سینیٹ کی دفاعی کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ افغانستان کے مسئلہ کا کوئی فوجی حل نہیں اور مفاہمت کیلئے بہترین راستہ افغانوں کے درمیان مذاکرات ہیں، چین کے شہر کنمنگ میں افغانستان میں امن عمل کے موضوع پر ایک علاقائی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ افغانستان سے امریکی افواج کی واپسی کے بعد ایک خلا پیدا ہو جائے گا، جس طرح 1989 میں سوویت فورسز کی واپسی کے بعد ہوا تھا، ایسی صورتحال سے نمٹنے کیلئے ضروری ہے کہ شھنگھائی کی تعاون تنظیم اور اقوام متحدہ جیسے ادارے آگے آئیں اور افغانستان میں امن و استحکام کی کوششوں کیلئے اپنا فعال کردار ادا کریں۔
مشاہد حسین نے عظیم جنوبی ایشیا کے تصور کو اجاگر کیا جس میں جنوبی ایشیا کے 7ممالک سمیت چین، میانمر، ایران اور افغانستان شامل ہیں، علاقائی، جغرافیائی سیاسی پس منظر کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عظیم جنوبی ایشیا کے ابھرنے سے معیشت اور توانائی کے ساتھ علاقائی تعاون کو فروغ دیا جائے گا۔
مشاہد حسین نے کہا کہ چین پڑوسی ممالک کیلئے اہم ترقیاتی مواقع پیش کرتا ہے، اس لئے چین اور جنوبی ایشیا کو خطہ میں امن کو یقینی بنانے، ممالک کی خود مختاری کے احترام، خارجی مداخلت کی روک تھام کیلئے مشترکہ کوششیں کرنی چاہئیں اور عظیم ایشیا کیلئے مل جل کر کام کرنا چاہئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شام میں کشیدگی ختم ہونے اور ایران اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں تعطل ختم ہونے سے افغانستان پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے، کانفرنس میں چین کے متعدد سرکاری حکام، صوبہ یننان کے مقامی رہنما، سیاسی رہنماوں، سکالروں، پاکستان، بنگلہ دیش، نیپال، منگولیا، افغانستان اور مالدیپ کے پارلیمینٹرینز شرکت کر رہے ہیں۔