مری / واشنگٹن (جیوڈیسک) آج مری میں ہونے والے افغان طالبان امن مذاکرات کا دوسرا دور ملتوی کر دیا گیا ، امریکا ، چین اور افغانستان نے مذاکراتی عمل جاری رکھنے کی حمایت کر دی جبکہ امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے پاکستان نے افغان امن مذاکرات میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
افغان طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کا پہلا دور اسلام آباد میں ہوا تھا ، ملا عمر کے انتقال کی خبریں آنے کے بعد آج مری میں ہونے والے مذاکرات کا دوسرا دور ملتوی کر دیا گیا ہے۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے مذاکرات ملتوی ہونے کی تصدیق کر دی ہے ، افغان طالبان نے اپنی ویب سائیٹ پر مذاکرات سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ کا کہنا ہے مذاکرات کے اگلے دور کے بارے میں ابھی کچھ طے نہیں ہوا۔
دوسری طرف ملا عمر کی جگہ نئے امیر کی تقرری کے لیے افغان طالبان کی شوریٰ کا اجلاس ہوا جس میں طالبان قیادت سنبھالنے کے لیے نئے امیر پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اجلاس میں متفقہ طور پر ملا اختر منصور کو نیا امیر مقرر کیا گیا ، مولانا اختر محمد منصور ملا عمر کے نائب امیراور 20 رکنی شوریٰ کے اہم رکن رہ چکے ہیں۔
امریکا ، چین ، افغانستان اور پاکستان نے افغان امن مذاکرات کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔پاکستان اور افغانستان کیلئے امریکی صدر کے خصوصی نمائندہ ڈینئل فیلڈمین کہتے ہیں افغان امن عمل کو جاری رہنا چاہئے۔واشنگٹن میں میڈیا بریفنگ کے دوران ترجمان امریکی محکمہ خارجہ مارک ٹونر نے افغان امن مذاکرات میں پاکستان کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا طالبان کے افغان حکومت سے امن مذاکرات چاہتے ہیں۔
طالبان کے پاس ملک کے سیاسی نظام میں شامل ہونے اور امن کے ساتھ زندگیاں دوبارہ شروع کرنے کا موقع ہے ، ترجمان مارک ٹونر نے کہا ہم سمجھتے ہیں کہ امن مذاکرات کے لئے یہ وقت مناسب ہے۔