قتل و غارت گیری اور خونہ ریزی سے بھرپور وارداتیں کراچی کے شہریوں کی تقدیر بن چکی ہے۔ ناہید حسین

کراچی :اربن ڈیمو کریٹک فرنٹ UDF بانی چیئرمین ناہید حسین نے کہا کہ قتل و غارت گیری اور خونہ ریزی سے بھرپور وارداتیں کراچی کے شہریوں کی تقدیر بن چکی ہے بلکہ ٹارگٹ کلنگ ڈکیتی، رہزنی ، بھتہ خوری اغواء برائے تاوان کے ساتھ اب فرقہ وارایت کی سفاک لہر میں بھی تیزی آگئی ہے۔ گذشتہ دنوں چند گھنٹوں میں سولہ سے بیس افراد اس خونہ ریزی کی بھینٹ چڑھ گئے صوبہ کے عوام اور تاجر برادری یہ پوچھنے کے حق با جانب ہے کہ انکے خون پسینے کی کمائی سے حاصل ہونے والے ٹیکس پر پلنے والے قانون نافذکرنے والے اداروں کو کیا ہوگیا ہے ایک طرف آپریشن کی کامیابی کے داعوں کے باوجود ٹارگٹ کلنگ ، فرقہ وارایت میں اضافہ کیا انکی ناکامی نہیں ہے ملک کے معاشی حب میں قانون نافذ کرنے ولوں کے کامیاب آپریشن کے داعوں کی کلی کھل رہی ہے اب تک جاری آپریشن میں 9000/= ہزار سے زاہد افراد گرفتار کیئے جا چکے ہیں۔

بھاری مقدار میں آتشی اسلحہ بھی برآمد کیا گیا پھر بھی اس کے باوجود وارداتوں میں اضافہ کا مطلب کہیں یہ تو نہیں کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے یا تو بے گناہوں کو پکڑ رہے ہیں یا پھر معمولی کارندوں پر ہاتھ ڈال رہے ہیں اور بُرائی کی جڑوں کو اکھاڑنے سے گریز کرکے شہر کے امن و امان کے ساتھ مزاق کیا جارہا ہے یہ کہنا درست نہ ہوگا کہ قانون نافذ کرنے والے اداے کراچی کے عوام کے ساتھ ساتھ معزز عدالتوں کو بھی دھوکا دے رہے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارٹی اجلاس میں کیا انہوں نے مزید کہا میڈیا پر جذباتی بیان دینے والے اہل کاروں نے یہ کیوں نہیں بتایا کہ سانپ بل میں چھپا بیٹھا ہے اور وہ باہر کھڑے ڈنڈے برسا رہے ہیںاور شاید وہ یہ سوچ رہے ہیں کہ سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے ناہید حسین نے کہا موجود حکومت نے کراچی میں امن و امان کیلئے ایسا آپریشن شروع کیا جس پر شہر سے وابستہ تمام سیاسی جماعتیں اور گروپس راضی اور رضامند ہیں اور تاحال تعاون کیئے جارہے ہیںلیکن حالات اور واقعات عندیہ دے رہے ہیں سابقہ آپریشن کی ماند یہ آپریشن بھی اس شہر کو اُس کے مرض سے نجات نہیں دلا پائے گا اور مسئلہ جوں کا توں رہے گا انہوں نے کہا کہ شہر میں ہونے والے اسٹریٹ کرائمز کی وارداتیں پہلے سے زیادہ تسلسل کے ساتھ بلا خوف اور خطر ہونے لگی ہیں اس آپریشن میں جن جرائم پیشہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے ان میں سے کسی کی بھی چہرہ نمائی عوام کے سامنے نہیں کی گئی یہ حقیقت تو بعد میں عیاں ہوگی ان لاتعداد گرفتار افراد میں سے کتنے بے گناہ اور کتنے درست اور صحیح مجرم ہیں اور جعلی اور نقلی گرفتار کیے گئے اگر واقعی سنگین جرائم کے مرتکب ہیں تو بھلا انہیں عوام کی نظروں سے کیوں اوجھل رکھا جا رہا ہے بھتہ خوری اور دھمکی آمیز ٹیلی فون کالوں کا سلسلہ جاری اور ساری ہے۔ انہوں نے کہا کہ تین چار دن سے ٹارگٹ کلینگ کی وارداتوں میں تھوڑا سا ٹھہرائو آیا ہے مگر ایسا لگ رہا ہے کہ اس کام پر متعین افراد آپریشن کے خاتمے کا انتظار کرہے ہیں اور ویسے بھی انہیں جب موقع ملتا ہے وہ اپنی کاروائی دکھا جاتے ہیں۔ ناہید حسین نے آخر میں کہا کہ آپریشن شروع کرنے والوں کی نیت پر کوئی شک نہیں کیا جاسکتا لیکن اس کے طریقہ کار پر ضرور اعتراض کیا جاسکتا ہے جس رفتار اور اسلوب سے یہ آپریشن جاری ہے اس سے تو اس شہر کا مقدر سنور نہیں سکتا۔ کیونکہ جب آقائوں کی طرف سے سوئچ آن ہوگا یہ جرائم پیشہ افراد پھر تازہ دم ہو کر میدانِ عمل میں اتر آئینگے اگر کراچی کے شہریوں کو واقعی اس مسلسل عذا ب سے نجات دلانا مقصود ہے تو ہمیں اس آپریشن کو مزید شفاف اور موئثر بنانا ہوگا اور ایسے نام نہاد سیاست دانوں اور نمائندوں سے اجتناب برتنا ضروری ہے جو پورے شہر کو اپنی پسند اور نا پسند کی بنیاد پر تقسیم کرکے اپنی سیاست چمکاتے رہے ہیں۔