ریاض (جیوڈیسک) امریکی ری پبلکن پارٹی کے سینئر رکن سینیٹر لنڈسی گراہم نے کہا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے ذمہ دار ہیں اور ان سے نمٹا جانا ضروری ہے۔
ریاض حکومت کے خلاف تازہ پابندیوں کی دھمکی دیتے ہوئے سینیٹر لنڈسی گراہم نے کہا ہے کہ شہزادہ محمد بن سلمان سے نمٹا جانا لازمی ہے۔ اس سے قبل وہ ڈھکے چھپے الفاظ میں خاشقجی کے قتل کی ذمہ داری سعودی ولی عہد پر عائد کر چکے ہیں تاہم آج بروز ہفتہ اپنے بیان میں انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ قتل کی ذمہ داری محمد بن سلمان پر عائد ہوتی ہے۔ امریکی سینیٹر نے ترک دارالحکومت انقرہ میں گزشتہ روز صدر رجب طیب ایردوآن سے ملاقات کے بعد ہفتے کو منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں یہ بات کہی۔
امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کے لیے لکھنے والے اور سعودی حکومت کے ناقد صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں پچھلے سال اکتوبر کے اوائل میں قتل کر دیا گیا تھا۔ ترک حکام کا دعوی ہے کہ خاشقجی کو پندرہ افراد پر مشتمل ایک ٹیم نے پہلے سے طے شدہ منصوبے کے تحت قتل کیا۔ خاشقجی کی لاش ابھی تک نہیں مل پائی ہے۔ ریاض حکومت قتل کی اس کارروائی کے پیچھے ولی عہد محمد بن سلمان کے ملوث ہونے کی تردید کرتی آئی ہے تاہم اس تناظر میں واشنگٹن اور ریاض حکومتوں کے تعلقات متاثر ضرور ہوئے ہیں۔ امریکا، کینیڈا اور فرانس نے ان بیس افراد پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں، جن پر شبہ ہے کہ وہ خاشقجی کے قتل میں ملوث ہیں۔
ترکی کے دورے پر سینیٹر لنڈسی گراہم نے مزید کہا، میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ جب تک محمد بن سلمان سے نمٹا نہیں جاتا، امریکا اور سعودی عرب کے تعلقات میں بہتری ممکن نہیں۔ اس موقع پر گراہم نے مشتبہ افراد کے خلاف تازہ پابندیوں کا عندیہ بھی دیا۔
یہ امر اہم ہے کہ سعودی عرب میں اسی ماہ گیارہ ایسے افراد کے خلاف مقدمہ شروع ہوا ہے، جن پر شبہ ہے کہ وہ اس قتل میں ملوث تھے۔ ملکی اٹارنی جنرل نے ملزمان میں سے پانچ کے لیے سزائے موت کا مطالبہ کیا ہے۔