ہارورڈ: انسان ہزاروں برس سے اینٹھن زدہ پٹھوں کو پرسکون رکھتا آرہا ہے۔ لیکن اب ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ مساج سے متاثرہ پٹھوں کو تیزی سے بحال رکھتا ہے، اس علاج میں تیزی آتی ہے، پٹھے مضبوط ہوتے ہیں اور تیزی سے بہتر ہوتے جاتے ہیں۔
اس پورے عمل کو ’میکنوتھراپی‘ کہا جاتا ہے جس میں مساج، عضلات کی ورزش اور انہیں حرکت دے کر چوٹ یا پٹھوں کی سنگین بیماری کا علاج کیا جاتا ہے۔ عام زندگی میں کوئی ہمارے پاؤں دبادے تو سکون ملتا ہے،لیکن شدید اندرونی چوٹ میں مالش ایک دوا کا کام کرتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ آج کے ایتھلیٹس بھی مساج گن سے اپنے عضلات کی چوٹ دورکرتے ہوئے خود کو پرسکون رکھتے ہیں۔ اس ضمن میں ہارورڈ کے وائس انسٹی ٹیوٹ اور جان اے پالسن اسکول آف انجینیئرنگ نے مشترکہ تحقیق کی ہے۔ اس سروے کی تفصیلات ’سائنس ٹرانسلیشنل میڈیسن‘ میں شائع ہوچکی ہے۔
دونوں اداروں کے سائنسدانوں نے اپنا ڈیزائن کردہ خودکار روبوٹک مساجر بنایا ہے جس سے چوہے کی متاثرہ ٹانگ پر مختلف درجوں اور زاویوں سے دباؤ ڈالا گیا۔ انکشاف ہوا کہ اس سے ’نیوٹروفلس‘ نامی امنیاتی خلیات صاف ہوتے ہیں اور سوزش پیدا کرنے والے سائٹوکائنس عناصر بھی کم ہوجاتے ہیں۔ اس طرح پٹھوں میں ایسے ریشوں کی پیداوار شروع ہوجاتی ہے جس سے وہ مضبوط ہوتے ہیں اور چوٹ تیزی سے درست ہونے لگتی ہے۔
یوں مالش کے بہترین اثرات سامنے آئے ہیں جو اب سے پہلے نہیں سمجھے گئے تھے۔ اس طرح ہم کہہ سکتے ہیں کہ مساج سے امنیاتی نظام بحال ہوتا ہے۔ اس سے نہ صرف گوشت کے پٹھے بنتے ہیں، بال اگتے ہیں بلکہ ہڈیوں کی افزائش میں تیزی آجاتی ہے۔
ماہرین نے دیکھا کہ متاثرہ چوہوں میں مالش کرنے سے ان کے پٹھوں کی دوبارہ افرائش کی رفتار عام حالات کے مقابلے میں دوگنا تک بڑھ گئی۔ مساج کے اثرات صرف دو ہفتوں میں ہی ظاہر ہونا شروع ہوگئے اور ٹشوز کی افزائش بھی بڑھی۔ اس طرح ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہزاروں سال قدیم مالش اور مساج آج بھی بہت مفید و مؤثر ہے۔