اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) نور مقدم قتل کیس کی تحقیقات میں مبینہ قاتل ظاہر جعفر، اس کی والدہ اور ایک نجی سکیورٹی فرم کے سربراہ کے درمیان غیرمعمولی رابطوں کا انکشاف ہوا ہے۔
قتل کی واردات والے دن 20 جولائی کو ظاہر جعفر کی والدہ عصمت آدم جی نے کراچی سے نجی سکیورٹی فرم ٹریلیم انفارمیشن سکیورٹی سسٹم کے سربراہ کو درجن بھر کالز کیں، اسی نمبر سے ظاہر جعفر بھی مصروف گفتگو رہا۔
پولیس کے خیال میں قتل شام 6:30 سے 7:30 کے درمیان ہوا، کم از کم ایک کال عصمت آدم جی نے 7 بج کر 12 منٹ پر سکیورٹی فرم کے سربراہ کو کی جبکہ ماں اور بیٹے کے درمیان گفتگو 7 بج کر 29 منٹ پر ہوئی جس میں ظاہر جعفر نے والدہ عصمت کو نورمقدم کے قتل سے آگاہ کیا۔
اس واقعے کے فوری بعد ملزم ظاہر جعفر نے سکیورٹی فرم کے سربراہ سے شام ساڑھے 7 بجے رابطہ کیا اور 5 منٹ گفتگو کی، اس کے بھی 5 منٹ بعد ظاہر نے سکیورٹی فرم کے سربراہ سے رابطہ کر کے مزید 5 منٹ بات کی۔ اس کے بعد بھی سکیورٹی فرم کے سربراہ اور عصمت آدم جی میں 3 بار رابطہ ہوا۔
عدالت نے ظاہر جعفر کے والدین کی ضمانت دینے سے انکار کیا کیونکہ ان پر اعانت مجرمانہ کا شبہ تھا۔اب مذکورہ رابطے تحقیقات میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
رابطہ کرنے پر مذکورہ سکیورٹی فرم کے سربراہ نے کہا کہ ان کا مبینہ واردات سے کچھ لینا دینا نہیں ہے، جو کچھ کہا جا رہا وہ غلط ہے اور میرا مبینہ قتل سے کوئی تعلق نہیں ہے، عصمت آدم جی نے کراچی سے مختلف افراد سے 200 رابطے کیے۔
سربراہ سکیورٹی فرم نے کہا کہ عصمت نے جن لوگوں سے رابطے کیے ان میں سے کچھ نے تصدیق کی کہ انہوں نے کچھ ناگہانی کا قبل از وقت ہی اندازہ لگا لیا تھا۔
20 جولائی کو ملزم ظاہر جعفر کی والدہ عصمت آدم جی نے اپنے شوہر ذاکر جعفر سے دن میں نصف گھنٹہ بات کی، پھر ٹیکسٹ میسج بھی کیا۔