بغداد (اصل میڈیا ڈیسک) عراق میں الصدری گروپ کے سربراہ اور شیعہ رہ نما مقتدی الصدر آج پیر کے روز دارالحکومت بغداد پہنچ گئے۔ وہ سیاسی شخصیات سے ملاقات کریں گے اور آئندہ حکومت کی تشکیل کے واسطے انتخابات میں کامیاب ہونے والے سیاسی گروپوں کے ساتھ مذاکرات کے نگراں ہوں گے۔
الصدری گروپ کے ایک رہ نما اور سابق رکن پارلیمنٹ ریاض المسعودی کے مطابق ان کی جماعت مضبوط سیاسی اتحاد تشکیل دینے کے لیے پر عزم ہے اور بہت جلد نئی حکومت کے اعلان کی قدرت رکھتی ہے۔
دوسری جانب پارلیمانی انتخابات کے نتائج کے حوالے سے ردود عمل سامنے آ رہے ہیں۔ عراقی ملیشیاؤں کی اکثریت کے اتحاد الفتح الائنس کی جانب سے انتخابی نتائج کو مسترد کر دیا گیا ہے۔ اتحاد نے دھمکی دی ہے کہ انتخابی کمیشن کی جانب سے نتائج واپس نہ لینے تک شدید رد عمل کا مظاہرہ جاری رہے گا۔
عراقی حزب اللہ ملیشیا نے اتوار کے روز کہا کہ اسے پارلیمنٹ سے دور رکھنے کے لیے سازش کی گئی ہے۔ ملیشیا کے مطابق اس کے حامی انتخابی نتائج کے خلاف حرکت میں آ چکے ہیں۔
ایران نواز جماعتوں کی طرف سے احتجاج میں شدت کےساتھ ساتھ ملک مختلف علاقوں میں کشیدگی بڑھنے کا بھی خطرہ ظاہرکیا جا رہا ہے۔
عراق کے العہد ٹی وی چینل نے بتایا کہ انتخابی نتائج کے خلاف ہونے والے احتجاج کے دوران میں مظاہرین نے کئی مقامات پرسڑکیں بلاک کر دیں۔
عراقی وزیر اعظم مصطفى الكاظمی کا کہنا ہے کہ بعض لوگوں کے لیے سیاست محض بلیک میلنگ، جھوٹ، محاذ آرائی اور دھوکہ دہی بن چکی ہے۔ میلاد النبیﷺ کانفرنس سے خطاب میں وزیراعظم المالکی نے کہا کہ آج ہم نے قبل از وقت پارلیمانی انتخابات کے شفاف انعقاد کا وعدہ پورا کر دیا ہے۔ عوام نے اپنی منشا اور آزادی کے مطابق اپنے نمائندوں کا انتخاب کیا ہے۔ اب جلد ہی نئی پارلیمنٹ اپنی ذمہ داریاں ادا کرے گی۔