اریبہ قتل کیس، ملزمہ طوبیٰ 48 گھنٹے بعد بھی گرفتار نہ ہو سکی

Lahore

Lahore

لاہور (جیوڈیسک) لاہور میں ماڈل اریبہ کے قتل کا معمہ حل نہ ہو سکا۔ پولیس ملزمہ طوبیٰ کو اڑتالیس گھنٹے گزرنے کے بعد بھی عدالت میں پیش نہ کر سکی۔ تفتیش بروقت مکمل نہ کرنے پر دو تفتیشی افسر اکمل اور جاوید معطل کر دیئے گئے ۔ ایس ایس پی انویسٹی گیشن لاہور رانا ایازسلیم کا کہنا ہے فرانزک رپورٹ آنے کے بعد باقی کرداربھی سامنے آجائیں گے۔

چند گھنٹوں میں معاملہ سلجھانے کا دعویٰ کرنے والی پنجاب پولیس ماڈل عبیرہ عرف اریبہ کے قتل کا سراغ لگانے میں تاحال ناکام ہے ۔ پوسٹ مارٹم ہو گیا پر موت کی وجہ معلوم نہ ہو سکی ۔ جسم پر تشدد کے نشان ملے نہ زیادتی ثابت ہوئی۔

رپورٹ کے مطابق اریبہ کے منہ سے خون نکلا ہوا تھا جبکہ لاش فریزر میں رکھنے کے باعث اکڑی ہوئی تھی ۔ مقتولہ کی ہاتھوں کی انگلیوں پر کسی دوسرے شخص کی انگلیوں کے نشان بھی موجود ہیں ۔ فرانزک ٹیسٹ اور ڈی این اے کے لیے مزید نمونے بھجوائے گئے ہیں ۔ ڈاکٹروں کی رائے ہے کہ فرانزک لیب سے ٹیسٹ کے بعد ہی موت کی وجہ سامنے آسکے گی ، دوسری طرف اریبہ قتل کیس میں گرفتار ملزمہ طوبیٰ کو پولیس نے اڑتالیس گھنٹے بعد بھی عدالت میں پیش نہیں کیا ، ایس ایس پی انوسٹی گیشن رانا ایاز نے دو روز پہلے طوبیٰ کی گرفتاری کی تصدیق کی تھی۔

ادھر پولیس نے مقتولہ اریبہ اور ملزمہ طوبیٰ کے موبائل فونز کا ڈیٹا حاصل کر کے تفتیش کا دائرہ بڑھا دیا ہے ، ملزمہ طوبیٰ کے بیان کےمطابق اریبہ کے قریبی دوست کانام معید ہے ، پولیس اب معید کی تلاش میں ہے ، اریبہ کی بہن نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا گیارہ جنوری کی رات دس بجے اریبہ سے آخری بار گفتگو ہوئی ، جس کے بعد اس کا موبائل فون بند ہوگیا۔

ایس ایس پی انویسٹی گیشن لاہور رانا ایازسلیم کہتے ہیں فرانزک رپورٹ آنے کے بعد باقی کرداربھی سامنے آجائیں گے۔ اریبہ کے بھائی زوہیب نے الزام لگایا ہے کہ ملزمہ طوبیٰ اور اس کے ساتھی پیشہ ور ملزم ہیں ، اریبہ کے قتل میں چھ افراد ملوث ہیں۔