اسلام آباد (جیوڈیسک) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ نے کہاہے کہ حکومت پرویز مشرف کے خلاف تین نومبر سے تحقیقات شروع کرے تو پھر بھی حمایت کریں گے لیکن ایسا نہ ہو کہ پرویز مشرف اس کیس میں بری ہوکر باہر چلے جائیں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ بھڑک اٹھے ۔ان کا کہنا تھاکہ قتل پر سزا نہیں، سر پھاڑنے پر سزا دی جارہی ہے، ایمرجنسی میں آئین ختم نہیں ہوا تھا، اٹھارویں ترمیم میں 12 اکتوبر کے اقدامات کی توثیق ختم کر دی گئی تھی، حکومت 3 نومبر سے شروع کرے پھر بھی حمایت کریں گے۔
لیکن ایسا نہ ہو کہ پرویز مشرف اس کیس میں بری ہو کر باہر چلے جائیں۔ خورشید شاہ نے کہاکہ ان کی حکومت نے نواز شریف کے خلاف مقدمات نہیں کھولے، اور نواز شریف سترہ سال آصف زرداری کے پیچھے لگے رہے، ان کے خلاف کچھ نہیں ملا، اپوزیشن لیڈر کاکہنا تھاکہ انہیں فکر ہے کہ ان کا گلہ گھونٹا گیا تو آنکھیں باہر آئیں گی۔
جو خطرناک ہوسکتی ہیں ۔ چیئرمین نیب کی تعیناتی کے حوالے سے اپوزیشن لیڈر کاکہنا تھاکہ اب تک حکومت کی طرف سے کوئی نام سامنے نہیں آیا، اور کوئی مشاورت نہیں کی، چیئرمین نیب کے معاملے پر وہ تحریک انصاف سے مشاورت کریں گے۔
سید خورشید شاہ کا کہنا تھاکہ سیکریٹری قانون نے 22 نومبر کو سوئٹرزلینڈ میں اپنے سفیر کو خط لکھا جس میں کہاکہ 14 نومبر کو سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ کیس میں کچھ نہیں، خط میں لکھا گیا کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں کلیئر ہو جائے گا، انہوں نے سوال اٹھایا کہ ذوالفقار علی بھٹو کے عدالتی قتل کا کیس کیوں نہیں اٹھایا جارہا۔