دیالی (اصل میڈیا ڈیسک) عراق کے صوبہ دیالی میں متفرق حملوں میں درجنوں افراد کی ہلاکت کے بعد صدری تحریک کے رہ نما مقتدیٰ الصدر نے صوبے میں فرقہ وارانہ بغاوت کے خطرے سے متعلق خبردار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دیالی کا علاقہ اس وقت دہشت گردی، اسمگلنگ اور ملیشیاؤں کے نرغے میں ہے۔
اُنہوں نے منگل کو ’ٹویٹر‘ پر ایک ٹویٹ میں کہا کہ دیالی گورنری میں خطرے کے بادل منڈلا رہے ہیں اور کچھ لوگوں کی طرف سے فرقہ وارانہ فسادات کی آگ بھڑکائی جا رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیکیورٹی فورسز کو سرحدوں کی حفاظت کے لیے سخت اور تیزی سے کام کرنا چاہیے اور خطرات سے بچنے کے لیے تیزی سے تعیناتی کرنی چاہیے۔ تشدد اور درجنوں کی نقل مکانی
الصدر کی طرف سے یہ وارننگ سے ایک ہفتہ قبل ’داعش‘ کے عسکریت پسندوں نے شیعہ اکثریتی علاقے المقدادیہ میں خونی حملے کیے تھے جن میں 11 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔
اس حملے کے اگلے دن مسلح افراد نے داعش کے ہاتھوں اپنے عزیزوں کی ہلاکت کے بدلہ لیتے ہوئے سنی اکثریتی علاقے ’نہر الامام‘ میں حملے کیے جن میں کم سے کم 8 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔بڑی تعداد میں لوگوں کو گھروں سے نکال دیا گیا اور ان کے گھر نذرآتش کردیے گئے۔
مقامی میڈیا کے مطابق داعش اور دوسرے عسکریت پسندوں کے حملوں کے خوف سے حالیہ تشدد کی وجہ سے درجنوں خاندان دیالی اور دیگر صوبوں میں اپنے گھر بار چھوڑ کر محفوظ علاقوں کی طرف چلے گئے۔
عراقی حکام نے گذشتہ ہفتے سے مقدادیہ گورنری میں رات کے اوقات میں شام چھ بجے سے صبح چھ بجے تک کرفیو نافذ کر رکھا ہے۔
حال ہی میں عراقی افواج نے ملک بھر میں دہشت گرد “داعش” کی باقیات کا پیچھا کرنے کے لیے شدید فوجی مہمات اور کومبنگ آپریشنز شروع کیے ہیں۔
بدھ کے روز عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی اور قومی سلامتی کے مشیر قاسم الاعرجی نے دیالی میں قتل عام میں ملوث مجرموں کو سزا دینے کا عزم کیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ حالیہ مہینوں میں داعش کے مشتبہ جنگجوؤں کے حملوں کی تعدد میں اضافہ ہوا ہے۔ خاص طور پر کرکوک اورشمالی علاقے صلاح الدین مشرق میں دیالی میں داعش کے حملوں میں اضافہ دیکھا گیا۔ ان علاقوں کو تشدد کی وجہ سے عراق میں موت کی تکون قرار یا جاتا ہے۔