک) سانحہ بلدیہ ٹاؤن کی دوسری برسی پر آج نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن اور سانحہ بلدیہ متاثرین ایسوسی ایشن مزدور شہدا کو خراج تحسین پیش کرنے، فیکٹریوں اور کارخانوں کو کام کے لیے محفوظ جگہ بنانے کے لیے ہفتہ کو علی انٹرپرائزز کے سامنے مزدور اجتماع منعقد کریں گے۔
اس سلسلے میں این ٹی یو ایف کے تحت پریس کانفرنس سے خطاب میں مقررین نے کہا کہ سانحہ بلدیہ میں شہید 259 مزدوروں کی قربانیوں کے باوجود ملک بھر میں صنعتی ادارے مزدوروں کے لیے مقتل بنے ہوئے ہیں۔
جس سے نجات کے لیے محنت کشوں کو خود اپنی قوت اور تنظیم کے ساتھ جدوجہد شروع کرنی پڑے گی، حکومت ، صنعتکاروں اور عالمی برانڈز کے اداروں کو مجبور کیا جائے گا کہ وہ منافع کے لالچ میں مزدوروں کا قتل بند کریں، پریس کانفرنس میں رفیق بلوچ، محمد جابر، عثمان بلوچ، زہراخان اور منظور رضی بھی موجود تھے۔
ناصر منصور نے کہا کہ سانحہ بلدیہ تاریخ کی بدترین صنعتی دہشت گردی ہے لیکن اس سانحے کے باوجود حکومت، متعلقہ اداروں، فیکٹری مالکان اور مال خریدنے والے عالمی اداروں نے مزدوروں کے اوقات کار اور حفاظت کے معاملات کو ترجیح نہیں دی ہے آج بھی مزدور اور محنت کش صنعتی اداروں، ٹیکسٹائل، گارمنٹس اور اسپورٹس فیکٹریوں میں خطرناک ماحول میں کام کرنے پر مجبور ہیں۔
ملک کے اکثر صنعتی ادارے فیکٹری ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ نہیں جس کی بنا پر لیبر قوانین سے روگردانی کی جاتی ہے، پاکستان کے 95 فیصد مزدور تقررناموں، سوشل سیکیورٹی اور پنشن کے اداروں میں رجسٹرڈ ہونے سے محروم ہیں، سانحہ بلدیہ پر این ٹی یو ایف اور مقامی و عالمی مزدور تنظیموں نے کام کی جگہوں پر مزدوروں کے تحفظ کے لیے تحریک کا آغاز کیا ہے۔
لواحقین کے نمائندوں کی جانب سے علی انٹر پرائز سے مال بنوانے والی جرمن برانڈ کمپنی کک (KIK) کے خلاف جرمنی میں مقدمہ دائر کرنے کیلیے تمام دستاویزات تیار کرلی گئی ہیں، مقدمات عالمی مزدور دوست تنظیموں کے تعاون سے دائر کیے جائیں گے، علی انٹر پرائز کو جعلی آڈٹ سرٹیفکیٹ جاری کرنے والی اطالوی کمپنی رینا (RINA) کے خلاف بھی قانونی چارہ جوئی شروع کی جارہی ہے۔